’پیرس حملہ‘ دنیا بھر کی مذمت
7 جنوری 2015اخبارشارلی ایبدو کے مدیر اعلی ژیراڈ بیئرڈ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ’’مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ کس طرح بھاری ہتھیاروں کے ساتھ کسی اخبار کے دفتر پر حملہ کر سکتے ہیں۔ اخبار کسی جنگ کا آلہ کار نہیں ہوتا۔‘‘ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق شارلی ایبدو پر حملہ آزادی صحافت پر حملہ ہے اور یہ آزادی اظہار کے حوالے سے ایک تاریک دن ہے۔ ایمنسٹی کے بقول لیکن سب سے بڑھ کر یہ ایک انسانی المیہ ہے۔
امریکی صدر باراک اواباما کے بقول، ’’میں شارلی ایبدو کے دفتر پر ہولناک حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ فرانس امریکا کا پرانی اتحادی ہے اور اس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ اس مشکل گھڑی میں امریکی عوام و حکومت فرانس کے ساتھ ہے۔‘‘ عرب لیگ اور مصر کی جامعہ الازہر نے بھی پیرس میں ہونے والے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل العربی کے مطابق اخبار کے دفتر پر حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ اسی طرح جامعہ الازہر نے کہا کہ اسلام ہر طرح کے تشدد کر مسترد کرتا ہے اور یہ حملہ ایک مجرمانہ فعل ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پیرس میں اخبار شارلی ایبدو پر حملے کو ’قابل نفرت‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ طنز ومزاح پر مبنی تحریروں کے حامل اس ہفتہ وار اخبار کے دفتر پر حملے میں 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ میرکل نے فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کے نام ایک تعزیتی پیغام میں لکھا، ’’میں پیرس میں اخبار کے دفتر پر قابل نفرت حملے کا سن کر صدمے میں ہوں۔‘‘ انہوں نے اپنی طرف سے اور جرمن عوام کی طرف سے دُکھ کی اس گھڑی میں فرانسیسی صدر اور فرانسیسی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ میرکل کے مطابق یہ آزادی اظہار اور پریس پر حملہ ہے۔ جسے کسی صورت جائز نہیں قرار دیا جا سکتا۔
فرانس کی مسلم تنظیموں کے رہنماؤں نے پیرس میں فائرنگ کے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ان رہنماؤں نے اسے آزادی اظہار اور جمہوریت پر حملے سے تعبیر کیا۔ فرنچ مسلم کونسل کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ’’ یہ ایک انتہائی افسوس ناک اور وحشیانہ عمل ہے: ’’دہشت گرد اسلام کا نام استعمال کرتے ہیں اور ہم تمام لوگوں سے فرانس کی اقدار اور جمہوریت کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ اس موقع پر اس کونسل نے فرانس کی مسلم برادری سے انتہا پسند گروپوں کے حوالے سے چوکس رہنے کے لیے کہا ہے۔
انقرہ حکومت نے ہر طرح کی دہشت گردی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو بھی اسلام سے خوف کے خلاف اقدامات کرنے چاہییں۔ ترک وزیر خارجہ کے مطابق، ’’ہم ہر طرح کے تشدد اور دہشت گردی کے خلاف ہیں چاہیے اس کا کہیں سے بھی تعلق ہو اور چاہے اس کے کوئی بھی مقاصد ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ہمیں مل کر یورپ میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی، اسلامو فوبیا اور غیر ملکیوں سے نفرت کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے۔ یہ تمام چیزیں یورپی اقدار کے خلاف ہیں اور اسی طرح مل جل کر ہر طرح کی دہشت گردی کو بھی ختم کرنا ہو گا۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس حملے کو ’بیمار ذہنیت‘ کا عکاس قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے ٹوئیٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس موقع پر برطانیہ دہشت گردی کے انسداد اور آزادی صحافت کے حق میں فرانسیسی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔