کیتھرین ایشٹن کا دورہء مصر اختتام پذیر
30 جولائی 2013کیتھرین ایشٹن گذشتہ روز قاہرہ پہنچی تھیں۔ ان کا گزشتہ پندرہ روز کے دوران مصر کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ مصر کی دن بدن بگڑتی ہوئی صورت حال کے تناظر میں اس دورے کا مقصد وہاں مذاکرات کے ذریعے حالات کو معمول پر لانا ہے۔
آج اپنے دورے کے دوسرے روز ایشٹن نے محمد مرسی سے ملاقات کی۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ ملاقات تقریباﹰ دو گھنٹے تک جاری رہی۔ اس ملاقات کی تصدیق بعد ازاں کیتھرین ایشٹن کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک ٹوئٹر پیغام کے ذریعے بھی کر دی گئی۔
تاہم اس ملاقات کے مقام اور اس دوران ہونے والی گفتگو کے حوالے سے کوئی تفصیلات منظر عام پر نہیں آ سکیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق کیتھرین ایشٹن نے بتایا کہ مرسی خیریت سے ہیں اور انہیں دوران حراست اخبارات، رسائل اور ٹیلی وژن کی سہولت میسر ہے۔
تین جولائی کو فوج نے محمد مرسی کو اقتدار سے زبردستی رخصت کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے انہیں کسی خفیہ مقام پر زیر حراست رکھا جا رہا ہے۔
اس سے قبل سترہ جولائی کو بھی ایشٹن نے اپنے دورہء مصر کے دوران محمد مرسی سے ملنے کی کوشش کی تھی، جو کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔
کیتھرین ایشٹن وہ پہلی عالمی شخصیت ہیں، جنہوں نے محمد مرسی سے ملاقات کی ہے۔ مصر میں تین جولائی کے فوجی اقدام کے بعد سے محمد مرسی مسلسل زیر حراست ہیں اور انہیں ملٹری قیادت یا سکیورٹی اداروں کے علاوہ کسی سے نہیں ملوایا گیا۔
مصر میں فوجی سرپرستی میں قائم ہونے والی عبوری حکومت محمد مرسی کے خلاف مختلف الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ان کے خلاف ایک الزام یہ بھی ہے کہ ان کے فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ گہرے روابط ہیں۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ حسنی مبارک کے خلاف تحریک کے دوران اسی تنظیم کے تعاون سے جیل توڑ فرار ہوئے تھے۔
مرسی کے حامیوں نے گذشتہ ہفتوں کے دوران ان کی بحالی کے لیے بہت سی ریلیاں نکالی ہیں۔ مصر میں نکلنے والی یہ ریلیاں بہت زیادہ خونی ثابت ہوئیں۔ اس دوران درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ اختتام ہفتہ پر ہونے والے اسی طرح کے پرتشدد مظاہروں میں 82 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مصر کے عبوری نائب صدر محمد البرادعی کے ساتھ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیتھرین ایشٹن نے کہا کہ ثالثی کوششوں کے تسلسل کے لیے یورپی سفارت کاروں کی مصر میں سرگرمیاں جاری رہیں گی۔ ایشٹن نے کہا کہ وہ دوبارہ مصر آئیں گی لیکن یہ کام مصری سیاستدانوں کا ہے کہ وہ درست فیصلے کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین مصر میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے اپنی ثالثی کوششیں جاری رکھے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےآج منگل کو قاہرہ میں اپنے دورے کے اختتام پر کیا۔
فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس نے بھی کہا ہے کہ معزول مصری صدر محمد مرسی کو رہا کیا جانا چاہیے۔ لاراں فابیوس نے پیرس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مصر کے سیاسی حالات بہت نازک ہیں اور موجودہ حکومت کو انہیں مد نظر رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فرانس اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ مصر میں ہر طرح کے تشدد کو مسترد کرتے ہوئے سابق صدر محمد مرسی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
دوسری طرف اخوان المسلمون سمیت دیگر اسلام پسند جماعتوں نے عبوری حکومت اور فوجی اقدام کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے آج مصر میں ملین مارچ کا اعلان کیا ہے۔ اس مارچ کا مقصد ہفتے کے روز محمد مرسی کے حق میں ہونے والی ایک ریلی کے دواران 80 سے زائد مظاہرین کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنا بھی ہے۔
نائب مصری صدر البرادعی نے امید ظاہر کی کہ محمد مرسی کے حامیوں کے احتجاجی دھرنے پرامن طور پر ختم ہو جائیں گے۔