یورپ اور ایشیا کے درمیان پہلا زیر زمین ریل رابطہ
29 اکتوبر 2013آج منگل کے روز ترکی میں ریلوے سرنگ کے پایہء تکمیل کو پہنچنے والے ایک منصوبے کا افتتاح ہو رہا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے استنبول میں ملک کے یورپی اور ایشیائی حصوں کو آپس میں ملانے میں مدد ملے گی۔ یہ منصوبہ ٹریفک کو رواں دواں رکھنے میں بھی معاون ثابت ہو گا۔
زیر زمین ریلوے کا یہ منصوبہ ترکی میں ان اہم ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہے، جنہیں وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے اپنے دور حکومت میں عملی شکل دی ہے۔ ایردوآن حکومت کے ان ترقیاتی منصوبوں نے ترک معیشت کی نمو میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
سطحء زمین سے 55 میٹر نیچے بل کھاتی، اس سرنگ کی لمبائی 13.6 کلو میٹر ہے اور اس سرنگ کا 1.4 کلومیٹر حصہ آبنائے باسفورس کے نیچے سے گزرتا ہے۔ یہ سرنگ بحیرہء اسود کو بحیرہ مرمرہ سے ملاتی ہے۔ حکام کو امید ہے کہ عوامی آمد و رفت کے اس راستے سے روزانہ 1.5 ملین مسافر سفر کر سکیں گے۔
ترک حکام کے مطابق یہ دنیا میں اپنی طرز کی سب سے گہری ریلوے سرنگ ہے۔ اس سرنگ کے فعال ہونے سے استنبول شہر کے دو بڑے پلوں پر ٹریفک کا وہ بےتحاشا دباؤ بھی کم ہو جائے گا جو یہ پل آج کل برداشت کر رہے ہیں۔
اس منصوبے کا سنگ بنیاد سن 2005 میں رکھا گیا تھا اور حکام کو امید تھی کہ اس ٹنل کا افتتاح چار سال کے عرصے میں ہو سکے گا۔ تاہم سرنگ کے لیے کھدائی کے دوران ملنے والے قدیم تعمیراتی آثار کی وجہ سے منصوبے پر کام التواء کا شکار رہا تھا۔
ترکی ایک ایسے جغرافیائی خطے میں موجود ہے جو زلزلوں کے لیے مشہور ہے۔ اس صورت حال میں ترک ماہرین کی جانب سے مکمل کیے گیے اس تعمیراتی شاہکار کے حوالے سے کچھ خدشات بھی سامنے آئے ہیں کہ آیا یہ سرنگ شدید زلزلوں کو برداشت کر پائے گی۔ ترک وزیر مواصلات بن علی یلدرم ان سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سرنگ کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ ریکٹر اسکیل پر 9.0 شدت تک کے زلزلے کو با آسانی برداشت کر سکتی ہے۔
سلاطین عثمانیہ میں سے سلطان عبدالمجید نے ڈیڑھ سو سال قبل یہ خیال پیش کیا تھا کہ آبنائے باسفورس کے نیچے ایک سرنگ تعمیر کی جانا چاہیے۔ بعد ازاں سن 1891ء میں ماہرین تعمیرات نے ان کے ایک جانشین کو اس حوالے سے نقشے بھی پیش کیے تھے تاہم اس منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہو سکا تھا۔