کیا بچوں کو اسکول میں موبائل فون لانے کی اجازت ہونی چاہیے؟
5 اکتوبر 2023برطانوی محکمہ تعلیم نے نئے رہنما اصول جاری کر دیے ہیں، جن کے مطابق اسکول میں پورا دن موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی لکھا گیا ہے کہ وقفے کے دوران بھی کسی بچے کو موبائل فون کا استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا۔
برطانوی وزیر تعلیم گیلین کیگن کے مطابق اس پابندی کا مقصد یہ ہے کہ بچوں کی توجہ ایک جگہ مرکوز رہے، دوران تعلیم خلل پیدا نہ ہو اور بچے اسکول میں کسی کی ایسی ویڈیو نہ بنائیں، جو دوسرے بچوں کے لیے باعث شرمندگی ہو۔
تاہم ان رہنما اصولوں کو قانونی شکل فراہم کرنے میں ابھی کچھ وقت لگ سکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پہلے اس ضابطے کو بطور رہنما اصول اپنایا جائے گا۔
پاکستانی بچوں میں موبائل فون کا بڑھتا ہوا خطرناک رجحان
دوسری جانب بہت سے والدین کا خیال ہے کہ بچوں کے پاس موبائل فون ہونا چاہے تاکہ کوئی پیریڈ کینسل ہو تو وہ اس کی اطلاع فراہم کر سکیں۔ برطانیہ میں اس پابندی کے نفاذ کے لیے ابھی کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
جرمن اساتذہ اس پابندی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟
دوسری جانب جرمنی میں ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر اشٹیفن ڈیل کا نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''اسکول میں ہر عمر کے گروپوں اور ہر کلاس کے بچوں کے موبائل فون پر مکمل پابندی نافذ نہیں کی جا سکتی۔‘‘
اشٹیفن ڈیل کا مزید کہنا تھا، ''ہمیں غور سے سوچنا ہو گا کہ کس عمر کے بچوں کو اجازت فراہم کی جا سکتی ہے۔ بلکہ ہمیں یہ سوچنا چاہے کہ ٹیبلیٹس کو کس طرح تدریسی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔‘‘
بچوں کی ذہنی نشو و نما پر موبائل فون کے اثرات پر تحقیق
ڈیل نے کہا کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اسمارٹ فونز سے پڑھائی میں خلل کا امکان بہت زیادہ ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ ''اینالاگ دور‘‘ میں بھی کافی چیزیں ایسی ہیں، جو باعث خلل بنتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''بچوں کے خیالات آزاد ہوتے ہیں اور کوئی بھی ان پر قابو نہیں پا سکتا۔ یہ نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے کہ ایک شاگرد بھی ایک آزاد شخصیت ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ سب کو مل کر سوچنے کی ضرورت ہے کہ اسکول میں ڈیجیٹل آلات سے کیسے نمٹا جائے؟ ان کا کہنا تھا کہ موبائل فون پر مکمل پابندی سے 'ڈیجیٹل بولینگ‘‘ کے خلاف کوئی زیادہ مدد نہیں ملے گی، ''جو بچے دوسرے بچوں کے ساتھ غنڈہ گردی کرتے ہیں، وہ اسکول کے بعد بھی ان کے ساتھ ایسا ہی کریں گے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ''آن لائن بولینگ‘‘ سے نمٹا جانا چاہیے اور اس کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائی کرنے کے لیے تبادلہ خیال کیا جانا چاہیے۔
ا ا / ک م (ڈی پی اے)