ہالینڈ میں ماتا ہری کا پیدائشی گھر آتشزدگی میں تباہ
20 اکتوبر 2013ایمسٹرڈم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہالینڈ کے شمال میں واقع لِیوواردن نامی شہر میں ہفتے کی رات وہ عمارت آتشزدگی کا شکار ہو کر تباہ ہو گئی، جہاں ماتا ہری پیدا ہوئی تھیں۔ Leeuwarden ایمسٹرڈم سے شمال کی طرف 110 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ماتا ہری کی پیدائش کے وقت ان کے والدین اسی عمارت میں اپنے گھر میں رہتے تھے۔ آج کل اس عمارت میں ماتا ہری کے نام کی مناسبت سے ہری ہیئر سیلون قائم تھا۔
مختلف ڈچ ٹیلی وژن اداروں نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر لگنے والی آگ اور اس عمارت کی تباہی کو اپنی خبروں میں جگہ دی۔ ٹیلی وژن پر نیوز فوٹیج میں اس عمارت کو آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں دیکھا جا سکتا تھا۔
اس عمارت میں 1876ء میں پیدا ہونے والی ماتا ہری کا پیدائشی نام مارگریٹا سیلے رکھا گیا تھا۔ وہ ایک ڈچ بزنس مین کی بیٹی تھیں۔ انہوں نے اپنی جوانی میں جو شادی کی، اس پر وہ بعد میں بہت ناخوش تھیں۔ اسی ازدواجی عدم اطمینان کے باعث وہ 20 ویں صدی کی پہلی دہائی میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں رہائش اختیار کرنے کے بعد وہاں ایک ہیجان انگیز رقاصہ کے طور پر بہت شہرت اختیار کر گئی تھیں۔
سن 1900ء کی دہائی میں پیرس میں ایک فنکارہ کے طور پر مارگریٹا سیلے نے ماتا ہری کا نام اپنا لیا تھا اور ان کی شہرت دور دور تک پھیل گئی تھی۔ کئی سال بعد ان پر یہ باقاعدہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ وہ پیرس میں ایک ایسی جرمن جاسوس کے طور پر کام کرتی تھیں، جس کا جرمن سیکرٹ سروس نے خفیہ نام H21 رکھا ہوا تھا۔
ماتا ہری کے خلاف فرانس کی ایک فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا اور انہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ 1917ء میں انہیں سنائی گئی سزائے موت پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایک فرانسیسی فائرنگ اسکواڈ نے انہیں گولی مار دی تھی۔ تاریخی حوالے سے یہ بات طویل عرصے تک متنازعہ رہی تھی کہ آیا ماتا ہری واقعی ایک جرمن جاسوس تھیں۔
اپنے نیم عریاں رقص کے لیے مشہور ماتا ہری کو آج بھی دنیا کی مشہور ترین جاسوس خواتین میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس ڈچ فنکارہ کو ڈبل ایجنٹ ہونے کے جرم میں 25 جولائی 1917ء کو سنائی گئی سزائے موت پر اسی سال 15 اکتوبر کو عملدرآمد ہو گیا تھا۔
آج یہ بات غیر متنازعہ سمجھی جاتی ہے کہ ماتا ہری نے پہلی عالمی جنگ کے دوران 1915ء کے موسم خزاں میں پیرس میں جرمن سیکرٹ سروس کے لیے کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ برطانوی خفیہ ادارے MI5 کے 1999ء میں جاری کیے گئے ریکارڈ کے مطابق ماتا ہری نے ایک جاسوس کے طور پر جرمنی کو کوئی بہت اہم معلومات مہیا نہیں کی تھیں۔
مارگریٹا سیلے المعروف ماتا ہری کی شخصیت کے بارے میں 1931ء میں ایک مشہور فلم بھی بنی تھی جس میں ماتا ہری کا کردار گریٹا گاربو نے ادا کیا تھا۔ مجموعی طور پر ماتا ہری کے بارے میں آج تک 250 سے زائد کتابیں لکھی جا چکی ہیں جبکہ ان کی شخصیت اور زندگی پر مختلف زبانوں میں ایک درجن سے زائد فلمیں بھی بنائی جا چکی ہیں۔
ماتا ہری کو دی گئی سزائے موت پر پہلی عالمی جنگ کے دوران جرمن جنگی مشینری کا ردعمل یہ تھا کہ وہ ’فرانس کے جنگی پاگل پن کا نشانہ‘ بنی تھیں۔