ینکر یورپی کمیشن کے نئے صدر نامزد
28 جون 2014برطانوی وزیر اعظم یورپی کمیشن کے صدر مانوئل باروسو کے جانشین کے لیے ینکر کی نامزدگی کی مخالفت کر رہے تھے اور انہوں نے اس نامزدگی کی صورت میں برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج تک کی دھمکی دے دی تھی۔ کیمرون کا کہنا ہے کہ ینکر یورپی یونین میں اصلاحات کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے۔ جرمنی نے ینکر کی بھرپور حمایت جب کہ برطانیہ کے علاوہ صرف ہنگری نے ان کی مخالفت کی۔
ینکر کی نامزدگی کی تصدیق یورپی کونسل کے ہیرمان سربراہ فان رومپوئے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی: ’’فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ یورپی کونسل ینکر کو یورپی کمیشن کا اگلا صدر تجویز کرتی ہے۔‘‘
یورپی یارلیمنٹ اگلے ماہ ینکر کی نامزدگی کی توثیق کرے گی۔
فیصلے کے بارے میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے کوئی فوری رد عمل سامنے نہیں آیا ہے، تاہم برسلز آمد پر کیمرون ماضی کی طرح ینکر کے خلاف بولتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس عہدے کے لیے ’’غلط شخص‘‘ ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں یورپی اتحاد کے مخالف گروپ بھی کامیاب رہےتھے۔ اس حوالے سے برطانیہ اور فرانس نے یورپی یونین میں اصلاحات کے لیے زور دیا تھا۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا تھا کہ یورپی یونین ’بہت بڑی اور بہت حاکمانہ طرز عمل‘ رکھنے والی تنظیم ہے اور یہ بات یونین مخالف گروپوں کے اتنا آگے آنے سے ثابت ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’’ووٹنگ سے یہ واضح پیغام ملا ہے کہ ہم اس پیش رفت کو نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں اور ماضی کی طرح کام نہیں کر سکتے۔‘‘
ادھر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ینکر کی کامیابی کے بعد یورپی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ ’’مصالحت‘‘ کا راستہ اختیار کریں۔ ان کا کہنا تھا، ’’میرا خیال ہے کہ ہم مصالحت سے کام لے کر برطانیہ کی جانب قدم بڑھا سکتے ہیں۔‘‘
ہفتے کے روز برطانوی اخبارات نے ینکر کی نامزدگی اور کیمرون کی ناکامی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ یورپی یونین کو خیرباد کہنے کے قریب ہے۔ سن 2017 میں ہونے والے ایک ریفرینڈم میں برطانوی شہری یورپی یونین میں شامل رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کریں گے۔