پی سی بی میں واپسی پر نجم سیٹھی کو سخت مخالفت کا سامنا
17 فروری 2014سابق کپتان عمران خان کی اپوزیشن پارٹی کا کہنا ہے کہ سیٹھی نے ایک آمرانہ کارروائی کا صِلہ قبول کرکے اپنے صحافت کے پیشے کی کوئی خدمت نہیں کی۔ اب دنیا میں ہماری جگ ہنسائی ہوگی۔ سابق کپتان عامر سہیل کا کہنا ہے کہ سیٹھی پی سی بی کے غیر قانونی چیرمین ہیں۔ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کہتے ہیں کہ کرکٹ کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ حکمران رات کی تاریکی میں من پسند فیصلے کرکے سِسٹم کو تباہ کر رہے ہیں۔ سیٹھی صاحب کا بڑا نام ہے مگر کرکٹ کے بحرانوں کی ذمہ داری بھی خود انہی پر عائد ہوتی ہے۔ آخر کیا وجہ تھی کہ انہوں نے چیرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھال لیا؟
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں یہ سوال بھی شدت سے سامنے آرہا ہے کہ کیا نجم سیٹھی جیسے پیشہ ورصحافیوں کو سرکاری عہدے قبول کرنے چاہیں۔ خود نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو جمہوری آئین دینے آئے ہیں۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے تین ججز کی کمیٹی قائم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے معطل آئین میں چیرمین کے خلاف عدم اعمتاد کی شِق ہی نہ تھی۔ سیٹھی کے بقول نئے آئین کی تیاری کے لیے وزیر اعظم نے انکی انتظامی کمیٹی کو چار ماہ کی مہلت دی ہے جسکی مدت میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کرکٹ بورڈ کی سربراہی کے لیے آئندہ امیدوار نہیں ہونگے۔
ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں عمران خان کی مجوزہ اصلاحات کا نفاذ کریں گے۔ سیٹھی کہتے ہیں کہ وہ عمران خان کو کرکٹ میں جینیس مانتے ہیں اور انکی خواہش ہے کہ وہ خان کی ڈومیسٹک کرکٹ سے متعلق تجاویز کو عملی جامہ پہنائیں۔
بیرونی محاذ پر نجم سیٹھی کو پہلا چیلنج بِگ تھری کی جانب سے درپیش ہے۔ آئی سی سی میں تین سرکردہ ممالک بھارت انگلینڈ اور آسٹریلیا نے کھیل پر اپنی اجارہ داری کے منصوبے پر دستخط کے لیے پاکستان کو اس ماہ کے آخر تک مہلت دی ہے۔ سیٹھی کہتے ہیں کہ پاکستان کو عالمی تنہائی کا سامنا ہے اور کرکٹ بورڈ کا دیوالیہ ہونا بھی خارج ازامکان نہیں۔
سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ دیوالیہ نہیں ہو سکتا اور اگلے اجلاس میں وہ بگ تھری کے مسودے پر بھی دستخط کر دے گا۔ پی سی بی کے اس اقدام سے پاکستان کو اگلے آٹھ سال میں بھارت سے منافع بخش سیریز کی میزبانی کا موقع مل جائے گا۔
انٹرنینشل کرکٹ کونسل گز شتہ چار برس سے پاکستان سمیت رکن ممالک کے کرکٹ بورڈز کے معاملات میں حکومتی مداخلت کی حوصلہ شکنی کرتی آئی ہے۔ اس لیے پی سی بی میں آئے روز سربراہاں کی تبدیلیوں پر خبردار کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو عارف علی خان عباسی نے کہا کہ آئی سی سی پاکستان کی رکنیت معطل کرسکتی ہے اور ہمیں اس خطرے کا ادراک ہونا چاہیے اور آئی سی سی میں بگ تھری کے منصوبے پر نظر ثانی کے لیے کوشش کرنا چاہیے کیونکہ بھارتی بورڈ کو بدعنوانی کے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔