کریمیا پر روسی قبضے کا ایک برس، یورپ تسلیم نہیں کرے گا
16 مارچ 2015برسلز حکام نے پیر کے روز عندیہ دیا ہے کہ تمام ممالک روس کے خلاف عائد پابندیوں پر عمل درآمد میں مدد کریں۔
خیال رہے کہ 16 مارچ 2014ء کو یوکرائنی جزیرہ نما علاقے کریمیا پر ایک متنازعہ ریفرنڈم منعقد ہوا تھا، جس میں 97 فیصد عوام نے روسی جمہوریہ میں شمولیت کا فیصلہ دیا تھا۔ اس کے دو روز بعد روسی صدر پوٹن نے ان دستاویزات پر دستخط کر دیے تھے، جن کے تحت یہ علاقہ روس میں ضم کر لیا گیا۔
یورپی یونین کا موقف ہے کہ فوجی اعتبار سے انتہائی اہم بندرگاہی علاقے کریمیا میں منعقدہ یہ ریفرنڈم اور اس علاقے کو روس میں شامل کرنے کے اقدامات دونوں غیرقانونی تھے۔
پیر کے روز یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’یورپی یونین اس اقدام کو تسلیم نہیں کرتی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی پرزور مذمت کرتی ہے۔‘
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے تمام ممالک کے تحفظ پر سوالیہ نشانات لگ گئے ہیں اور اِس عمل سے بین الاقوامی سلامتی کے لیے براہ راست خطرات پیدا ہو گئے ہیں، جس کے دور رس منفی نتائج برآمد ہوں گے۔
اس واقعے کے بعد یورپی یونین نے روس کے متعدد اداروں اور افراد کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا تھا، جب کہ جزیرہ نما کریمیا سے درآمدات، برآمدت، سرمایہ کاری اور سیاحتی سرگرمیوں کو محدود کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکا سمیت دیگر ممالک نے بھی اسی طرز کے سخت اقدامات کا اعلان کر کے اس روسی اقدام کی مذمت کی تھی۔
پیر کے روز 28 رکنی یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ کے دیگر رکن ممالک سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھی کریمیا کو تسلیم نہ کرنے کے یورپی اقدام کی حمایت کریں۔
یورپی بیان میں کریمیا میں بھاری روسی فوجی موجودگی اور وہاں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ کریمیا میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو جانے کی اجازت دی جائے۔