کساد بازاری سے اطالوی خاندان لاچار و مجبور
8 اگست 2012اٹلی کو ان دنوں شدید کسادبازاری کا سامنا ہے۔ اقتصادی مندی کی وجہ سے بے روزگاری کا حجم بڑھتا جا رہا ہے۔ اس اقتصادی بے چینی اور مشکل حالات میں اٹلی کے مضبوط سماجی تحفظ کا نظام بھی کمزور ہونے لگا ہے۔ اس تمام مشکل صورت حال کے نتیجے میں اٹلی کے مختلف طبقہ ہائے حیات میں خاندان بھی اب مجبور زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے جا رہے ہیں۔ اٹلی کے مسیحی خیراتی اداروں کا کہنا ہے کہ ان حالات میں اطالوی لوگ اپنے خاندان کے دوسرے افراد کی جانب رخ کرنے سے گھبرانے کے علاوہ شرمندگی بھی محسوس کرتے ہیں۔
ان مشکل اور پیچیدہ مالیاتی مسائل کی وجہ سے خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہے ہیں۔ سن 1995 کے بعد سے طلاق کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ نوجوانوں میں شرح بے روزگاری اس وقت 34 فیصد کے قریب پہنچ گئی ہے۔ مختلف خاندانوں کے تیس کی دہائی کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں کوئی کام نہ ہونے کی وجہ سے دن بھر گھروں کے اندر مایوسی کی لپیٹ میں رہنے پر مجبور ہیں۔ یہ نوجوان اپنے خاندان کی شروعات میں تاخیر پر مجبور ہیں۔ بوڑھے افراد کی پینشنوں میں کٹوتیوں نے ان کے بڑھاپے کو مزید تلخ کر دیا ہے۔
اٹلی کی حکومت نے بے روزگاری کی مناسبت سے کوئی جامع نظام مرتب نہیں کیا ہے اور اس باعث بےروزگاری فنڈ کی ترسیل ممکن نہیں ہے۔ سوشل سکیورٹی کا نظام بہتر ضرور تھا لیکن موجودہ مالیاتی بحران کی وجہ سے بے روزگار خاندانوں میں اضافے کی وجہ سے یہ نظام اب لڑکھڑا رہا ہے اور انہدام کے قریب ہے۔ حکومت کو اپنے اخراجات پر کنٹرول کرنے کے لیے مختلف بچتی اقدامات کو متعارف کروانا مجبوری بن گیا ہے۔ پینشن کو بھی محدود کرنے پر ماریو مونٹی حکومت اصولی فیصلہ لے چکی ہے۔ حکومت کا اصرار ہے کہ سرکاری اخراجات میں کمی لانے کے لیے بچتی پالیسیاں از حد ضروری ہیں۔
اٹلی مسیحی دنیا کا ایک ایسا ملک ہے جہاں معاشرت اور سماجیت پر چرچ کا بطور ایک ادارے کے بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے۔ کچھ عرصہ قبل گرجا گھروں میں عبادت گزاروں کی حاضری میں کمی رونما ہوئی تھی لیکن پچھلے کچھ ماہ کے دوران گرجا گھر پھر سے بھرتے دکھائی دینے لگے ہیں۔ سماجی خیراتی ادارے Sant'Egidio کے ایک سینئر اہلکار اگسٹو ڈی اینجلو (Augusto D'Angelo) کا کہنا ہے کہ شہر کی انتظامیہ کے پاس جائیں تو ان کے پاس رٹے رٹائے جوابات ہیں اور ان کا اس کے سوا کوئی دوسرا ردعمل نہیں ہوسکتا جبکہ چرچ ایک نرم خو اور لچکدار ادارہ ہے اور اس کا ردعمل وقت کی نزاکت کے تحت ہوتا ہے۔
اٹلی میں بے شمار افراد اب چرچ کی جانب دیکھنے لگے ہیں۔ ایک اطالوی باشندے پاریڈی سنٹیلی (Paride Santilli) کا کہنا ہے کہ اگر اس کو گرم کھانے یا ادویات یا نئے جوتے کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اپنے گرجا گھر کے پادری سے اس کی درخواست کرتا ہے اور اس کی حاجت پوری ہو جاتی ہے۔ سنٹیلی کا مزید کہنا ہے کہ چرچ کسی ضرورتمند کی پیسے سے مدد نہیں کرتا بلکہ اس کو جس کی ضرورت ہوتی ہے، وہ فراہم کر دی جاتی ہے۔
سماجی خیراتی ادارے Sant'Egidio کے اہلکار اگسٹو ڈی اینجلو کے مطابق روم میں مفلوک الحال اطالوی باشندے مفت خوراک فراہم کرنے والے مقامات کی تلاش میں رہتے ہیں۔ اپنے خاندانوں کے افراد سے خوراک یا کھانا مانگنے کی بجائے وہ خیراتی مقامات سے خوراک حاصل کرنے میں راحت محسوس کرتے ہیں۔ مالیاتی بحران سے اطالوی لوگوں میں بےچینی، بے یقینی اور غصہ بڑھنے لگا ہے اور اس باعث خاندان کے افراد میں کشیدگی اور تناؤ کی فضا پھیلنے لگی ہے۔ اسی مالیاتی بے چینی کی وجہ سے خود کشیاں بھی بڑھ گئی ہیں۔
اٹلی میں یورپی معیار غربت کے تحت غریب افراد کی تعداد 8.2 ملین ہے جو کلً ساٹھ ملین آبادی کا13.6بنتی ہے۔ اتنی بڑی تعداد کے لوگوں میں تقریباً سبھی بے روزگار ہیں یا ان میں کوئی بھی پینشن کا حقدار نہیں ہے۔ سن 2011 کے دوران اس تعداد میں ساڑھے تین فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ سن 2010 کے دوران غریب افراد کی تعداد میں اضافہ پونے چھ فیصد کے قریب رہا۔
ah/ab (Reuters)