کورونا وائرس: ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے متجاوز
5 مئی 2020عالمی سطح پر کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے جبکہ پینتیس لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
جرمنی میں لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کا سلسلہ جاری ہے، تاہم محققین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے دس کیسز میں سے اصل میں صرف ایک ہی کی تشخیص کی گئی ہے۔
یورپی یونین کی قیادت میں فنڈز اکٹھا کرنے کے مقصد سے ہونے والی کانفرنس میں کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لیے اربوں ڈالر جمع ہوئے ہیں۔
چین نے کورونا وائرس سے متعلق امریکی الزامات کو پوری طرح سے غلط بتایا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق ریاستوں کے رہنماؤں سے بات چیت کی ہے اور خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جرمنی میں جلد ہی تمام بڑے اسٹور زکھلنے کی توقع ہے جبکہ فٹبال میچز کے بھی جلد شروع ہونے کی امید ہے۔ چانسلر میرکل اس سلسلے میں بدھ چھ مئی کو ایک بار پھر سے 16 ریاستوں کے رہنماؤں سے صلاح و مشورہ کرنے والی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ریاستی حکومتوں نے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر آئندہ ہفتے تمام بڑی دکانوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آئندہ ہفتے سے جرمنی میں تمام بڑے اسٹورز کو کھولنے کی اجازت ہوگی۔ چھوٹی دکانوں کو پہلے ہی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن شرط یہ ہے ہر شخص کو ماسک پہننا ضروری ہے اور دکانداروں کو سوشل ڈسٹینسنگ کے تمام اصولوں پر عمل کرنا لازمی ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق حکومت نے پندرہ مئی کے بعد اسٹیڈیم میں فٹبال میچز کی بھی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم شرط یہ ہے کہ فٹبال شائقین اور مداحوں کو اسٹیڈیم میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بچوں کو بھی آؤٹ ڈور گیمز کی اجازت ہوگی۔ اس سے قبل 'جرمن فٹبال لیگ' نے کہا تھا کہ وہ مئی کے وسط سے میچز کا آغاز چاہتے ہیں اور حکومت کی طرف سے اجازت کے منتظر ہیں۔
امریکا میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کی زد میں آنے والے 1015 مزیدافراد ہلاک ہوئے ہیں جو گزشتہ ایک مہینے میں یومیہ ہلاکتوں کی سب سے کم تعداد ہے۔
ادھر امریکی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں پیر سے دوبارہ کام کاج کا آغاز ہوگیا، تاہم کووڈ 19 کے سبب ایوان نمائندگان ابھی بھی بند ہے۔ سینیٹ میں بیشتر ارکان معمر ہیں جو ماسک پہن کر اجلاس کے لیے پہنچے۔
ادھر معروف امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اگلے چند ہفتوں کے دوران کووڈ 19 سے ملک میں اموات کی تعداد میں مسلسل اضافے کی پیشین گوئی کی ہے اور کہا ہے کہ ماہ جون تک 3000افراد یومیہ ہلاک ہوسکتے ہیں۔ ان خدشات کا اظہار ایک ایسے وقت کیا جا رہا ہے جب صدر ٹرمپ خستہ حال معیشت کی بحالی کے لیے ریاستوں پر لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے اور کاروبار کھولنے پر زور دے رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے ایک لاکھ سے دو لاکھ چالیس ہزار افراد تک ہلاک ہو سکتے ہیں۔ لیکن بعض سائنٹیفکٹ ماڈلز کی پیشین گوئی ہے کہ امریکا میں ایک لاکھ افراد جون تک ہلاک ہوسکتے ہیں۔
ادھر کینیڈا میں بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کا آغاز ہوگیا ہے۔ کینیڈا کی ریاست کیوبی کووڈ 19 سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے اور حکام نے پیر کے روز سے وہاں بعض دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی ہے۔ لیکن مونٹریال میں ابھی بھی سخت پابندیاں عائد ہیں۔ کینیڈا میں مجموعی طور پر 62000 افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوئے جن میں سے اب تک چار ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
آدھر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی حکومتیں دوبارہ سرحدکھولنے پر غور کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں آسٹریلیا کی کابینہ نے ایک میٹنگ کی جس میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسینڈا آرڈرین نے بھی شرکت کی۔ دونوں ملکوں میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی شرح تقریباً ایک فیصد ہے جو دوسرے ملکوں کے مقابلے بہت کم ہے۔ دونوں ممالک لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کر رہے ہیں۔
ترکی میں بھی حکومت نے مئی کے وسط سے کاروباری مراکز، ہیئر سیلون اور دیگر مختلف دکانوں کو کھولنے اور کام کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترکی کے مختلف شہروں میں گزشتہ چند ہفتوں سے لاک ڈاؤن کے تحت سخت پابندیاں اور کرفیو نافذ ہے۔
ادھر کورونا وائرس کے علاج اور اس کے لیے ویکسین تیار کرنے کے سلسلے میں یورپی یونین کے رہنماؤں نے آٹھ ارب ڈالر سے بھی زیادہ کی رقم مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)