یورپ: سہانے خواب کی ڈراؤنی تعبیر
آنکھوں میں خوشحالی کے خواب سجائے ہر سال افریقہ سے ہزاروں نوجوان اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر غیر قانونی طریقے سے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن یہاں پہنچ کر جلد ہی ان کے یہ خواب چکنا چور ہو جاتے ہیں۔
زندگی نہیں صبر
جنوبی اٹلی میں اس طرح کی ہزاروں جھونپڑیاں بن چکی ہیں۔ موسم گرما میں سینکڑوں تارکین وطن کام کاج کی تلاش میں اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔ یہ تارکین وطن انتہائی کم اجرت پر اطالوی کسانوں کے لیے کام کرتے ہیں۔
یورپ میں جھوپنڑیاں
اٹلی کے اپولیا نامی علاقے میں تقریبا ایک ہزار افریقیوں نے جھونپڑیاں بنا رکھی ہیں۔ موسم گرما میں یہاں کی مکینوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایسی بستیاں غیرقانونی طریقے سے تعمیر کی گئی ہیں۔ یہاں نہ تو بجلی ہے، نہ ہی بیت الخلاء اور نہ ہی صاف پانی۔
اپنی مدد آپ
جو یہاں زندہ رہنا چاہتا ہے، اسے اپنی مدد خود ہی کرنا پڑتی ہے۔ جنریٹرز کے ذریعے بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ اسی طرح سائیکلوں کی مرمت بھی خود ہی کی جاتی ہے۔ ان کے لیے سائیکل ہی ایک ایسی سواری ہے، جس کے ذریعے کھیتوں تک کام کے لیے پہنچا جا سکتا ہے۔
’اٹلی کا سبز دل‘
تارکین وطن کی یہ غیر قانونی بستی صوبائی دارالحکومت فوگیہ سے کوئی پندرہ کلومیٹر دوری پر واقع ہے۔ صوبائی دارالحکومت کے ارد گرد کھیت ہے، جہاں تارکین وطن کو کبھی کبھار کام مل جاتا ہے۔ اس علاقے کے پندرہ فیصد لوگ بے روزگار ہیں۔
بہتر زندگی کے انتظار میں
یہ جانتے ہیں کہ یہاں پیسہ کمانا کس قدر مشکل ہے۔ ابرا باکے اور نگور سار کا تعلق سینیگال سے ہے۔ یہ ٹماٹر چننے کا کام کرتے ہیں اور انہیں فی گھنٹہ ساڑھے تین یورو ادا کیے جاتے ہیں، جو یورپی لحاظ سے بہت ہی کم معاوضہ ہے۔
’حکومت بے فکر ہے‘
اس غیر قانونی بستیوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ منشیات اور جسم فروشی معمول کی باتیں ہیں۔ حکومت کی طرف سے کبھی کبھار ڈاکٹروں کی کوئی ٹیم بھیج دی جاتی ہے۔ اب یہاں کچھ موبائل ٹوائلٹس بھی نصب کیے گئے ہیں۔
دو دنیاؤں کے درمیان
ان جھونپڑیوں کے قریب رہنے والے زیادہ تر اطالوی باشندے اس بستی کو صرف ٹیلی وژن سے ہی جانتے ہیں۔ آرکینگلو مائرا کے مطابق کوئی بھی شخص رضاکارانہ طور پر یہاں آنے کی ہمت نہیں کرتا۔ مائرا ایک کیتھولک مشنری تنظیم سے وابستہ ہیں، جو یہاں تارکین وطن کی مدد کرتی ہے۔
تاریک مستقبل
اس بستی میں مقیم زیادہ تر افریقی تارکین وطن اٹلی سے نکلنا چاہتے ہیں۔ لیکن قانونی دستاویزات کے بغیر یہ اٹلی نہیں چھوڑ سکتے۔ تارکین وطن یورپی یونین کے صرف اسی ملک میں سیاسی پناہ لے سکتے ہیں، جہاں وہ سب سے پہلے پہنچتے ہیں۔ جن کے پاس کاغذات ہیں انہیں شینگن زون میں شامل کسی دوسرے ملک میں زیادہ سے زیادہ تین ماہ رہنے کی اجازت ہے۔
کاغذی چھتیں
کئی تارکین وطن کی جھوپنڑیوں کی چھتیں گتوں سے بنائی گئی ہیں۔ اٹلی میں تقریبا 65 ہزار پناہ گزین موجود ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق افریقہ سے ہے۔ ان میں سے کئی ایسے بھی ہیں، جو اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں لیکن ان کے پاس ٹکٹ کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں۔