یورپی سرحدیں گن پوائنٹ پر نہیں بدلنی چاہییں، بائیڈن
21 مئی 2014امریکی نائب صدر بائیڈن نے منگل کے روز رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ کے نواح میں اوٹوپینی ملٹری بیس پر امریکا اور رومانیہ کے فوجی دستوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس نے یوکرائن، خاص کر اس کے نیم خود مختار جزیرہ نما کریمیا میں جو کچھ کیا، وہ یوکرائن کی خود مختاری کے خلاف تھا۔
جو بائیڈن کے بقول امریکا کریمیا پر روس کے غیر قانونی قبضے اور اس کے روس کے ساتھ الحاق کی ابھی تک اس لیے مذمت کرتا ہے کہ یورپ میں قومی سرحدیں بندوق دکھا کر تبدیل نہیں کی جانی چاہییں۔ امریکی نائب صدر کے مطابق یوکرائن کے تنازعے میں روس کا کردار اس بنیادی اصول کی بھی خلاف ورزی ہے، جس کے لیے 20 ویں صدی میں بے تحاشا قربانیاں دی گئیں اور جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ اس کا احترام ایک مسلمہ حقیقت ہے۔
بحران زدہ مشرقی یورپی ملک یوکرائن میں صدارتی انتخابات آئندہ اتوار کو ہو رہے ہیں۔ ان انتخابات کو یوکرائن کی ان سیاسی کوششوں کے لیے انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے، جو یہ ملک اپنے بحران پر قابو پانے کے لیے کر رہا ہے۔ یوکرائن کا بحران اس کی ریاستی بقا کے لیے خطرہ بن چکا ہے اور کریمیا کی روس میں متنازعہ شمولیت کے بعد گزشتہ کئی ہفتوں سے ملک کے مشرق میں روسی زبان بولنے والی ماسکو نواز نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والے مسلح باغی کییف میں ملکی حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھا چکے ہیں۔
اس تناظر میں امریکی نائب صدر نے رومانیہ اور امریکا کے فوجی دستوں سے اپنے خطاب میں روس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ماسکو نے یوکرائن کو عدم استحکام کا شکار بنانے کی اپنی کوششیں بند نہ کیں، تو مغربی دنیا روس کو اس عمل کی بھاری قیمت چکانے پر مجبور کر دے گی۔
بائیڈن اپنے موجودہ دورہء یورپ کے اگلے مرحلے میں رومانیہ کے بعد یورپی جزیرہ ریاست قبرص جائیں گے، جہاں ان کی پوری کوشش ہو گی کہ نکوسیا حکومت کو بھی یوکرائن کے تنازعے کی وجہ سے ماسکو کے خلاف زیادہ سخت پابندیاں عائد کرنی چاہییں۔ قبرص اب تک ایسی پابندیاں عائد کرنے میں ہچکچاہٹ سے کام لے رہا ہے۔
اپنے اسی خطاب میں امریکی نائب صدر نے امریکا کے ایک ’مخلص اور معتمد اتحادی‘ کے طور پر رومانیہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ رومانیہ کے ان 26 فوجیوں کی قربانیوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، جنہوں نے عراق اور افغانستان میں اتحادی دستوں کے شانہ بشانہ فرائض انجام دیتے ہوئے موت کو گلے لگایا۔
بائیڈن کے بقول رومانیہ کے ریاستی علاقے سے ڈھائی سو میل سے بھی کم فاصلے پر کریمیا میں روسی جارحیت کے بعد اس سوال کا جواب واضح ہے کہ عالمی برادری کو نیٹو کی ضرورت کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ روس کی طرف سے کسی بھی ممکنہ جارحیت کی صورت میں نیٹو اتحاد کسی بھی اتحادی ریاست کی حفاظت کے لیے اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ موجود ہو گا۔
بالٹک کی جمہوریاؤں اور پولینڈ کی طرح رومانیہ میں بھی روس کے مشرقی یورپ میں اقدامات کے حوالے سے بہت تشویش پائی جاتی ہے اور رومانیہ کئی بار کہہ چکا ہے کہ نیٹو کو مشرقی یورپ میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کرنا چاہیے۔