پاکستان کے لیے رُکے ہوئے قرضے کی بحالی کا اعلان
3 فروری 2022
آئی ایم ایف نے یہ اعلان ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب پاکستان میں مہنگائی کی شرح کو دنیا بھر میں پائی جانے والی بلند ترین شرحوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال سے پاکستان میں نئے معاشی خطرات جنم لے رہے ہیں۔
پاکستان نے 2019ء میں معیشت کو درپیش مشکلات سے بچانے کے لیے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کیا تھا تاہم قرضوں کی تین قسطوں کی فراہمی کے بعد اسے دو بار معطل کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال پانچ سو ملین ڈالر کی قسط فراہم کی گئی تھی۔ اُس کے بعد پاکستان کی طرف سے اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈا پر عمل درآمد کی ناکامی کے سبب آئی ایم ایف نے اسلام آباد کے لیے قرضے کی ادائیگی کو معطل کر دیا گیا تھا۔
پاکستان کے لیے ٹیکس ریونیو میں اضافہ اشد ضروری، آئی ایم ایف
قرضے کی بحالی
پاکستانی حکام کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ نے توسیعی سہولت فنڈ کے تحت چھٹے جائزے کی منظوری کے بعد ایک ارب ڈالر قرضے کی قسط جاری کی ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے نئے معاشی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں آئی ایم ایف فنڈ کے شرائط کو پورا کرنے کے لیے ٹیکس محصولات کو مزید سخت کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
دریں اثناء پاکستان کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کی میٹنگ کے بعد پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط کی ادائیگی کا اعلان سامنے آیا۔ شوکت ترین کے بقول ، ''جنوبی ایشیا کی جوہری طاقت کو ایک نئی قسط موصول ہونے والی ہے۔‘‘
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا، چھ بلین ڈالر ملیں گے
پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اہم سہار
اآئی ایم ایف کے اس تازہ اعلان سے پاکستان میں معاشی بحالی اور ترقی کی ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے۔ اس اقدام کو غیر معمولی گرتی ہوئی معیشت اور کساد بازاری اور مہنگائی میں ہوش ربا اضافے کے تناظر میں ایک بہت بڑی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ عالمی منڈی میں توانائی اور اشیاء کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافے کے سبب پاکستان جیسی کمزور معیشت کے حامل ملک پر بہت گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان حالات کے پیش نظر اس نے ٹیکسوں کے ذریعے ریونیو بڑھانے کی کوششوں میں اضافہ کیا ہے۔ دوسری جانب حکومت کی طرف سے ٹیکس میں اضافہ ملک میں مہنگائی کی شرح کو بہت تیزی سے بڑھاتے ہوئے 13 فیصد تک پہنچانے کا سبب بنا ہے۔ یہ شرح اس وقت دنیا کے چند دیگر ممالک جیسے کے ترکی اور ارجنٹائن کی طرح مہنگائی کی بلند ترین شرح قرار دی جا رہی ہے۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات کا فیصلہ: ’کینسر کا علاج پھر ڈسپرین سے؟‘
یاد رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی طرف سے یہ معاہدہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر کی امدادی رقم کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ تیل سے مالا مال اس عرب ریاست نے پاکستان کے مرکزی بینک میں تین ارب ڈالر جمع کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پاکستان کے ذرمبادلہ کو ذخائر کی کمی پورا کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
ک م/اب ا (ڈی پی اے)