کبڈی عالمی کپ: ’فائنل ہارنے کی روایت توڑ دیں گے‘
1 دسمبر 2014عالمی کبڈی ٹورنامنٹ کے میچز جالندھر، ہوشیار پور، لدھیانہ اور امرتسر سمیت شمالی بھارت کے چودہ مختلف مقامات پر کھیلے جائیں گے۔ عالمی کپ کے لیے مدعو کی گئی پندرہ ممالک کی ٹیموں میں گز شتہ چار ورلڈ کپ فائنل کھیلنے والی پاکستانی کبڈی ٹیم بھی شامل ہے۔
تاہم پاکستانی کبڈی ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی لالہ عبیداللہ کو یقین ہے کہ اس بار ٹیم فائنل ہارنے کی روایت توڑدے گی۔ ڈی ڈبلیو سے لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے لالہ کا کہنا تھا کہ دو ہزار چودہ عالمی کپ میں پاکستان فائنل ہارنے کا سلسلہ ختم کر دے گا۔ لالہ کے بقول گز شتہ برسوں میں فائنل شام کی نمی میں کھیلے گئے تھے، رواں برس ہم نے شاموں اور رات کے سیشن میں بھی تیاری کی ہے۔ ٹریننگ کیمپ میں کھلاڑیوں کی ٹیکنیک اور فٹنس پہلے سے کہیں بہتر دکھائی دے رہی ہے۔ اس لیے پاکستانی ٹیم اس سال فائنل میں روایتی حریف بھارت کے سامنے تر نوالہ ثابت نہیں ہوگی۔
پاکستانی حملہ آور
سرکل اسٹائل کبڈی کے اس عالمی کپ میں لالہ عبید کے علاوہ اکمل شہزاد ڈوگر، عرفان مانا اور شفیق چشتی پر مشتمل پاکستانی ریڈر لائن حریفوں کے پالے میں پلٹنے جھپٹنے اور جھپٹ کر پلٹنے کو تیار ہے۔ عصر حاضر میں کبڈی کے سب سے مشہور پاکستانی کھلاڑی شفیق چشتی کہتے ہیں کہ پاکستان کا اصل مقابلہ بھارت سے ہوگا اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر پاکستانی ٹیم اس کے لیے تیار ہے۔
خوش خوراکی
حکام نے بھی اس سال پاکستانی کبڈی ٹیم کی تیاریوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور پنجاب اسٹیڈیم لاہور میں کئی ہفتوں سے جاری تربیتی کیمپ میں دیہی پس منظر کے حامل کھلاڑیوں کے تمام ناز نخرے اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں لالہ عبید اللہ نے اپنی اور ساتھی کھلاڑیوں کی خوش خوراکی کا معصومانہ انداز میں ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ دہی دودھ کے علاوہ کھلاڑیوں کو منہ مانگا کھانا مل رہا ہے اور وہ خوش ہیں۔
ایرانیوں سے بچنا ہوگا
عالمی کپ میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ کینیڈا، انگلینڈ، اور امریکہ جیسی ٹیمیں بھی کبڈی میں اپنا لوہا منوانے کی کوشش کریں گی تاہم لالہ عبید کے مطابق پاکستان کو ایران کے خلاف زیادہ محتاط رہنا ہوگا جس کے ہاتھوں رواں برس پاکستانی ٹیم حیران کن طور پر ایشین گیمز اور ایشین بیچ گیمز میں ہار چکی چکی ہے۔
خواتین مردوں کے شانہ بشانہ
مردوں کے شانہ بشانہ پاکستانی خواتین کبڈی ٹیم بھی دوسری بار عالمی کپ کھیلنے بھارت جا رہی ہے۔ گزشتہ ورلڈ کپ کبڈی میں پاکستانی خواتین نے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔ پاکستانی ٹیم کی کپتان مدیحہ لطیف کہتی ہیں کہ حریفوں کی چالوں کو سمجھنے اور نئے داؤ پیچ سیکھنے کے بعد اس بار پاکستانی خواتین ایک قدم اور آگے جانے کو تیار ہیں۔ مدیحہ لطیف نے، جو پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے سال اوّل کی طالبہ ہیں، ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ رواں برس ٹیم نے فائنل کھیلنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
پاکستانی ٹیم کی نائب کپتان سائرہ شاہ کہتی ہیں کہ کبڈی عالمی کپ کھیلنے کے بعد پاکستانی خواتین میں کبڈی کے کھیل کو غیر معمولی پذیرائی ملی ہے اور ٹرائلز میں سو کھلاڑی آ گئی تھیں، جس سے سلیکشن مشکل ہو گئی تھی۔
انعامی رقم کروڑوں کی
پانچویں کبڈی ورلڈ کپ کے لیے منتظمین نے ریکارڈ چھ کروڑ روپے کی انعامی رقم کا اعلان کیا ہے۔ فائنل جیتنے والی مردوں کی ٹیم دو اور خواتین ٹیم ایک کروڑ کی حق دار بن جائے گی۔