یورپ میں انسانی حقوق کے تحفظ کو بہتر بنانے کی کوشش
6 اپریل 2013اس مسودے کو اب یورپی یونین کی عدالت کی طرف سے منظور ہونا ہے جس کے بعد اس پر عمل درآمد 2015ء میں ممکن ہو سکے گا۔ پورپی کمیشن کے سیکرٹری جنرل تھوربژورن یاگلنڈ نے یورپی یونین اور کونسل آف یورپ کے مابین ہونے والے اس اتفاق کا خیر مقدم کیا ہے۔ سٹراس برگ میں ایک بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا،’ یہ انسانی حقوق سے متعلق یورپی سطح پر ایک یکساں قانون کی راہ ہموار کرنے میں کلیدی اہمیت کا حامل قدم ہے‘۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل کی طرف سے بھی اس اتفاق پر مثبت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ’ اس فیصلے سے انسانی حقوق کے تحفظ کی بنیادیں مضبوط ہوں گی اور یہ اس جانب پہلا قدم ثابت ہوگا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل یورپ کے ڈائریکٹر نکولاس برگر کے بقول،’ تمام دیگر یورپی ممالک کی طرح مستقبل میں یورپی یونین کے فیصلے، اقدامات یا کوتاہیوں پرایک بیرونی عدالت کڑی نظر رکھے گی‘۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی طرف سے امید کی جا رہی ہے کہ انسانی حقوق کے کنونشن میں یورپی یونین کی شمولیت سے مستقبل میں یورپ بھر میں حقوق انسانی کے قانونی تحفظ سے متعلق پائے جانے والے جھول کو دور کیا جا سکے گا۔
یورپی یونین کی یورپ کے ہیومن رائٹس کنونشن میں شمولیت کے بعد تمام یورپی شہریوں کو اپنے انسانی حقوق کے تحفظ کے مطالبہ کا مکمل حق حاصل ہوگا اور یورپی شہریوں کو یورپی یونین کے اداروں یا ان کے کار کنوں کی طرف سے حقوق کی تلفی کی صورت میں ان کے خلاف یورپی عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ اب تک یورپی باشندے محض اپنے اپنے ملکوں میں اپنی حکومت اور عدلیہ کے سامنے اپنے حقوق کی خلاف ورزی کا مقدمہ پیش کر سکتے ہیں۔ اس ضمن میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ انسانی حقوق کی یہ عدالت یورپی یونین کا کوئی حصہ یا اس کا ادارہ نہیں بلکہ اس کا تعلق کونسل آف یورپ سے ہے جو چھ دہائیوں سے قائم ہے اور اس میں 47 یورپی ممالک شامل ہیں۔
اس طرح یورپی یونین کی اس میں شمولیت کا مطلب یہ ہوگا کہ یونین خود کو انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق معاملات میں بیرونی کنٹرول کے لیے رضا کارانہ طور پر پیش کر رہی ہے۔ کونسل آف یورپ کے تمام رکن ممالک کے شہریوں کو اس طرح حق حاصل ہوگا کہ وہ انسانی حقوق کی عدالت میں اپیل کرے۔ تاہم یورپی یونین کی ہیومن رائٹس کمیشن میں شمولیت کے بارے میں لگسمبرگ میں یورپی کورٹ آف جسٹس کی رائے ضروری ہے۔ اس ضمن میں 1970 ء کے عشرے سے یورپی یونین کے ہیومن رائٹس کمیشن میں رکنیت کا موضوع زیر بحث ہے اور اسے لزبن معاہدے میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ لزبن ٹریٹی کا اطلاق 2009 ء سے ہو چکا ہے۔
km/ng(dpa,epd,kna)