کمبوڈيا ميں انسانی حقوق کا دن : ہزارہا مظاہرين سڑکوں پر
10 دسمبر 2013نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق يہ مظاہرين ملک ميں انسانی حقوق سے متعلق صورتحال ميں بہتری کے ليے سڑکوں پر نکلے۔ اپوزيشن رہنما سيم رينسے نے اپنے قريب چھ ہزار حاميوں کے ساتھ ايک ريلی نکالی۔ يہ لوگ اپنے ہاتھوں ميں ملکی پرچم اور بينرز ليے جمہوريت کے حق ميں نعرے لگا رہے تھے۔
مظاہرين کا يہ حجوم شہر کے ايک مرکزی چوک پر جمع ہوا، جہاں ’تبديلی‘ کے نعروں کی آوازيں گونج رہی تھيں۔ حزب اختلاف کا مطالبہ ہے کہ وزير اعظم ہن سن اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائيں۔ اس موقع پر اپوزيشن رہنما سيم رينسے نے مظاہرين سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’اس وقت ہمارے ملک ميں انسانی حقوق کی صورتحال بگڑتی جا رہی ہے۔ ہميں انسانی حقوق کے مکمل اور درست احترام کے ليے جدوجہد کرنا ہوگی۔‘‘
اپنی تقرير کے دوران حزب اختلاف کے اس رہنما نے مزيد کہا کہ ’کرپشن اور آمرانہ طرز حکومت‘ کی وجہ سے کمبوڈيا کے شہريوں کے حقوق متاثر ہوئے ہيں۔ انہوں نے ايک مرتبہ پھر الزام عائد کيا کہ وزير اعظم ہن سن نے رواں برس جولائی ميں منعقدہ انتخابات ميں دھاندلی کے سبب کاميابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر سابق جنوبی افريقی رہنما نيلسن منڈيلا کا زکر کرتے ہوئے کہا، ’’ہم بھی اسی راہ پر چليں گے جو منڈيلا نے اختيار کی تھی اور ہم بھی انہی کی طرح کامياب ہوں گے۔‘‘
اسی دوران کئی سو بدھ مذہب کے ماننے والوں اور زمينی حقوق کے ليے فعال کارکنوں نے ملکی پارليمان کی جانب مارچ کيا۔ اقوام متحدہ کے حمايت يافتہ انسانی حقوق کے اس دن کے موقع پر ہزارہا سرکاری ملازمين اور اہلکاروں نے بھی مختلف ريلياں نکاليں۔
انسانی حقوق سے متعلق سرگرم کارکنان کے بقول کمبوڈيا ميں زمين کی ملکيت سے متعلق تنازعات انسانی حقوق کے زمرے ميں آنے والا سب سے اہم مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ پچھلے کچھ دنوں ميں کپڑے کی صنعت سے وابستہ ملازمين نے بھی ناقص حالات ميں کام اور کم اجرتوں کے خلاف کئی مظاہرے کيے ہيں۔ يہاں يہ بات بھی قابل زکر ہے کہ ايسے ہی چند احتجاجی مظاہروں سے حکومت کی جانب سے سختی سے نمٹا گيا۔
گارمنٹ سيکٹر کے ملازمين کی جانب سے گزشتہ ماہ کيے گئے ايک مظاہرے کے دوران پوليس نے اسلحہ اور آنسو گيس کا استعمال کيا، جس دوران ايک عورت ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ پنوم پن حکومت کو اسی طرز کے ’کريک ڈاؤن‘ اور زمينی تنازعات کے سبب سخت تنقيد کا سامنا ہے۔
امريکی صدر باراک اوباما نے گزشتہ برس کمبوڈيا کے وزير اعظم سے کہا تھا کہ ان کی حکومت کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق الزامات واشنگٹن اور پنوم پن کے مابين بہتر تعلقات کی راہ ميں رکاوٹ ہيں۔ امريکی سفير وليم ٹوڈ نے منگل کے روز اپنے ايک بيان ميں کہا کہ اگرچہ کمبوڈيا ميں انتخابات کے پر امن انعقاد سے ملک ميں شہری آزادی کی صورتحال ميں بہتری کی نشاندہی ہوتی ہے تاہم اب بھی زمينی تنازعات، کرپشن اور ہيومن ٹريفکنگ جيسے کئی معاملات ميں بہتری کی ضرورت ہے۔