یانوکووچ کے وارنٹ گرفتاری جاری
24 فروری 2014کییف حکام نے یورپی یونین سے 35 بلین ڈالر امداد کی اپیل بھی کی ہے جس کا مقصد اس سابق سوویت ریاست کو معاشی بدحالی سے نکالنا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وکٹر یانوکووچ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جانے کا ڈرامائی اعلان یوکرائن کے نئے مغرب نواز وزراء نے کیا ہے۔ کییف میں پارلیمنٹ نے ان کے اس فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب یانوکووچ روپوش ہو چکے ہیں۔
سابق باکسنگ چیمپیئن اور اپوزیشن رہنما ویٹالی کلچکو نے کہا ہے کہ یانوکووچ چھپ گئے ہیں اور ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظاہروں کے دوران تشدد کا نشانہ بننے والے اور ہلاک والوں کے لیے یانووکوچ ذمہ دار ہیں۔
پیر کو یوکرائن کی وفاقی پولیس کے نئے عبوری سربراہ نے کہا کہ وہ یانوکووچ اور ان کی سکیورٹی ٹیم کو مظاہرین کی ہلاکتوں کے لیے براہ راست ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
قائم مقام وزیر داخلہ آرسین آواکوو نے فیس بُک پر ایک پیغام میں کہا: ’’پر امن شہریوں کی ہلاکتوں پر ایک فوجداری مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔ یانوکووچ اور دیگر متعدد اہلکاروں کو مطلوب قرار دے دیا گیا ہے۔‘‘
روس نے یوکرائن میں اس پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ روس کے وزیر اعظم دیمتری میدویدیف نے یوکرائن کی نئی قیادت کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کو تسلیم کرنے والے مغربی ملک غلطی پر ہیں۔
کییف حکام کی جانب سے مالی امداد کی اپیل کے ردِ عمل یورپی یونین نے کہا ہے کہ یوکرائن کو مالی امداد دینے کے لیے کسی پہلو کو خارج ازامکان نہیں رکھا گیا۔ یورپی یونین کے ترجمان اولیور بیلی کا کہنا ہے: ’’یوکرائن کی معیشت کا مسئلہ حل کرنے کے لیے یورپی یونین محدود، درمیانی اور طویل مدت کی مدد کے منصوبوں پر کام کرتا رہا ہے۔‘‘
یوکرائن میں یہ بحران گزشتہ برس نومبر میں شروع ہوا تھا۔ عوام کا ایک حلقہ یانوکووچ کی جانب سے یورپی یونین کے ساتھ ایک معاہدے کو ردّ کرنے پر نالاں تھا اور اس کے ردِ عمل میں وہ احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آیا تھا۔ بعدازاں یہ مظاہرے یانوکووچ کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی تحریک کی شکل اختیار کر گئے تھے۔ گزشتہ ہفتے تین ماہ تک جاری رہنے والی اس کشیدگی کے آخری دِنوں میں تقریباﹰ ایک سو افراد ہلاک ہوئے۔
یانوکووچ یورپی یونین کے بجائے روس کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتے تھے۔ یورپی یونین کے خلاف ان کے فیصلے کے ردِ عمل میں ہونے والے مظاہروں کو 2004ء کے نارنجی انقلاب کے بعد ہونے والا سب سے بڑا احتجاج قرار دیا گیا ہے جو آخری دِنوں میں شدت اختیار کر گیا تھا۔
یانوکووچ نے اپوزیشن رہنماؤں آرسینی یاٹسینی یُک اور ویٹالی کلچکو کو وزیر اعظم اور نائب وزیر اعظم کے عہدوں کی پیشکش بھی تھی جسے انہوں نے قبول نہیں کیا تھا۔