پاکستان میں انسانی اسمگلروں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع
3 جنوری 2025حکام نے گزشتہ ماہ یونان کے ساحل پر ایک بحری جہاز کے غرقاب ہونے کے واقعے میں کئی پاکستانی باشندوں کی موت اور گمشدگی کے بعد ہیومن ٹریفکنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق حال ہی میں لیبیا سے یونان جانے والی ایک کشتی سمندر میں ڈوبنے سے ہلاک ہونے والوں میں کم از کم پانچ پاکستانی بھی شامل ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا حکم دیا جو ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے لوگوں کو یورپ اسمگل کرنے والے عالمی ریکٹس کا حصہ ہیں۔
امیگریشن اور پاسپورٹ کنٹرول سے متعلق پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایک اہلکار قادر قمر نے کہا،"ہم نے اس حادثے کے بعد سے اب تک کم از کم تین درجن اسمگلروں کو گرفتار کیا ہے اور بہت سے لوگ ہمارے نشانے پر ہیں۔"
ایک اور اہلکار نے نشریاتی ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ گرفتار اسمگلر ایران، ترکی، لیبیا، یونان اور اٹلی میں سرگرم ایسے عالمی نیٹ ورکس کا حصہ ہیں جو ہیومن ٹریفکنگ میں ملوث ہیں۔
پاکستانی وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں لیبیا اور ترکی سے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران سینکڑوں پاکستانی سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔
پاکستانی حکام کی جانب سے ماضی میں کئی بار انسانی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا اور بین الاقوامی پولیس سے بھی مدد طلب کی گئی تاہم اس نیٹ ورک کی سرگرمیوں کی مکمل روک تھام میں اب تک کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو پائی ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے گزشتہ ہفتے کہا، ''ہم اس بار ان کا پیچھا کریں گے۔‘‘
ہزاروں پاکستانی نوجوان، انسانی اسمگلروں کو لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں اور اپنی جان خطرے میں ڈال کر ایران، ترکی، لیبیا، یونان اور اٹلی سے ہوتے ہوئے خطرناک راستوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ر ب/ ع ت (ڈی پی اے)