یورو بحران اور عالمی تشویش
7 جون 2012جرمنی کے سرکاری ٹیلی وژن چینل اے آر ڈی (ARD) پر گفتگو کرتے ہوئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے تجویز کیا کہ سیاسی سطح پر یورپی یونین کا متحد ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ جرمن چانسلر کا مزید کہنا ہے کہ یورو زون کے علاوہ ان ملکوں کو مالیاتی یونین کی بھی ضرورت ہے۔ میرکل کے نزدیک یورپی لیڈروں کی پہلی ترجیح پولیٹیکل یونین ہونی چاہیے اور اس کے بعد مرحلہ وار ذمہ داریوں کو منتقل کیا جائے۔
یورو زون کے مالیاتی بحران کی سنگینی کے تناظر میں امریکی صدر باراک اوباما، کینیڈین وزیراعظم ہارپر اور جاپانی وزیراعظم نے بھی یورپی یونین کے اہم لیڈران سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مثبت اور مضبوط اقدامات کو تجویز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دوسری جانب جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس ماہ کے آخر میں یورپی یونین کی سمٹ میں ممکنہ بڑے فیصلوں کے سامنے آنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ اٹلی، فرانس اور اسپین یورو بانڈز کی فروخت کے حامی ہیں اور جرمن حکومت ان کو مالیاتی بحران کا حل خیال نہیں کرتی۔
مالیاتی مسائل کے تناظر میں جمعرات کے روز میڈرڈ حکومت کو حکومتی بانڈز کی فروخت میں خاصی راحت ملی ہے۔ حکومتی بانڈز کی نیلامی پر میڈرڈ نے2.1 بلین یورو حاصل کیے ہیں۔ فروخت شدہ بانڈز پر ہسپانوی حکومت کو اگلے دس برسوں میں چھ فیصد شرح سود پر خریداروں کو ادائیگی کرنا ہو گی۔ اس کامیابی سے سردست ہسپانوی وزیر مالیات کرسٹوبال مونٹورو (Cristobal Montoro) کے خدشات اور اندیشے پسِ پشت چلے گئے ہیں۔ دوسری جانب فرانسیسی حکومت کو ایسے ہی بانڈز پر بظاہر کوئی بہت بڑا اور پرجوش ریسپونس حاصل نہیں ہوا ہے۔
یورو زون کے ایک اور مالیاتی بحران کے شکار ملک اسپین کے بارے میں فرانس کے وزیر مالیات پیئر موسکوویسی (Pierre Moscovici) کا کہنا ہے کہ میڈرڈ سے کسی بھی درخواست پر یورو زون کی جانب سے فوری ایکشن لیا جائے گا۔ اس وقت یورو زون کے لیے اسپین کا مالیاتی بحران خاصی پریشانی کا باعث بن چکا ہے۔ جرمن بظاہر اس کی مخالفت میں ہے کہ ہسپانوی بینکاری نظام کی مالی مدد بغیر بیل آؤٹ پیکج کے کی جائے، جبکہ دوسری ریاستیں اس مناسبت سے لچکدار رویہ رکھتی ہیں۔
یورو بحران کی گرمی اب جرمنی کے صنعتی اور زرعی شعبوں میں محسوس کی جانے لگی ہے۔ اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ رواں برس کے دوسرے حصے میں براعظم یورپ میں کاروبار میں سکڑنے کے ساتھ ساتھ جمود کے اثرات پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس مناسبت سے جرمنی میں خریداری کے عمل میں پانچ فیصد کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کے طول و عرض میں رواں برس کے ابتدائی مہینوں میں عام خریداری کے عمل میں پندرہ فیصد کا اضافہ انتہائی حوصلہ افزا تھا۔ مالیاتی بحران سے جرمن زرعی انڈسٹری بھی اگلے مہینوں میں مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے۔
اقتصادی ماہرین جرمن معیشت پر مالیاتی بحران کے سائے دیکھ رہے ہیں اور اس باعث اگر پیداوار میں سکڑنے کا عمل شروع ہو گیا تو یہ عالمی اور یورپی اقتصادیات کے لیے مزید پریشانیاں پیدا کر دے گا اور اس کے دور رس اثرات ایشیائی اور امریکی معیشتوں پر بھی پڑیں گے۔ جرمن کاروباری و صنعتی اداروں کو بیرونی ممالک سے نئے سپلائی آرڈرز میں بھی کمی کا سامنا ہے۔
ah/aa (Reuters,AFP)