پاکستان: اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری
11 جون 2013یہ رپورٹ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق اقتصادی اہداف کے حصول میں ناکامی کی وجہ ملک میں جاری توانائی بحران اور امن وامان کی خراب صورتحال ہے۔
رواں سال ملک کی مجموعی قومی پیداوار مقررہ ہدف چار اعشاریہ چھ فیصد کے مقابلے میں 3.6 فیصد رہی۔ اسی طرح زراعت کے شعبے میں ترقی کا مقررہ ہدف چار فیصد کی بجائے 3.3 فیصد ہی حاصل کیا جا سکا۔
رواں مالی سال کے دوران صنعت وپیداوار اور خدمات کےشعبے میں بھی مقررہ اہداف حاصل نہیں کیے جا سکیں گے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ رواں برس ٹیکس وصولی میں 350 ارب روپے کی کمی ہو گی جبکہ بجٹ خسارہ بھی 4.7 فیصد کے ہدف سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت مرحلہ وار قومی مجموعی پیداوار کو سات فیصد تک لے جائے گی۔ اس رپورٹ کے مطابق رواں سال ملک میں افراط زر کی شرح ساڑھے سات سے آٹھ فیصد رہے گی۔
سینیئر صحافی اور پاکستانی اقتصادیات پر متعدد کتابوں کے مصنف شاہد الرحمان کا کہنا ہے کہ اقتصادی اہداف کے حصول میں ناکامی کو صرف توانائی کے بحران اور امن وامان کی خراب صورتحال سے جوڑنا درست نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو محصولات کے شعبے پر خصوصی تو جہ دینا ہوگی۔
شاہد الرحمان کے مطابق پاکستان میں ایسے متعدد افراد اور کاروباری ادارے ہیں، جو سالانہ اربوں کھربوں روپے کمانے کے باوجود ٹیکس نہیں ادا کرتے، جس کا مجموعی معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا:"ہمیں یہ جو استثناء ہے، اسے ختم کرنا ہے اور استثناء ختم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جو بڑے بڑے زمینوں کے مالکان ہیں، بڑے بڑے ارب پتی اور کروڑ پتی ہیں، وہ لوگ، جو سٹاک مارکیٹ کے ذریعے اربوں کھربوں روپے بنا رہے ہیں، وہ لوگ جو زمینوں کے کاروبار سے اربوں روپے بنا رہے ہیں، جو ٹائیکون بنے ہوئے ہیں اور ٹیکس نہیں دیتے، ان سے ٹیکس لیا جائے۔"
ادھر پاکستان میں مسلم لیگ (ن) کی نومنتخب حکومت کل (بدھ) کو آئندہ مالی سال2013-14 کے لئے وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔
ماہرین کے مطابق ملک کی معاشی زبوں حالی دور کرنے کی دعوے دار موجودہ حکومت کے لئے ایک متوازن عوامی بجٹ پیش کرنا پہلا بڑا امتحان ہو گا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امجد علی