ہيومن رائٹس کونسل ڈرونز کے خلاف فعال
3 مئی 2013جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی امريکی شہر نيو يارک سے موصولہ ايک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل کی اس رپورٹ کے مسودے ميں ڈرونز کے استعمال کو بين الاقوامی قوانين کی خلاف وزری قرار ديتے ہوئے انہيں فی الحال معطل کرنے کا مشورہ ديا گيا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ليتھل آٹونومس روبوٹکس (LARs) يا ڈرونز کے استعمال سے ’امن اور جنگ دونوں ہی کے دوران انسانی زندگی کے تحفظ کے حوالے سے شديد خدشات سامنے آئے ہيں۔‘
رپورٹ ميں يہ سوال بھی اٹھايا گيا ہے کہ آيا ڈرونز کو مثبت انداز ميں استعمال کے ليے ضروريات و صورتحال کے حساب سے انسانی حقوق سے متعلق بين الاقوامی قوانين کے مطابق پروگرام کيا جا سکتا ہے۔ نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے ہاتھ لگنے والی اس رپورٹ کی ايک کاپی ميں مندرجہ ذيل الفاظ درج ہيں، ’’اس کے علاوہ ان ڈرونز کی تعيناتی ناقابل قبول ہے کيونکہ اس سلسلے ميں قانونی جوابدہی کا کوئی نظام وضع نہيں کيا جا سکتا اور اس ليے بھی کہ کسی روبوٹ کے اندر ايسی طاقت نہيں ہونی کہ وہ زندگی يا موت کے بارے ميں کوئی فيصلہ کر سکے يا قدم اٹھا سکے۔‘‘
اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل کی اس رپورٹ کے مسودے ميں جنيوا ميں کونسل سے مطالبہ کيا گيا ہے کہ وہ تمام ممالک پر زور دے کہ LARs کے حوالے سے کسی بين الاقوامی طور پر متفقہ فريم ورک کے قيام تک تمام ممالک ڈرونز کی پيداوار، آزمائشی پروازوں، خريد و فروخت سميت ان کے استعمال کے خلاف قومی سطح پر قدم اٹھائيں عائد کريں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق کونسل کی جانب سے اس رپورٹ کا مسودہ چند ممالک، جن ميں پاکستان بھی شامل ہے، کی شکايات کے بعد تيار کيا گيا ہے۔ ان ملکوں کا موقف ہے کہ ڈرون حملے نہ صرف لوگوں کو ’اندھا دھند‘ مارتے ہيں بلکہ ايسے حملوں سے ان ملکوں کی قومی خودمختاری بھی متاثر ہوتی ہے۔ يہ رپورٹ بائيس صفحات پر مشتمل ہے۔
واضح رہے کہ امريکا دنيا کے مختلف حصوں ميں ڈرون طياروں کو دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے ليے استعمال ميں لاتا ہے۔ اس رپورٹ کے مسودے ميں امريکا پر بھی زور ديا گيا ہے کہ وہ ڈرون کے استعمال کے حوالے سے پابندی عائد کرے۔
as/at (dpa)