پاکستان: بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کھلنے کے امکانات
22 اکتوبر 2012تین مارچ دو ہزار نو کو لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پو ہونیوالے خونریز حملے بعد یہ پہلا موقع تھا، جب بین الاقوامی شہرت یافتہ غیر ملکی کرکٹرز نے پاکستان کا رخ کیا۔ سنتھ جے سوریا، ایلون کالی چرن، آندرے نیل اور ریکارڈو پاول جیسے کھلاڑیوں پر مشتمل عالمی الیون کو پاکستان لانے کا سہرا سندھ کے صوبائی وزیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ کے سر رہا۔
ڈاکٹر شاہ نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی انکا خواب تھی جس کی تعبیر انہیں کئی مشکلات کے بعد مل گئی ہے۔ ڈاکٹر شاہ کے مطابق انہوں نے آئی سی سی اور تمام دنیا کو پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک محفوظ ملک ہے۔
اس سیریز میں پاکستان کرکٹ کی نئی نسل کے جن کھلاڑیوں کو پہلی بار اپنوں کے سامنے کسی غیر ملکی ٹیم کے خلاف کھیلنے کا موقع ملا ان میں جواں سال بیٹسمین عمر اکمل بھی شامل تھے۔ عمر اکمل نے بتایا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کے خلاف اپنے پرستاروں کے سامنے کھیلنا انکے لیے منفدر تجربہ تھا اور وہ پل پل سے محظوظ ہوئے۔
اس ایونٹ کے انعقاد میں ڈاکٹر محمد علی شاہ کو جو پاپڑ بیلنا پڑے ان کی مثال نہیں ملتی۔ ابتدا میں غیرملکی کھلاڑی پاکستان آنے پر آمادہ نہ تھے جب لاکھوں ڈالرز کی کشش پر انہوں نے حامی بھرلی تو پھر آئی سی سی سمیت اوروں نے بھی ڈاکٹر شاہ کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی۔ اس سارے معاملے میں آخر پاکستان کرکٹ بورڈ کا کردار جو ملک میں کھیل کے فروغ کا سب سے بڑا ذمہ دار ادارہ ہے خاموش تماشائی کا سا رہا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت کے مطابق پی سی بی کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ داری خود پر نہیں لینا چاہتا تھا مگر اب اسے اس ایونٹ کی کامیابی سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور ایسے مقابلوں کا انعقاد دوسرے شہروں میں کرانا چاہے۔ سکندر بخت نے بتایا آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ نے بھی اب پاکستان میں کھیلنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
معروف پاکستانی کرکٹ کمنٹیٹر چشتی مجاہد جنہوں نے پاکستان کرکٹ کے گز شتہ پانچ عشروں سے کئی اتار چڑھاو دیکھے ہیں ان میچوں کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ملک میں ٹیسٹ اور ون ڈے کی واپسی کے لیے ڈاکٹر شاہ نے اہم قدم اٹھا یا ہے اب پی سی بی کو آئی سی سی میں اپنی لابی بنانا ہو گی۔
سکندر بخت کے بقول اب برف پگھل چکی ہے اور عالمی الیون کی آمد سے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحال کی راہ ہموارگی۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی عالمی الیون کی کامیابی میزبانی کے بعد دو ہزار تیرہ کو ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحال کا سال قرار دیا ہے۔
رپورٹ : طارق سعید کراچی
ادارت: عدنان اسحاق