یورپی کمیشن کا ہنگری کو انتباہ
8 مارچ 2012یورپی کمیشن کے مطابق ہنگری کا آئین وہاں عدالتی آزادی اور ڈیٹا پروٹیکشن قواعد کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے قانون کے بھی خلاف ہے۔
یورپی کمیشن نے بدھ کو کہا کہ ہنگری کی حکومت نے ایک ماہ کے دوران آئین تبدیل نہ کیا تو اسے یورپی عدالت برائے انصاف کا سامنا کرنا ہو گا۔
یورپی یونین کی سربرا ہ برائے انصاف Viviane Reding نے ایک بیان میں کہا: ’’ہنگری نے کمیشن کے چند قانونی خدشات کا جواب دیا ہے لیکن ہم اب بھی یورپی یونین کے قانون کی خلاف ورزی کے حوالے سے تحفظات رکھتے ہیں ۔‘‘
قانون میں کئی گئی متنازعہ تبدیلیوں میں سے ایک ججوں کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر ستّر برس سے کم کر کے باسٹھ برس کرنا ہے۔ اپوزیشن کے مطابق حکومت اس سے مخصوص ججوں کو ہٹا کر اپنے قریبی لوگوں کو آگے لانا چاہتی ہے۔
دوسری ایک تبدیلی کے مطابق حکومت کو ملک کی ڈیٹا پروٹیکشن ایجنسی کے سربراہ کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حق حاصل ہو گا۔
یورپی یونین کو ہنگری کے مرکزی بینک کی خودمختاری کے حوالے سے بھی تشویش ہے۔ اس کی ایک وجہ ہنگری کی حکومت کی جانب سے اس مالیاتی ادارے کے اقدامات کے خلاف دیے جانے والے بیانات بھی ہیں، جو اکثر سامنے آتے رہتے ہیں۔
اس کے علاوہ مرکزی بینک کے سربراہ کی تنخواہ میں کی گئی 70 فیصد کٹوتی پر بھی تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا مقصد بینک کے صدر کو دباؤ میں رکھنا ہے۔
یورپی یونین نے ہنگری کے متنازعہ قوانین پر جنوری میں قانونی کارروائی شروع کی تھی۔ تب سے ہی وہاں کی حکومت نے یورپی یونین کے ساتھ معاملات نمٹانے کے لیے کوششیں بھی جاری رکھی ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم وکٹر اوربان کی حکومت نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ نوّے فیصد معاملات حل کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے قانون کا نیا مسودہ یورپی یونین کے سامنے پیش کرنے کا اعلان بھی کیا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس