کشتی پر آسٹریلیا پہنچنے والوں کے خلاف منصوبہ، اقوام متحدہ کو تشویش
26 جولائی 2013اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاپوا نیو گِنی اب تک مہاجرین کو بہتر حالات مہیا کرنے اور تحفظ دینے میں ناکام رہا ہے اور مہاجرین کو وہاں بھیجنا ایک نامناسب فیصلہ ہے۔
ایک ہفتے قبل آسڑیلیا کے وزیراعظم کیون رُڈ کی حکومت نے کشتیوں پر ملک میں داخل ہونے اور سیاسی پناہ کی کوشش کرنے والے افراد کی روک تھام کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے کہا کہ اس سے بہت بڑی تعداد میں مہاجرین کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اور پہلے سے غربت کے شکار پاپوا نیوگِنی پر بھی مزید دباؤ پڑے گا۔
خبر رساں ادارے AFP کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارے کی ایجنسی برائے مہاجرین UNHCR پاپوا نیوگِنی میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں اور مہاجرین کی حالت بری اور تحفظ کے معیارات انتہائی مایوس کن ہیں اور ایسے میں آسڑیلیا کا اپنے ہاں پہنچنے والے مہاجرین کو وہاں بھیجنا انتہائی تشویش ناک بات ہے۔
واضح رہے کہ آسڑیلیا سیاسی پناہ کی غرض سے غیرقانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والے مہاجرین کو سن 2012ء سے بحرالکاہل میں واقع پاپوا نیوگِنی کے مانُس نامی جزیرے پر بھیج دیتا ہے۔ یہ مہاجرین خستہ حال کشتیوں کے ذریعے سینکڑوں کلومیٹر کی مسافت طے کر کے آسٹریلیا پہنچتے ہیں اور بعض اوقات یہ کشتیاں سمندر برد بھی ہو جاتی ہیں۔ آسڑیلوی حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد کشتیوں کے ذریعے آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش کی حوصلہ شکنی ہے تاکہ انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
آسٹریلیا کی جانب سے اعلان کردہ اس نئے منصوبے میں اب ان مہاجرین کو پاپوا نیوگِنی بھیجے جانے والوں میں سے جو افراد سیاسی پناہ کے جائز حقدار ہوں گے، انہیں وہاں مستقل سکونت فراہم کی جائے گی۔
تاہم انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ پاپوانیوگِنی کے مانُس اور ناؤرو نامی جزائر میں پہنچائے جانے والے ان مہاجرین کی صورت حال انتہائی ناقص ہے اور ایسی صورتحال میں بہتر زندگی اور تحفظ کے لیے کشتیوں کے ذریعے دشوار گزار سفر کر کے آسٹریلیا پہنچنے والوں کو ایسے خراب حالات میں رکھا جانا درست عمل نہیں۔