پاکستان میں او آئی سی کا اجلاس، ایجنڈا افغان خواتین کے حقوق
6 جنوری 2025اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا اس برس کا پہلا اجلاس پاکستان کے دارالحکومت میں ہونے والا ہے، جس کا اہم عنوان "مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں کی تعلیم: چیلنجز اور مواقع " ہے۔ اطلاعات کے مطابق مسلم دنیا میں خواتین کی تعلیم پر بات چیت کے لیے یہ خصوصی اجلاس طلب کیا گيا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کی حمایت یافتہ ایک تنظیم رابطہ اسلامی نے اس کی تجویز پیش کی تھی، جس پر اسلام آباد نے اجلاس کی میزبانی پر رضامندی ظاہر کی۔ اس اجلاس کے دوران افغان طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر عائد کی گئی پابندیوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
عرب اور مسلم ممالک کی سمٹ، غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ
پاکستان کے معروف میڈیا ادارے دی ایکسپریس ٹریبیون نے پاکستانی حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ او آئی سی کے رکن ممالک کے تقریباً 30 وزراء نے اس دو روزہ تقریب میں شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔
اخبار کے مطابق کانفرنس کا تفصیلی ایجنڈا ابھی تک خفیہ رکھا گیا ہے، تاہم کہ اس کے مطابق اس کا ایک بنیادی مقصد افغانستان کی عبوری طالبان حکومت کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر عائد پابندی پر نظر ثانی کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
او آئی سی کا اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی اقدامات کا مطالبہ
اگست 2021 میں افغان طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا تھا اور اس وقت کے صدر اشرف غنی کی قیادت میں افغان حکومت بغیر کسی مزاحمت کے بکھر گئی تھی۔ طالبان نے ابتدا میں اصلاحات کا وعدہ کیا تھا، تاہم انہوں نے فوری طور پر خواتین کی تعلیم پر پابندی لگا دی۔
پہلے امید کی جا رہی تھی کہ یہ ایک عارضی قدم ہے اور موسم سرما کے وقفے کے بعد اسکول دوبارہ کھل جائیں گے۔ تاہم پالیسی پر نظر ثانی کرنے کے بجائے سخت گیر حکومت نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندیاں مزید سخت کر دیں۔
بھارت میں مسلم مخالف فسادات پر او آئی سی کی سخت نکتہ چینی
عالمی برادری اور مسلم دنیا کی جانب سے مسلسل مطالبات کے باوجود طالبان کی حکومت میں اس حوالے سے کوئی نرمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے اور حال ہی میں اس نے پابندی میں توسیع بھی کی ہے۔
مسلم اسکالر طالبان کے اس موقف سے متفق نہیں ہیں اور اسے مسترد کرتے رہے ہیں۔ اب او آئی سی کے ارکان اسلام آباد میں جمع ہو رہے ہیں تاکہ ایسی پالیسیوں کے خلاف متحد ہو کر آواز اٹھائی جا سکے۔
اکسپریس ٹریبیون کے مطابق ایک پاکستانی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، "واضح طور پر یہ کانفرنس کے دوران ہونے والی بات چیت کی توجہ کی جانب اشارہ کرتا ہے۔"
یاسین ملک کے فیصلے پر او آئی سی کی تنقید، بھارت کی ترديد
ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا طالبان حکومت کو کانفرنس میں مدعو کیا گیا ہے یا نہیں۔ تاہم ایک اہلکار نے کہا کہ انہیں بھی اس کا حصہ بننا چاہیے، تاکہ ان کی شرکت کم از کم انہیں اپنی سخت پالیسیوں کے بارے میں مسلم دنیا کے تناظر میں بصیرت فراہم کر سکے۔
بھارت نے کشمیر سے متعلق او آئی سی کے بیان کو پھر مسترد کر دیا
پاکستان اس کانفرنس کی میزبانی ایک ایسے وقت کر رہا ہے، جب سرحد پار سے دہشت گردانہ حملوں کے سبب افغانستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔ سرحد کے اس پار ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے والے حالیہ پاکستانی فضائی حملوں سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور دونوں جانب سے سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)