’کس نے کہا تھا کہ ہیلی کاپٹر 55 کا کر دو‘
29 اگست 2018نئے پاکستان وزیر اعظم عمران خان نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کفایتی پالیسی اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم بنی گالا آمد و رفت کے لیے عمران خان کے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ صوبہ پنجاب کے نئے وزیر اعلیٰ نے بھی اسلام آباد تک کا سفر نجی طیارے میں کیا اور ان کے دورہ پاک پتن کے دوران بازار بند کرائے جانے جیسے واقعات کے بعد پی ٹی آئی حکومت کی ’سادگی اختیار کرنے کی پالیسی‘ کے دعووں پر تنقید کی جا رہی ہے۔
ہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر کی جانے والی تنقید کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ ہیلی کاپٹر پر سفر کا فی کلو میٹر خرچہ ’پچاس سے پچپن روپے‘ بنتا ہے۔
کئی پاکستانی سیاست دانوں نے بھی اس دعوے پر طنز اور تنقید کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔ اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے لکھا کہ گاڑیاں نیلام کرنے کے علاوہ عمران خان ’’مزید بچت کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کریں گے اور وہ بھی بنی گالہ کے لیے، سادگی کی عظیم مثال قائم کی ہے۔‘‘
مفتاح اسماعیل نے بھی طنزیہ انداز میں لکھا، ’’میں اپنی فیملی کی پرانی کرولا فروخت کر کے ٹرانسپورٹ کا سستہ اور قابل بھروسہ ذریعہ اختیار کرنا چاہتا ہوں۔ فیصلہ نہیں کر پا رہا کہ سوزوکی لوں یا ہیلی کاپٹر۔‘‘
صحافی بینا سرور نے لکھا کہ ان کے والد نئی کار خریدنا چاہتے تھے، ’’میں نے انہیں کہا کہ ہیلی کاپٹر خرید لیں۔‘‘
عام صارفین نے بھی ’سستے ہیلی کاپٹر‘ دکھانے کے لیے کئی تحریف شدہ تصاویر ’میمز‘ شیئر کیں۔
ایک صحافی نے لکھا کہ اگر وزیر اطلاعات بیان جاری کرنے سے پہلے تھوڑی سی تحقیق کر لیتے تو حکومت کو یوں شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔
بہرحال ’ہیلی کاپٹر‘ کا ٹرینڈ فی الوقت تحریک انصاف حکومت کا پیچھا چھوڑتا دکھائی نہیں دیتا۔